سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10 10 سال قید
سائفر میرے پاس نہیں ہے، وزیراعظم آفس کی سیکیورٹی میری ذمہ داری نہیں تھی، بانی پی ٹی آئی
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10، 10 سال قید کی سزا سنادی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی۔ فاضل جج نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 342کے بیان کیلئے سوالنامہ اور اسٹیٹمینٹس کی کاپیاں فراہم کیں-
سوالنامے میں ملزمان سے تقریبا 36 سوالوں کے جواب مانگے گئے ۔ دونوں سیاسی رہنماؤں نے خود جوابات لکھوائے۔
342 کا بیان قلمبند کرنے کے بعد جج نے سزا سنانے سے پہلے آخری سوال پوچھا عمران خان صاحب سائفر کہاں گیا؟
بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم، سائفر میرے پاس نہیں بلکہ میرے دفتر میں تھا، میں نے اپنے بیان میں لکھوا دیا ہے، وزیراعظم آفس کی سیکیورٹی میری ذمہ داری نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں : سائفر جنرل (ر) باجوہ کے کہنے پر چوری کیا گیا، عمران خان
عدالت نے شاہ محمود قریشی کا بیان ریکارڈ کرانے سے قبل ہی بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی دونوں کو جرم ثابت ہونے پر قید کی سزا سنادی۔
فیصلے کے بعد بانی پی ٹی آئی مسکراتے رہے جبکہ شاہ محمود قریشی نے احتجاج کیا کہ میرا تو ابھی بیان ہی ریکارڈ نہیں ہوا۔
نواز شریف کو انتخابات سے 20 روز اور عمران خان کو 9 روز قبل سزا سنائی گئی
واضح رہے کہ عمران خان کو سزا سے نو روز قبل 10 سال کی سزا سنائی گئی جب کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی 5 جولائی 2018ء کو دس سال کی ہی سزا سنائی گئی اور انہیں یہ سزا 2018 کے عام انتخابات سے 20 روز قبل سزا سنائی گئی۔
'عمران خان اور شاہ محمود کو قیدیوں کے دو، دو لباس ملیں گے، مشقت کا فیصلہ عدالتی حکم کے بعد ہوگا'
ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل مینوئل کے مطابق عدالت سے تحریری فیصلہ ملنے کے بعد دونوں اسیران کو سپریٹنڈنٹ جیل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ عدالتی فیصلے کی روشنی میں جیل سپرٹنڈنٹ جیل مینول کے مطابق دونوں اسیران کو جیل کے قیدیوں کے لیے مختص دو دو لباس دیں گے، لباس دیتے وقت دونوں اسیران کو قیدی نمبر بھی نئے الاٹ کیے جائیں گے۔
سینیر جیل آفیسر کے مطابق جیل میں سیکورٹی نقطہ نگاہ سے دونوں اسیران کو ہائی سیکورٹی میں رکھا جائے گا، مشقت کا فیصلہ بھی عدالت کا تحریری فیصلہ ملنے کے بعد ہوگا تاہم ماضی میں کسی اسیر وزیر اعظم سے کچن، فیکڑی یا باغیچے میں مشقت نہیں کرائی گئی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی۔ فاضل جج نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 342کے بیان کیلئے سوالنامہ اور اسٹیٹمینٹس کی کاپیاں فراہم کیں-
سوالنامے میں ملزمان سے تقریبا 36 سوالوں کے جواب مانگے گئے ۔ دونوں سیاسی رہنماؤں نے خود جوابات لکھوائے۔
342 کا بیان قلمبند کرنے کے بعد جج نے سزا سنانے سے پہلے آخری سوال پوچھا عمران خان صاحب سائفر کہاں گیا؟
بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم، سائفر میرے پاس نہیں بلکہ میرے دفتر میں تھا، میں نے اپنے بیان میں لکھوا دیا ہے، وزیراعظم آفس کی سیکیورٹی میری ذمہ داری نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں : سائفر جنرل (ر) باجوہ کے کہنے پر چوری کیا گیا، عمران خان
عدالت نے شاہ محمود قریشی کا بیان ریکارڈ کرانے سے قبل ہی بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی دونوں کو جرم ثابت ہونے پر قید کی سزا سنادی۔
فیصلے کے بعد بانی پی ٹی آئی مسکراتے رہے جبکہ شاہ محمود قریشی نے احتجاج کیا کہ میرا تو ابھی بیان ہی ریکارڈ نہیں ہوا۔
نواز شریف کو انتخابات سے 20 روز اور عمران خان کو 9 روز قبل سزا سنائی گئی
واضح رہے کہ عمران خان کو سزا سے نو روز قبل 10 سال کی سزا سنائی گئی جب کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی 5 جولائی 2018ء کو دس سال کی ہی سزا سنائی گئی اور انہیں یہ سزا 2018 کے عام انتخابات سے 20 روز قبل سزا سنائی گئی۔
'عمران خان اور شاہ محمود کو قیدیوں کے دو، دو لباس ملیں گے، مشقت کا فیصلہ عدالتی حکم کے بعد ہوگا'
ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل مینوئل کے مطابق عدالت سے تحریری فیصلہ ملنے کے بعد دونوں اسیران کو سپریٹنڈنٹ جیل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ عدالتی فیصلے کی روشنی میں جیل سپرٹنڈنٹ جیل مینول کے مطابق دونوں اسیران کو جیل کے قیدیوں کے لیے مختص دو دو لباس دیں گے، لباس دیتے وقت دونوں اسیران کو قیدی نمبر بھی نئے الاٹ کیے جائیں گے۔
سینیر جیل آفیسر کے مطابق جیل میں سیکورٹی نقطہ نگاہ سے دونوں اسیران کو ہائی سیکورٹی میں رکھا جائے گا، مشقت کا فیصلہ بھی عدالت کا تحریری فیصلہ ملنے کے بعد ہوگا تاہم ماضی میں کسی اسیر وزیر اعظم سے کچن، فیکڑی یا باغیچے میں مشقت نہیں کرائی گئی۔