معاشی استحکام کیلیے زرعی انکم ٹیکس لگانا ہوگا سلمان شاہ
بجلی مہنگی ہے، پانی سے سستی توانائی کے حصول کا واحد حل کالا باغ ڈیم کی فوری تعمیر ہے
QUAIDABAD:
سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے کہ سال 2014-15 کے دوران منی بجٹ بھی آئیں گے اس لیے بجٹ سے زیادہ توقعات نہیں رکھنا چاہیے۔
خصوصی طور پر انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طرف خسارے کو کم کرنا ہے اور دوسری طرف آئی ایم ایف کا پروگرام بھی ہے اس لیے جب ریونیو بڑھیں گے تو ٹیکس نیٹ میں بھی یقیناً اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس زیادہ وسائل نہیں ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹارگٹ بہت مشکل ہوں گے، ملکی معیشت کے استحکام کے لیے صوبوں کو زرعی انکم ٹیکس وصول کرنا ہوگا لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ سرمایہ کاری کے عمل کو بحال کرے، پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کو اولیت دی جائے جس کا واحد حل کالا باغ ڈیم کی فوری تعمیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ انرجی اور دہشت گردی کامسئلہ ہے، جب تک ان رکاوٹوں کو دور نہیں کیا جاتا اس وقت تک لوڈشیڈنگ اور دیگر معاشی مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ذرائع سے حاصل کردہ بجلی بہت مہنگی ہے جو عام آدمی کی پہنچ سے دور ہے اور اس کی قیمت میں فوری طور پر کمی ناممکن ہے۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ درپیش تمام مسائل پر قابو پانے کے لیے نجکاری کی پالیسی کو اپنائے اور قرضوں پر انحصار کم سے کم کیا جائے۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے کہ سال 2014-15 کے دوران منی بجٹ بھی آئیں گے اس لیے بجٹ سے زیادہ توقعات نہیں رکھنا چاہیے۔
خصوصی طور پر انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طرف خسارے کو کم کرنا ہے اور دوسری طرف آئی ایم ایف کا پروگرام بھی ہے اس لیے جب ریونیو بڑھیں گے تو ٹیکس نیٹ میں بھی یقیناً اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس زیادہ وسائل نہیں ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹارگٹ بہت مشکل ہوں گے، ملکی معیشت کے استحکام کے لیے صوبوں کو زرعی انکم ٹیکس وصول کرنا ہوگا لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ سرمایہ کاری کے عمل کو بحال کرے، پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کو اولیت دی جائے جس کا واحد حل کالا باغ ڈیم کی فوری تعمیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ انرجی اور دہشت گردی کامسئلہ ہے، جب تک ان رکاوٹوں کو دور نہیں کیا جاتا اس وقت تک لوڈشیڈنگ اور دیگر معاشی مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ذرائع سے حاصل کردہ بجلی بہت مہنگی ہے جو عام آدمی کی پہنچ سے دور ہے اور اس کی قیمت میں فوری طور پر کمی ناممکن ہے۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ درپیش تمام مسائل پر قابو پانے کے لیے نجکاری کی پالیسی کو اپنائے اور قرضوں پر انحصار کم سے کم کیا جائے۔