کراچی میں پی ٹی آئی کی ریلی کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم متعدد گرفتار

پتھراؤ سے ایس ایچ او سمیت متعدد اہلکارزخمی، پولیس نے متعدد کارکنان کو حراست میں لے لیا


Staff Reporter January 28, 2024
فوٹو: ایکسپریس

کلفٹن تین تلوارکے قریب پی ٹی آئی کارکنان اورپولیس کے درمیان جھڑپوں سے علاقہ میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا، پی ٹی آئی کارکنان کے پتھراؤ سے ایس ایچ اوبوٹ بیسن اور لیڈی پولیس اہلکار سمیت متعدد اہلکارزخمی ہوگئے اور ٹریفک کی روانی بری طرٓحٓ متاثر ہوئی جبکہ متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اتوار کو شاہراہ قائدین سے مزار قائد تک ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اتوار کی صبح ترجمان تحریک انصاف نے تین تلوار پر ایک تقریب کے انعقاد کا اعلان کر دیا جہاں کراچی کے تمام حلقوں کے امیدواروں کو ریلیوں کی شکل میں پہنچے کی ہدا یت کی گئی۔

پی ٹی آئی کے کارکنان بڑی تعداد میں ریلی میں شرکت کے لیے کلفٹن تین تلوار پہنچے تو وہاں پولیس کی بھاری نفری پہلےسے تعینات تھی، پولیس نے ریلی میں شرکت کے لیے آنے والے پی ٹی آئی کے کارکنان کو آگے جانے سے روک دیا جس پر کارکنان مشتعل ہو گئے۔

پولیس نے انہیں منشترکرنے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا اورڈنڈوں سے دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں ایس ایچ او بوٹ بیسن ریاض نیازی سمیت متعدد اہلکارزخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پراسپتال منتقل کیا گیا۔

دوسری جانب پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان کو منشترکرنے کے لیے لاٹھی چارج اورآنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے باعث متعدد کارکنان کی حالت غیر ہو گئی، اس دوران پی ٹی آئی کارکنان نےواٹرکینن پردھا وا بول دیا اور شدید پتھراؤ کیا جس کے باعث پولیس واٹر کینن استعمال نہیں کرسکی۔

پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کوحراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، پی ٹی آئی کے کارکنان اورپولیس کے درمیان جھڑپوں کے باعث علاقہ میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا، پولیس کارکنان کو تین تلوار سے پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوگئی تاہم کچھ دیر میں کارکنان بڑی تعداد میں دوبارہ تین تلوارپرجمع ہو گئے اور پولیس کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔

پی ٹی آئی کے کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے باعث کلفٹن تین تلوارکے قریب ٹریفک کی روانی بھی معطل رہی جبکہ جھڑپوں کے دوران پولیس کی جانب سے ریلی کی کوریج کے لیے موقع پر موجود مختلف چینلز کے کیمرا مین اوررپورٹرزکوبھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے صحافیوں اور کیمرہ مینوں سے ناروا سلوک کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات برداشت نہیں کیے جاسکتے۔ انھوں نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد کے ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنماؤں سے معلوم کیا گیا کہ کیا انہوں نے تقریب کے انعقاد کی اجازت لی ہے جس پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ انتخابی مہم ہے اس کے لیے اجازت ضروری نہیں ہے، جس کے بعد پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان کو ساڑھے چار بجے تک سڑک کلیئر کرنے کا وقت دیا تھا تاہم تحریک انصاف کی ریلیوں کے مختلف علاقوں سے آنے کا سلسلہ جاری رہا۔

پولیس کی جانب سے متعدد بار درخواست کی گئی کہ سڑک کو کلیئر کرایا جائے، پولیس نے پہلے مرحلے میں کچھ کارکنان کو حراست میں لیا پھر دیگر کارکنان نے اپنے ساتھیوں کوچھڑانے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور انہیں شیلنگ کے ذریعے منشترکرنے کی کوشش کی جس پر پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور ایک پولیس اہلکارکو پتھر مارشدید زخمی کیا۔

