ججز کیخلاف مہم میں 11معروف ٹک ٹاکرز اور دو ماڈلز کے ملوث ہونیکا انکشاف

دوران تحقیقات منفی مہم چلانے والے 500 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کی جا چکی ہے، ذرائع


ویب ڈیسک January 24, 2024
فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی منفی مہم کی تحقیقات کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے قائم جوائنٹ انکوائری ٹیم کی تحقیقات جاری ہیں۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ وقار الدین سید کی سربراہی میں 6 رکنی جوائنٹ انکوائری ٹیم تحقیقات میں مصروف ہے۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی اور پی ٹی اے سے گریڈ 20 کے ایک ایک جبکہ ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس اور ٹیم کی ثواب دید پر ایف آئی اے سے سینیئر آفیسر بھی شامل ہے۔

جے آئی ٹی کو سپریم کورٹ کے ججوں کی ساکھ خراب کرنے کے لیے مہم کے پس پردہ حقائق اور مہم چلانے والوں کا تعین کر کے انکے خلاف قانونی کارروائی کا منڈیٹ حاصل ہے۔ جے آئی ٹی آئندہ کے لیے ایسی مہم کی روک تھام کے لیے تجاویز بھی مرتب کرکے مفصل رپورٹ 15 دن میں وزارت داخلہ کو پیش کرے گی۔

ذرائع کے مطابق جوائنٹ انکوائری ٹیم کی اب تک کی تحقیقات کے دوران منفی مہم چلانے والے 500 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کی جا چکی ہے جبکہ ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ کو بھی اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کر دی گئیں جو اکاؤنٹس کے فرانزک میں مصروف ہیں۔ فرانزک تجزیے کے بعد اکاؤنٹ ہولڈرز کو نوٹسز جاری کرکے ذاتی حیثیت میں انکوائری کے لیے بھی طلب کیا جائے گا۔

اکاؤنٹس سے منفی مہم سے متعلق بڑی تعداد میں پوسٹیں کی گئیں، 250 سے زائد ٹوئٹر اکاؤنٹس ایسے ہیں جن میں سیاستدان، وکلاء، صحافی اور دوسرے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بھی شامل ہیں۔ فیس بک، انسٹا گرام اور ٹک ٹاک کے 250 سے زائد اکاؤنٹس بھی منفی مہم میں شامل پائے گے جبکہ مفتی مہم میں 11معروف ٹک ٹاکرز اور دو ماڈل بھی شامل ہیں۔

منفی مہم چلانے والوں میں بیرون ممالک سے مواد اَپ لوڈ کرنے والے معروف یوٹیوبر بھی شامل ہیں، ججز و اداروں کے خلاف منفی مہم چلانے والے 60 فیصد عناصر بیرون ممالک سے مواد پھیلانے میں ملوث پائے گے۔

سینئر آفیسر کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی فائنڈنگ مکمل ہونے پر پیکا ایکٹ کے تحت انکوائری کے لیے نوٹسز و ہیرنگ کے بعد ملوث عناصر کے خلاف باقائدہ مقدمات درج کرکے گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ججز و اداروں کے خلاف ہزرہ سرائی جاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں