ایران کو جواب دینا بھارت کیلیے پیغام تھا وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

ایران کے حملے کو ٹھیک سمجھتے تو چپ کر کے بیٹھ جاتے، جوابی کارروائی کا کریڈٹ عسکری قیادت کو جاتا ہے، انٹرویو

فوٹو فائل

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ایران کو جواب دینا دراصل بھارت کیلیے پیغام تھا۔

نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ ایران کو جواب دینے کا کوئی آپشن نہیں تھا، ہم پر کوئی حملے کرے اور خاموش بیٹھے رہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی جارحیت کا جواب دینا ضروری اور اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا، جس کا کریڈٹ عسکری قیادت کو جاتا ہے، دنیا دیکھ رہی تھی کہ پاکستان ایران کارروائی پر کیا ردعمل دیتا ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایران کو جواب دینا بھارت کیلیے پیغام تھا، بھارت کی طرف سے ایران جیسی کوئی چیز ہوئی تو جواب دیں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایران کا حملہ غلط تھا اگر اسے درست سمجھتے تو خاموش ہوکر بیٹھ جاتے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ کوئی سرحدی تنازع نہیں، ایران نے تسلیم کیا مارے گئے افراد غیر ملکی تھے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غیر ملکی لوگ ایران میں کیا کررہے تھے۔


نگران وزیراعظم نے کہا کہ بی ایل اے کا معاملہ ایران کے سامنے اٹھاتے رہیں گے، ایران کی طرف سے ان معاملات پر کچھ نہیں کیا گیا جبکہ پاکستان ایران سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستانی شہریوں کے تحفظ کیلیے ہر آپشن استعمال کریں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ '8 فروری کو عام انتخابات ہوں گے اور امید ہے کہ الیکشن شفاف ہوں گے، عالمی میڈیا اور ادارے بھی اس کی مانیٹرنگ کریں گے'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیاسی جماعتیں لیول پلیئنگ فیلڈ میں موجود اور اپنے نظریے و منشور کے مطابق انتخابی مہم چلا رہی ہیں، انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نو مئی واقعات کی تحقیقات کافی حد تک ہوچکی ہیں، غلطی کسی سے بھی ہوسکتی ہے اس کا اعتراف ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش کے کوئی احکامات نہیں دیے اور آئین میں پانچ سال کا وجود حکومت کا نہیں بلکہ پارلیمان کا ہے۔
Load Next Story