بھارتی یوم جمہوریہ یوم سیاہ
بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر عالمی برادری کوگمراہ کررہا ہے
بھارت کے یوم جمہوریہ کو دنیا بھر میں مقیم جموں وکشمیر کے عوام نے یوم سیاہ کے طور پر منایا، کئی دہائیوں سے اس دن صرف مقبوضہ کشمیر میں ہی نہیں، پاکستان سمیت دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری بھرپور احتجاج کرتے ہیں۔
مظاہروں، جلسے جلوسوں اور سیمینارز کے ذریعے عالمی برادری کو باورکروایا جاتا ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر عالمی برادری کوگمراہ کررہا ہے۔ بھارت جو دنیا کے سامنے اپنے آپ کو سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ دار کہلاتا ہے وہ درحقیقت جمہوریت کے نام پر سیاہ دھبہ ہے۔
اس وقت بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی، ہندو توا اور اکھنڈ بھارت کی عملی شکل ہے۔ سیکولر ملک ہونے کا دعویٰ عملی طور پر خواب وخیال ہوگیا ہے۔
بھارت کئی دہائیوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر جمہوری طرز عمل اپنائے ہوئے ہے، جہاں معصوم کشمیریوں پر رائج ہندوستانی کالے قوانین مکمل طور پر جمہوریت کے متضاد ہیں۔ ایک ایسا ملک جس نے جموں و کشمیر پر عوام کی خواہشات کے خلاف قبضہ کر رکھا ہو، اس کو یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔
بھارتی دہشت گردی صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ وہ دنیا کے کئی ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے۔ عالمی سطح پر اس کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے بھارت کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ وہ اپنی دہشت گردی کا نیٹ ورک عالمی سطح پر بھی بڑھا چکا ہے۔
بیتے برس ماہ ستمبر میں وہ اپنی خفیہ ایجنسی '' را '' کے ذریعے کینیڈا میں مقیم خالصتان کے دو رہنماؤں کو بھی قتل کرا چکا ہے جس پر کینیڈا اور امریکا میں بھی بھارت ایک دہشت گرد ملک قرار دیا گیا ہے۔
مودی کے زیرِ اثر بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا میں آشکار ہو چکا ہے۔ گجرات کے قصائی کے ظلم اب عالمی سطح پر بھی نمایاں ہو چکے ہیں۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جس انداز سے اپنی سر زمین پر ہونے والی بھارتی دہشت گردی کو بیان کیا ہے وہ ایک آزاد اور باوقار خود مختار ریاست کی نشانی ہے۔
بھارت خطے میں دہشت گرد نیٹ ورک چلا رہا ہے۔ ایک طرف وہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے تو دوسری طرف بھارت میں اقلیتوں کا جینا دوبھرکردیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ بھوٹان، سری لنکا، چین اور پاکستان میں بھارتی در اندازی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
بھارت دنیا کی واحد ریاست ہے جس کی دہشت گردی سے اس کے اپنے شہری بھی محفوظ نہیں اور نشانے پر معصوم اقلیتیں ہیں، اگر اندرون بھارت کوئی امن سے رہ سکتا ہے تو وہ بھارتی جس کا مذہب مودی سرکار کا اپنا اور پسندیدہ یعنی شہری کا ہندو ہونا ضروری ہے۔
26جنوری1950کو بھارت کا جو آئین نافذ العمل ہوا تھا، اس کی آڑ میں وہ جمہوریت کا مصنوعی لبادہ اوڑھ کر نہ صرف دنیا کو دھوکا دے رہا ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب بھی ہو رہا ہے۔
5اگست 2019 کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر کے جمہوریت کا بڑے پیمانے پر قتل کیا اور اس کے بعد سے مسلسل غیرجمہوری اقدامات کے ذریعے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوا ہے،کہیں جعلی پولیس مقابلے ہیں توکہیں نام نہاد سرچ آپریشن کیے جاتے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف امتیازی پالیسیاں اختیارکرنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کشمیری عوام بھارتی جمہوریت ، جو فسطائیت کا روپ دھارچکی ہے کو مسترد کرچکے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر پر جابرانہ تسلط برقرار رکھنے کے لیے بھارت نے فوجی طاقت کا سہارا لیا ہے جب کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں بھارت کو وہاں صرف اتنی ہی فوج رکھنے کا حق حاصل ہے، جو قیام امن کے لیے نا گزیر ہو، لیکن آج یہ تعداد 10لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
