پی پی پی کے سوا دیگرجماعتیں اشرافیہ کی نمائندگی کرتی ہیں بلاول بھٹو

خان صاحب موجودہ انتخابات سے باہر ہیں اور کوئی نہیں رہا لہٰذا اب مقابلہ صرف شیر اور تیر کا ہوگا، چیئرمین پی پی پی


ویب ڈیسک January 30, 2024
بلاول بھٹو نے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں انتخابی جلسے سے خطاب کیا—فائل: فوٹو

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی مہم میں شریک دیگر جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی پی پی کے علاوہ دیگر جماعتیں اشرافیہ کی نمائندگی کرتی ہیں۔

ڈیرہ اسمٰعیل خان میں انتخابی جلسے سے خطاب میں چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج مجھے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ میں ایک بار پھر ڈی ائی خان میں موجود ہوں، یہاں کے عوام جس جوش اور جذبے سے ہمارا استقبال کرتے ہیں اس پر ہم آپ کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا اور ڈیرہ اسمٰعیل خان کے عوام کا رشتہ تین نسلوں سے چلتا آرہا ہے، بھٹو شہید اور بینظیر بھٹو شہید نے بھی یہاں سے الیکشن لڑا تھا، آج ایک بار پھر میں ڈیرہ کی سرزمین پر اپنی وفادار بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں انتخابات کے سلسلے میں آپ کے پاس آیا ہوں، جو ٹھنڈ اور برف باری کی وجہ سے الیکشن لڑنا نہیں چاہتے تھے ان کا کیا بنے گا، 8 فروری کو تیروں کی بارش ہوگی۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ دہشت گردی کا خطرہ ہے انتخابی مہم نہ چلائیں لیکن میں اپنے جیالوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا، جیالے وفادار اور بہادر لوگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ہمارا ملک خطرے میں ہے، آج عوام مشکل دور سے گزر رہے ہیں، دہشت گرد دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں، معاشی بحران بھی سامنے ہے کوئی ملک کے سیاست دان ہوتے تو سمجھتے کہ عوام کو ریلیف چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی عوام کی نمائندگی کرتی ہے جبکہ دیگر جماعتیں اشرافیہ کی نمائندگی کرتی ہیں اور امیروں کوفائدہ پہنچاتی ہیں، ہم نے غریب کومدنظررکھ کرعوامی معاشی معاہدہ تیارکرلیا ہے۔

بلاول بھٹونے کہا کہ ہمارا ایجنڈا 10 نکاتی ہے اور اسی طریقے سے ہی عوام کو ریلیف دیں گے، میں وزیراعظم بنا توعوام کی آمدنی دوگنا کروں گا۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ اشرافیہ اوردیگرکو سبسڈی دی جاتی ہے اور17 وزارتوں پر300 ارب روپے خرچ کیے جاتے ہیں لیکن میں ان وزارتوں کا پیسہ عوام پر خرچ کروں گا۔

انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اب مقابلہ تیر اور شیر کے درمیان ہے، انتخابی مقابلے میں کوئی اور نہیں رہا، خان صاحب موجودہ انتخابات سے باہر ہیں اور مولانا عوام سے ووٹ مانگنے بھی نہیں آئے تو وہ بھی آؤٹ ہیں، اس لیے مقابلہ صرف شیر اور تیر کا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں