اسرائیل پرحملے میں حماس کی مدد کا الزامامریکا نے اقوام متحدہ کے ادارے کو فنڈنگ روک دی

غزہ کے 20 لاکھ پناہ گزین اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کی امداد پر انحصار کرتے ہیں، اونرا

امریکا، کینیڈا، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، آسٹریلیا اور فن لینڈ نے اونرا کی فنڈنگ روک دی، فوٹو: فائل

اسرائیلی کے الزام کے بعد امریکا، کینیڈا،جرمنی، برطانیہ، اٹلی، آسٹریلیا اور فن لینڈ نے اقوام متحدہ کے ادارے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کو دی جانے والی فنڈنگ معطل کردی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ ہماری سرزمین پر 7 اکتوبر کو حماس کے کیے جانے والے حملے میں UNWRA کے 12 ملازمین ملوث تھے۔

اسرائیل کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے اس ادارے کے چند ملازمین نے اسرائیل پر حملہ آور جنگجوؤں میں سے چند کو مصر فرار ہونے میں بھی مدد دی تھی۔

جس پر اسرائیل کے وزیر خارجہ کاٹز نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے UNRWA کے سربراہ فلپ لازارینی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی نے اسرائیل کے الزامات پر اپنے کئی ملازمین کو برطرف کر دیا اور مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔

اس کے باوجود امریکا، کینیڈا، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، آسٹریلیا اور فن لینڈ فنڈنگ روکنے کا اعلان کرچکے ہیں اور تاحال اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کو شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

ادھر UNRWA کے سربراہ نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ امریکا اور دیگر ممالک کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتی سے غزہ میں امدادی سرگرمیاں ختم ہونے کے قریب ہے۔


اونروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بتایا کہ غزہ میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگ جنگ کے آغاز سے تاحال ہمارے ادارے کی جانب سے فراہم کردہ امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ جو کوئی بھی اقوام متحدہ کی بنیادی اقدار سے انحراف کرتا ہے وہ دراصل ان لوگوں سے بھی غداری کرتا ہے جن کی ہم خدمت کرتے ہیں۔

دوسری جانب حماس نے UNRWA کے خلاف اسرائیلی دھمکیوں پر دیگر مغربی ممالک کی جانب سے فنڈنگ روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کسی کی دھمکیوں اور بلیک میلنگ میں نہ آئیں۔

یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے اور 250 سے زائد کو یرغمال بناکر غزہ لایا گیا تھا جن میں زیادہ تر فوجی اور کچھ غیرملکی شہری بھی شامل تھے۔

جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں تاحال بمباری جاری رکھی ہوئی ہے جس میں 26 ہزار 200 سے زائد فلسطینی شہید اور 60 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

3 ماہ سے جاری مسلسل بمباری کے دوران عالمی دباؤ اور ثالثیوں کی یقین دہانی پر ایک ہفتے سے بھی کم دنوں کے لیے کی گئی جنگ بندی میں دونوں جانب یرغمالیوں سے فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا تھا۔

 
Load Next Story