مقبوضہ کشمیرکے قبرستانوں میں ہزاروں نئی قبروں کا اضافہ ہوا ہے، جن پر شہداء کے نام اور پتے درج ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارتی فوج نے کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
افغانستان میں امریکی جنگ کے دوران خطے کی ٹھیکے داری حاصل کرنے کے خواب میں بھارت مسلسل خطے کے امن کے ساتھ کھیلتا رہا۔ بھارت نے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردوں کو منظم کیا اور اس وقت یہ رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں کہ بھارت نے دہشت گردوں کی تربیت کے لیے افغانستان میں 66 اور ایک کیمپ بھارت میں قائم رکھا تھا۔
بھارت نے صرف قندھار میں دہشت گردوں کے کیمپ کے لیے30ملین ڈالرز لگائے تھے، بلوچستان میں سی پیک کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے خصوصی ملیشیا بنائی،کچھ بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ رابطوں کے مکمل ثبوت سیکیورٹی اداروں کے پاس محفوظ ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں تقریباً 70ہزار معصوم جانوں کی شہادت اور تقریباً 126ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد اگرچہ بھارتی دہشت گردی کے مراکز ختم ہوگئے مگر بھارت پاکستان کے خلاف اپنے مذموم عزائم سے باز نہیں آیا۔ بھارت نے گزشتہ بیس سالوں میں جو دہشت گرد تیار کیے تھے۔
ان کے ذریعے وطن عزیزکو نشانہ بناناشروع کردیا ہے، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد میں 39فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا)میں ایسے حملوں میں 50فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
دراصل بھارت نے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے درپے رہا ہے۔
بھارت نے امریکا کی 2001 میں افغانستان میں جنگ کو استعمال کرتے ہوئے ایک طرف پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام اور دہشت گرد ملک قرار دینے کے لیے بڑے زور شور سے مس انفارمیشن اور فیک نیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کیا اوردوسری طرف افغانستان و چاہ بہارمیں بیٹھ کرپاکستان میں دہشت گردی اورخون ریزی کروائی۔
بھارت نے پاکستان میں ہمیشہ قوم پرستوں، ریاست مخالف عناصر اور دہشت گردوں کی مالی اور مجرمانہ پشت پناہی کی ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستان میں ہزاروں معصوم شہری اپنی جان و مال سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
امر واقعہ یہ ہے کہ ایک طرف پاکستان کے چپے چپے پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کی دہشت گردی کے شواہد بکھرے ہوئے ہیں تو دوسری طرف بھارتی بحریہ کے حاضر سروس اعلیٰ افسر کلبھوشن یادیو کی پاکستانی جیل میں موجودگی اور اس کا اعترافی بیان پاکستان میں کی گئی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
حکومت پاکستان نے ایک مرتبہ پھر وطن عزیز میں بھارتی دہشت گردی کے شواہد غیر ملکی سفیروں، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے سامنے پیش کردیے ہیں۔ اب دیکھتے ہیں کہ عالمی برادری بھارت کے ساتھ کیا برتاؤ کرتی ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری کو ہمیشہ بھارتی دہشت گرد نیٹ ورک سے خبردار کیا۔
بلوچستان میں دہشت گرد سرگرمیوں پر چین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے دہشت گردی پر دہرے معیار نے اسے عالمی سطح پر بدنام کر دیا ہے۔ چین نے دہشت گردی سے متعلق بھارت کی دوغلی پالیسیوں کی شدید مخالفت کی اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی اور اس کی وجہ سے امن و امان کی خراب ہوتی صورتحال پر چین کا اظہارِ تشویش دراصل اس کی جانب سے پاکستان کے موقف کی ہی تائید ہے۔
پاکستان تو اپنے قیام کے روز سے ہی بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا چلا آرہا ہے۔ پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کے پیچھے کسی نہ کسی طرح بھارت ہی ملوث پایا گیا ہے۔ بلوچستان کا امن تباہ کرنے کے لیے بھارت فنڈنگ کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنی رپورٹس میں واضح طور پر ہندوستان کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ٹھہرایا ہے۔ یو این ایچ آرکو مقبوضہ کشمیر تک رسائی حاصل نہیں اس لیے حکومت کو آزادی رائے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
