سانس اور پھیپھڑوں میں الرجی کے مریضوں میں اضافہ سرکاری اسپتالوں میں نیبولائزز مشینیں ناپید

ابراھیم حیدری اسپتال، کورنگی ، نیو کراچی اسپتال سمیت کسی بھی سرکاری اسپتال میں نیبولائزرمشینیں دستیاب ہی نہیں ہے، سروے

—فائل فوٹو

کراچی کے سرکاری اسپتالوں کی ایمرجنسی میں نیبولائزز مشینیں ناپید ہوگئیں جبکہ محکمہ صحت نے گذشتہ دوسال سے نیبولائزر مشینیں نہیں خریدی۔

سرد موسم میں کراچی میں سینے، سانس، پھپیھٹرے سمیت مختلف اقسام کی الرجی کے مریضوں کی تعداد میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے، سرکاری سطح پرمتاثرہ مریضوں کاڈیٹا اکٹھا کرنے کا کوئی نظام موجود ہی نہیں ہے۔ ان امراض کے علاج کرنے والے طبی ماہرین کا دعوی ہے کہ رواں سرد موسم ان امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد تقریبا 20 فیصد بڑھی ہے۔

سرکاری اسپتالوں میں نیبولائزمشینوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان امراض کے مریضوں نجی اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں جہاں نیبولائز کے چارچ 800 سے ایک ہزار روپے ہیں جبکہ کم آمدنی والے افراد اپنی سانسوں کو بحال رکھنے کے لیے یہ مشین ذاتی طورپر خریدنے پر مجبور ہوگئے۔

ان مشینوں کی بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے منافع خوروں نے اس کی قیمت میں 3 سے 5 ہزار روپے کا اضافہ کردیا ہے مختلف اقسام اور معیارکی یہ نیبولائز مشینیں 8 سے 15ہزار روپے میں دستیاب ہیں جبکہ اس مشین میں استعمال ادویات اورکٹ کی قیمتوں میں بھی 100 سے 200روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔

ایکیسپریس نے اسپتالوں میں نیبولائز میشینوں کی قلت ، مریضوں کو دریپش مشکلات اور نظام تنفس کی ادویہ کی قیمتوں میں اضافے پر رپورٹ مرتب کی۔

ناظم آبادکی رہائشی خاتون عاصمہ شیراز نے بتایا کہ ڈاکٹر نے مجھے نیبولائزکرنے کی ہدایت کی جب میں عباسی شہید اسپتال گئی تو وہاں نیبولائزکی مشین دستیاب نہیں تھی، ڈاکٹر نے مجھے یہ مشین خریدنے یا کسی اور اسپتال سے نیوبلائزکرانے کو کہا تو ایک نجی اسپتال سے عارضی طورپرتین دن تک نیبولائزکرایا۔

اس صورتحال پراربن پلانر محمد توحید نے بتایا کہ کراچی میں پہلے فلو،نزلہ،زکام کی بیماریاں چند دن پر محیط ہوتی تھی لیکن گزشتہ دو برس میں اب یہ مرض دائمی میں تبدیل ہوگیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ شہر میں دھول مٹی،گردوغبار،کچرا اٹھانے کی بجائے نذرآتش کرنا،ٹرانسپورٹ کا ناقص نظام دوھوا چھوڑنے والی گاڑیوں کا بڑی تعدادمیں سٹرکوں پر چلنا،گیس کی قلت کے باعث گھروں میں لکڑیاں جلاکرکھانے پکانا شہر کے ماحول کوآلودہ کررہے ہیں۔


جناح اسپتال کے سابق سربراہ شعبہ امراض سینہ پروفیسر ڈاکٹر ندیم رضوی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ فضائی الودگی،گاڑیوں اور فیکٹریوں سے نکلنے والے زہریلے دھویں،کچراسمیت دیگر اشیاء کو جلانے اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کراچی کی عوام میں سینے،سانس،پھپھٹرے اور دمے کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان مریضوں کے ڈیٹاکو اکٹھا کرنے کا کوئی نظام موجود ہی نہیں۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آگاہی ہونے کے باوجودعوام کی اکثریت تمباکونوشی کرتے ہیں جس کی وجہ سے سینے اور پھیھڑے کا نظام شدید متاثر ہوتا ہے پہلے یہ مرض عارضی ہوتا ہے علاج نا کرانے کی صورت میں دائمی مرض اختیار کرلیتا ہے۔

ادویات مارکیٹ کے ایک دکاندار عامر نے بتایا کہ سردی کے موسم میں نیبولائزمشینوں کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے اور رواں سردی میں اس مشین کی قمیت میں دو سے پانچ ہزار روپے کااٖضافہ ہوگیااس وقت مختلف کمپنیوں کی نیبولائزرمشینیں دستیاب ہیں،اس وقت سانس بحال کرنے والی ادویات کی قیمتیوں میں 100 سے 200 روپے کااضافہ دیکھنے میں آیا ہے اورکہیں ادویات کی قلت بھی سامنے آئی ہے۔

دوسری جانب محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ والے سرکاری اسپتالوں میں دوسال سے نیبولائززمشینیں نہ خریدنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے وجہ سے کراچی کے سرکاری اسپتالوں نیبولائزز مشینیں موجود نہیں تاہم جناح اسپتال،سول اسپتال میں ایمرجنسی میں آنے والے متاثرہ مریضوں کوآکسیجن پوائنٹ کے ذریعے ماسک لگا کر نیبولائزکیا جارہا ہے لیکن یہ سہولت کراچی کے 80 فیصد اسپتالوں میں میسر نہیں ہے۔

ایکسپریس سروے کے مطابق کراچی کے ضلعی اور دیہی علاقوں میں قائم سرکاری اسپتالوں میں نیبولائز مشین دستیاب ہی نہیں تاہم بعض اسپتالوں میں ایک ہی نیبولائز مشین کو مختلف مریضوں پر بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

سروے میں کئی سرکاری حکام نے بتایا کہ سندھ گورنمنٹ ابراھیم حیدری اسپتال، سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال، سندھ گورنمنٹ نیو کراچی اسپتال، ضلع ملیر، ضلع کیماڑی، ضلع وسطی، ضلع غربی، ضلع شرقی، ضلع جنوبی اورضلع گڈاپ سمیت کسی بھی سرکاری رول اوراربن اسپتال میں نیبولائزرمشینیں دستیاب ہی نہیں ہے۔

سروے کے مطابق بعض ڈاکٹرز نے بتایا کہ کراچی میں نومبر سے دسمبرکے دوران جناح اسپتال، سول اسپتال سمیت کراچی کے تمام اضلاع کے اسپتالوں میں ایک اندازے کے مطابق امراض تنفس اور دمہ کے 4000 سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں، ان میں سے سول اسپتال اور جناح اسپتال میں آکسیجن پوائنٹ میں نیبولائز ماسک لگا کر نیبولائز کیا گیا جبکہ دیگر اسپتالوں کے ایمرجنسی کے شعبے میں رپورٹ ہونے والے 90 فیصد سانس کے مریضوں کو پرائیویٹ اسپتالوں اور گھروں میں اسٹیم کے ذریعے بھاپ لینے کی ہدایت کی گئی۔

جناح اسپتال، سول اسپتال کی انتظامیہ نے بتایا کہ ایمرجنسی میں آنے والے سانس کے مریضوں کوآکسیجن پوائنٹ کے ذریعے ماسک لگاکر نیبولائزکیا جاتا ہے۔ دریں اثناکراچی کے ضلعی اسپتالوں کی انتظامیہ کاکہنا ہے کہ گذشتہ دو سال سے ہمیں نیبولائزر مشین مہیا نہیں کی گئی، جو بھی دستیاب نیبولائز مشین موجود ہے اس سے مریضوں کو نیبولائز کیا جارہا ہے۔
Load Next Story