الآصف اسکوائر تا ٹول پلازہ تجاوزات کا خاتمہ جاری رکھنے کا حکم
انکروچمنٹ کے خلاف کارروائی جاری رکھی جائے، سندھ ہائیکورٹ کا حکم
سندھ ہائیکورٹ نے الآصف اسکوائر سے ٹول پلازہ تک انکروچمنٹ ختم کروا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو الآصف سے ٹول پلازہ تک انکروچمنٹ کے خاتمے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
جسٹس ندیم اختر نے استفسار کیا کہ ڈی سی آفس سے کون آیا ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ ڈی سی آفس سے کوئی پیش نہیں ہوا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ناظر کی رپورٹ آپ نے دیکھی ہے این ایچ اے اور اسکور نجی کمپنی نے لوگوں کو اجازت دے رکھی ہے۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ ناظر کی رپورٹ کے مطابق ڈمپر لوڈر، کنسٹرکشن کچی پکی ہے بس اسٹینڈ ہے، کس اختیار کے تحت آپ نے ان لوگوں کو جگہ دی ہے۔
نجی کمپنی کے وکیل نے مؤقف دیا کہ ہم نے تحریری معاہدے کیے تھے کہ ان پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ کروڑوں روپے کما رہے وہ کیوں خالی کریں گے جگہ۔ حکام نجی کمپنی نے کہا کہ ہم نے ڈبل روڈ بنائیں ہیں اس جگہ انکروچمنٹ ختم کرا دیں۔ ان لوگوں نے ڈسٹرکٹ کورٹس سے حکم امتناع لے رکھے ہیں۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ ایک سے 2 کلو میٹر تک انکروچمنٹ ختم ہوئی ہیں باقی سب انکروچمنٹ ہیں۔ ڈی سی ایسٹ کی جانب سے کیوں کوئی پیش نہیں ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا الآصف اسکوائر تا ٹول پلازہ تجاوزات کے خاتمے کا حکم
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ نجی کمپنی نے اپنا راج قائم کیا ہوا ہے، ہمارے سروس روڈ پر پیٹرول پمپ بنانے کا این او سی نجی کمپنی نے جاری کر دیا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے پیڑول پمپ کا این او سی عدالت میں پیش کیا گیا، انکے وکیل نے موقف دیا کہ دن رات پیٹرول پمپ کی کنسٹرکشن کا کام جاری ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ نجی کمپنی کیوں ماسٹر پلان پیشں نہیں کر رہے ہیں۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ پیٹرول پمپ کی اجازت دی گئی ہے یا نہیں۔ این ایچ اے کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم نے اجازت دی ہے اور آر او ڈبلیو کی جگہ ہے، ہم سروس روڈ پر پیٹرول پمپ نہیں بنا رہے ہیں وہ سندھ حکومت کی جگہ ہے۔
عدالت نے پیٹرول پمپ کی تعمیرات آئندہ سماعت تک روکنے کا حکم دے دیا۔ دوران سماعت اسسٹنٹ کمشنر شرقی عدالت میں پیش ہوگئے۔ اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ الآصف سے جمالی پل تک انکروچمنٹ ختم کرا دی ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے استفسار کیا کہ 15جنوری سے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں وہ بتائیں۔ اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ ہمیں ٹائم دیں رپورٹ جمع کرا دیں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ 15جنوری سے ابھی تک کتنی انکروچمنٹ ختم ہوئی ہے وہ بتائیں۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ ابھی لکھ کر دیں کتنی انکروچمنٹ ختم ہوئی ہے کتنی باقی ہیں آج ہی بتائیں۔ سیلاب متاثرین سے جگہ کیوں نہیں خالی کروائی گئی، یہ سندھ حکومت نے انکو مستقل جگہ دے دی ہے۔ ان سیلاب متاثرین کو واپس کیوں نہیں بھیجا گیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ سر یہ افغان ہیں ان کو متبادل جگہ دی گئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو بھی انکروچمنٹ ہیں انہیں ختم کرائیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ انکروچمنٹ کے خلاف کارروائی جاری رکھی جائے اور انکروچمنٹ ختم کراکر 12 فروری تک رپورٹ پیش کی جائے۔