ان تمام تر اقدامات کے باوجود نہ تو کسی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ کا بھارت پرکوئی اثر ہوتا ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کے اداروں کا۔ اب یہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت دلائیں۔
مظاہروں، جلسے جلوسوں اور سیمینارز کے ذریعے عالمی برادری کو باورکروایا جاتا ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر عالمی برادری کوگمراہ کررہا ہے۔ بھارت جو دنیا کے سامنے اپنے آپ کو سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ دار کہلاتا ہے وہ درحقیقت جمہوریت کے نام پر سیاہ دھبہ ہے۔
اس وقت بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی، ہندو توا اور اکھنڈ بھارت کی عملی شکل ہے۔ سیکولر ملک ہونے کا دعویٰ عملی طور پر خواب وخیال ہوگیا ہے۔
بھارت کئی دہائیوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر جمہوری طرز عمل اپنائے ہوئے ہے، جہاں معصوم کشمیریوں پر رائج ہندوستانی کالے قوانین مکمل طور پر جمہوریت کے متضاد ہیں۔ ایک ایسا ملک جس نے جموں و کشمیر پر عوام کی خواہشات کے خلاف قبضہ کر رکھا ہو، اس کو یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔
بھارتی دہشت گردی صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ وہ دنیا کے کئی ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے۔ عالمی سطح پر اس کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے بھارت کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ وہ اپنی دہشت گردی کا نیٹ ورک عالمی سطح پر بھی بڑھا چکا ہے۔
بیتے برس ماہ ستمبر میں وہ اپنی خفیہ ایجنسی '' را '' کے ذریعے کینیڈا میں مقیم خالصتان کے دو رہنماؤں کو بھی قتل کرا چکا ہے جس پر کینیڈا اور امریکا میں بھی بھارت ایک دہشت گرد ملک قرار دیا گیا ہے۔
مودی کے زیرِ اثر بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا میں آشکار ہو چکا ہے۔ گجرات کے قصائی کے ظلم اب عالمی سطح پر بھی نمایاں ہو چکے ہیں۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جس انداز سے اپنی سر زمین پر ہونے والی بھارتی دہشت گردی کو بیان کیا ہے وہ ایک آزاد اور باوقار خود مختار ریاست کی نشانی ہے۔
بھارت خطے میں دہشت گرد نیٹ ورک چلا رہا ہے۔ ایک طرف وہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے تو دوسری طرف بھارت میں اقلیتوں کا جینا دوبھرکردیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ بھوٹان، سری لنکا، چین اور پاکستان میں بھارتی در اندازی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
بھارت دنیا کی واحد ریاست ہے جس کی دہشت گردی سے اس کے اپنے شہری بھی محفوظ نہیں اور نشانے پر معصوم اقلیتیں ہیں، اگر اندرون بھارت کوئی امن سے رہ سکتا ہے تو وہ بھارتی جس کا مذہب مودی سرکار کا اپنا اور پسندیدہ یعنی شہری کا ہندو ہونا ضروری ہے۔
26جنوری1950کو بھارت کا جو آئین نافذ العمل ہوا تھا، اس کی آڑ میں وہ جمہوریت کا مصنوعی لبادہ اوڑھ کر نہ صرف دنیا کو دھوکا دے رہا ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب بھی ہو رہا ہے۔
5اگست 2019 کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر کے جمہوریت کا بڑے پیمانے پر قتل کیا اور اس کے بعد سے مسلسل غیرجمہوری اقدامات کے ذریعے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوا ہے،کہیں جعلی پولیس مقابلے ہیں توکہیں نام نہاد سرچ آپریشن کیے جاتے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف امتیازی پالیسیاں اختیارکرنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کشمیری عوام بھارتی جمہوریت ، جو فسطائیت کا روپ دھارچکی ہے کو مسترد کرچکے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر پر جابرانہ تسلط برقرار رکھنے کے لیے بھارت نے فوجی طاقت کا سہارا لیا ہے جب کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں بھارت کو وہاں صرف اتنی ہی فوج رکھنے کا حق حاصل ہے، جو قیام امن کے لیے نا گزیر ہو، لیکن آج یہ تعداد 10لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
مقبوضہ کشمیرکے قبرستانوں میں ہزاروں نئی قبروں کا اضافہ ہوا ہے، جن پر شہداء کے نام اور پتے درج ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارتی فوج نے کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
افغانستان میں امریکی جنگ کے دوران خطے کی ٹھیکے داری حاصل کرنے کے خواب میں بھارت مسلسل خطے کے امن کے ساتھ کھیلتا رہا۔ بھارت نے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردوں کو منظم کیا اور اس وقت یہ رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں کہ بھارت نے دہشت گردوں کی تربیت کے لیے افغانستان میں 66 اور ایک کیمپ بھارت میں قائم رکھا تھا۔
بھارت نے صرف قندھار میں دہشت گردوں کے کیمپ کے لیے30ملین ڈالرز لگائے تھے، بلوچستان میں سی پیک کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے خصوصی ملیشیا بنائی،کچھ بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ رابطوں کے مکمل ثبوت سیکیورٹی اداروں کے پاس محفوظ ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں تقریباً 70ہزار معصوم جانوں کی شہادت اور تقریباً 126ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد اگرچہ بھارتی دہشت گردی کے مراکز ختم ہوگئے مگر بھارت پاکستان کے خلاف اپنے مذموم عزائم سے باز نہیں آیا۔ بھارت نے گزشتہ بیس سالوں میں جو دہشت گرد تیار کیے تھے۔
ان کے ذریعے وطن عزیزکو نشانہ بناناشروع کردیا ہے، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد میں 39فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا)میں ایسے حملوں میں 50فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
دراصل بھارت نے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے درپے رہا ہے۔
بھارت نے امریکا کی 2001 میں افغانستان میں جنگ کو استعمال کرتے ہوئے ایک طرف پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام اور دہشت گرد ملک قرار دینے کے لیے بڑے زور شور سے مس انفارمیشن اور فیک نیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کیا اوردوسری طرف افغانستان و چاہ بہارمیں بیٹھ کرپاکستان میں دہشت گردی اورخون ریزی کروائی۔
بھارت نے پاکستان میں ہمیشہ قوم پرستوں، ریاست مخالف عناصر اور دہشت گردوں کی مالی اور مجرمانہ پشت پناہی کی ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستان میں ہزاروں معصوم شہری اپنی جان و مال سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
امر واقعہ یہ ہے کہ ایک طرف پاکستان کے چپے چپے پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کی دہشت گردی کے شواہد بکھرے ہوئے ہیں تو دوسری طرف بھارتی بحریہ کے حاضر سروس اعلیٰ افسر کلبھوشن یادیو کی پاکستانی جیل میں موجودگی اور اس کا اعترافی بیان پاکستان میں کی گئی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
حکومت پاکستان نے ایک مرتبہ پھر وطن عزیز میں بھارتی دہشت گردی کے شواہد غیر ملکی سفیروں، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے سامنے پیش کردیے ہیں۔ اب دیکھتے ہیں کہ عالمی برادری بھارت کے ساتھ کیا برتاؤ کرتی ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری کو ہمیشہ بھارتی دہشت گرد نیٹ ورک سے خبردار کیا۔
بلوچستان میں دہشت گرد سرگرمیوں پر چین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے دہشت گردی پر دہرے معیار نے اسے عالمی سطح پر بدنام کر دیا ہے۔ چین نے دہشت گردی سے متعلق بھارت کی دوغلی پالیسیوں کی شدید مخالفت کی اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی اور اس کی وجہ سے امن و امان کی خراب ہوتی صورتحال پر چین کا اظہارِ تشویش دراصل اس کی جانب سے پاکستان کے موقف کی ہی تائید ہے۔
پاکستان تو اپنے قیام کے روز سے ہی بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا چلا آرہا ہے۔ پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کے پیچھے کسی نہ کسی طرح بھارت ہی ملوث پایا گیا ہے۔ بلوچستان کا امن تباہ کرنے کے لیے بھارت فنڈنگ کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنی رپورٹس میں واضح طور پر ہندوستان کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ٹھہرایا ہے۔ یو این ایچ آرکو مقبوضہ کشمیر تک رسائی حاصل نہیں اس لیے حکومت کو آزادی رائے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
ان تمام تر اقدامات کے باوجود نہ تو کسی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ کا بھارت پرکوئی اثر ہوتا ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کے اداروں کا۔ اب یہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت دلائیں۔