اس دوران پی ٹی آئی کارکنان نے ایک موبائل پرشدید پتھراؤکیا جس سے متعدد پولیس اہلکارزخمی ہوگئے، پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران پتھر اورڈنڈے لگنے سے 5 پولیس اہلکار راشد عوان ولد غلام حسن، دین محمد ولد محمد رحیم، خلیل حبیب ولد غلام حبیب،محمد فیضان ولد مشتاق اوراعجاز شاہ ولد عالم نبی زخمی ہوگئے جنہیں علاج کے لیے جناح اسپتال لایا گیا۔

اسی دوران آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث بے ہوش ہونے والی ایک لیڈی پولیس اہلکار سید عریقہ زوجہ عبدالرحیم کو بھی جناح اسپتال لایا گیا۔

ایس ایس پی ساؤتھ ساجد امیر سدوزئی نے ایکپسریس کو بتایاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے کلفٹن میں ریلی نکالنے کے لیے کوئی پیشگی اجازت نہیں لی گئی تھی، کارکنان نے سڑک بلاک کی ہوئی تھی جس پر پولیس نے انہیں سڑک کلیئرکرنے کا کہا توانھوں نے پولیس پر پتھراور ڈنڈوں سے دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں ایس ایچ اوبوٹ بیسن،لیڈی ایس ایچ او سمیت 10 سے زائد پولیس اہلکارزخمی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ ایس ایچ او بوٹ بیسن کا جبڑا ٹوٹ گیا ہے اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔

ایس پی کلفٹن عزیراحمد کے مطابق پولیس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔

ادھر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کراچی میں پی ٹی آئی ریلی پرپولیس لاٹھی چارج اورگرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں جاری ہیں ،مگر پی ٹی آئی کے خلاف مذموم سازش رچائی جارہی ہے، حکومت لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دےرہی تو کم از کم فیلڈ دےدیں۔

تحریک انصاف کے رہنماخرم شیرزمان کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کیلیے شرم کا مقام ہے، یہ لاٹھیاں شیلنگ پی پی کی ریلیوں پر نہیں چلائی جاتیں،تین تلوار کے مقام پر پی ٹی آئی کی ریلی پر پولیس کی شیلنگ کی مذمت کرتے ہیں،ریلی کے حوالے سے انتظامیہ کو آگاہ کرنے کے باوجود پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔

خرم شیر زمان نے کہاکہ لاٹھیاں خواتین اور بزرگوں پر چلائی گئیں،آئی جی سندھ، پولیس انتظامیہ کو پی ٹی آئی سے بیر ہے،غلامی میں سندھ پولیس اپنے حواس کھو چکی ہے۔

قبل ازیں تین تلوارکلفٹن پرریلی میں شرکت کے لیے جمع ہونےوالے کارکنان اورحامیوں سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما سبحان علی ساحل کا کہنا تھا کہ کراچی میں عمران خان کے متوالے نکل آئے ہیں،آج کراچی نے بتادیا ہے کہ کراچی کس کا ہے،کراچی عمران خان کا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے لوگ پرامن ہیں، ہم اپنی انتخابی مہم پرامن طریقے سے انجام دینا چاہتے ہیں، 27 سال سے ہم نے امن کی تحریک چلائی، انتظامیہ امن کی تحریک میں خلل پیدا نہ کرے۔

تحریک انصاف کے رہنما شاہنواز جدون نے کہاکہ پولیس ہماری ہے،پولیس رکاوٹیں ختم کرے، پرامن ریلی کواپنی منزل کی جانب جانے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی والو تیار رہو 8 تاریخ انقلاب کا دن ہے۔

پی ٹی آئی رہنما امجد آفریدی نے کہا کہ انتخابی مہم چلانا ہمارا حق یے، کراچی والے کسی خوف میں مبتلا نہ ہوں، خوف کے بت توڑدیے ہیں، کارکنان پرتشدد اورگرفتاریوں پرپولیس رویے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں