انٹربینک میں ڈالرسستا اوپن مارکیٹ میں ریٹ281 روپے سے بڑھ گئے
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 7 پیسے کی کمی سے 279 روپے 59پیسے کی سطح پر بند ہوئی
زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہونے کے باعث جمعے کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کے ریٹ بڑھ گئے۔
آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ کے تحت قسط کی موصول ہونے کے بعد زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں 24کروڑ 30لاکھ ڈالر کے اضافے سے 8ارب 27کروڑ ڈالر کی سطح پر آنے، درآمدی ڈیمانڈ محدود اور ادائیگیاں متوازن ہونے جیسے عوامل کے باعث جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ دوبارہ 281 روپے سے تجاوز کرگئے۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی اگلی قسط حاصل کرنے کی تیاریوں اور دوست ممالک سے فنانشل گیپ میں کمی کو پورا کرنے کی حکمت عملی جیسے عوامل کے سبب کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 7 پیسے کی کمی سے 279 روپے 59پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں طلب ورسد کا توازن بگڑنے سے ڈالر کی قدر 23 پیسے کے اضافے سے 281روپے 17 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہونے سے مستقبل میں بھی درآمدی سرگرمیاں محدود رہنے، برآمدی شعبوں سے موصول ہونے والی برآمدی آمدنی اور ترسیلات زر کی آمد اطمینان بخش ہونے سے انٹربینک میں سپلائی بہتر ہے۔
اسی طرح غیرملکیوں کی پاکستان کے آئل اینڈ گیس سیکٹر میں سرمایہ کاری دلچسپی، ترسیلات زر بڑھانے کی غرض سے پاکستان کی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ سہ فریقی معاہدہ بھی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کو تگڑا کرنے کا باعث بن رہا ہے۔
آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ کے تحت قسط کی موصول ہونے کے بعد زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں 24کروڑ 30لاکھ ڈالر کے اضافے سے 8ارب 27کروڑ ڈالر کی سطح پر آنے، درآمدی ڈیمانڈ محدود اور ادائیگیاں متوازن ہونے جیسے عوامل کے باعث جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ دوبارہ 281 روپے سے تجاوز کرگئے۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی اگلی قسط حاصل کرنے کی تیاریوں اور دوست ممالک سے فنانشل گیپ میں کمی کو پورا کرنے کی حکمت عملی جیسے عوامل کے سبب کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 7 پیسے کی کمی سے 279 روپے 59پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں طلب ورسد کا توازن بگڑنے سے ڈالر کی قدر 23 پیسے کے اضافے سے 281روپے 17 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہونے سے مستقبل میں بھی درآمدی سرگرمیاں محدود رہنے، برآمدی شعبوں سے موصول ہونے والی برآمدی آمدنی اور ترسیلات زر کی آمد اطمینان بخش ہونے سے انٹربینک میں سپلائی بہتر ہے۔
اسی طرح غیرملکیوں کی پاکستان کے آئل اینڈ گیس سیکٹر میں سرمایہ کاری دلچسپی، ترسیلات زر بڑھانے کی غرض سے پاکستان کی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ سہ فریقی معاہدہ بھی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کو تگڑا کرنے کا باعث بن رہا ہے۔