فرسٹ ائیر میں 67 فیصد بچوں کا فیل ہونا انسانی غفلت کا نتیجہ ہے نگران وزیرتعلیم

اس طرح کے واقعات سے بچوں، والدین اور اساتذہ کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، رعنا حسین

انٹربورڈ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے—فائل:فوٹو

سندھ کی نگران وزیرتعلیم رعنا حسین نے تعلیمی بورڈز کے نتائج میں نقائص کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرسٹ ائیر میں 67 بچوں کا فیل ہونا یقیناً انسانی غلطی کا نتیجہ ہے۔

نگراں وزیر تعلیم رعنا حسین نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے آڈیٹوریم میں منعقدہ سندھ مینٹل ہیلتھ پالیسی کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی جہاں نگران وزیرصحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز کے علاوہ دیگر ماہرین نفسیات اور پروفیسرز نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب میں رعنا حسین نے کہا کہ آج کل بورڈز کے نتائج میں معیار برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے اور فرسٹ ائیر میں67 فیصد بچے فیل ہوگئے ہیں، اس میں یقیناً انسانی غلطی کارفرما ہے، اس طرح کے واقعات سے بچوں، والدین اور اساتذہ کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کل لوگ ٹیکنالوجی اور جدت سے گھبراتے ہیں، ہر بچہ ڈاکٹر یا انجینیئر نہیں بن سکتا، اس طرح کے واقعات سے بھی بچوں اور والدین کی ذہنی صحت متاثر ہو رہی ہے، اساتذہ، والدین اور بچوں کی ذہنی صحت بہتر کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: انٹر سال اول کے متنازع نتائج؛ کالج ایجوکیشن کی انکوائری کمیٹی فعال


واضح رہے کہ کراچی میں انٹر کے امتحانات میں 65 فیصد یا اس سے زیادہ بچے فیل ہوگئے ہیں جو دستیاب تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے اور متنازع نتائج کے خلاف بچے اور تعلیمی اداروں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم نے انٹر کے متنازع نتائج کے خلاف انٹربورڈ آفس کے دفتر کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ محکمہ کالج ایجوکیشن نے تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی ہے، جس نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم کا سندھ کے تعلیمی بورڈز اور جامعات کی کارکردگی پر اظہار برہمی

نگراں وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے سندھ کے تعلیمی بورڈز اور جامعات کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ سندھ کا کوئی تعلیمی بورڈ آن لائن نہیں ہے، شفاف نظام کے لیے بورڈز میں مارکنگ کمپوٹرائزڈ ہونی چاہیے، بورڈ حکام کو کہا ہے کہ اپنے نظام کو بہتر کریں آپ کے خلاف بہت شکایت آتی ہیں اور بورڈ میں ایمان دار افسران لگانے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی انٹر بورڈ میں صوبے کے سربراہ کوچاہیے کہ کاپیاں منگوا کر خود چیک کروائیں، شفاف ترین امتحانات کو منعقد کرنا اولین ترجیح ہے، ہمارے پاس تربیت کا فقدان ہے۔

مدد علی سندھی نے کہا کہ ایمانداری نہیں ہے، بجٹ آتا ہے مگر کہاں جاتا ہے، بینچز بھی ٹوٹی ہوئی ہیں، معیاری تعلیم کے ساتھ اچھا ماحول طلبہ کا حق ہے، پاکستان کی تمام صوبائی حکومتوں کو سرکاری اسکولوں کے حالات بہتر کرنا ہوں گے تاکہ ہر بچہ معیاری تعلیم حاصل کر سکے۔
Load Next Story