فاقہ کرنا متعدد بیماریوں کے خلاف مفید قرار
فاقے کے ذریعے جسم کی اندرونی سوزش کو ختم کرتے ہوئے متعدد بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے، تحقیق
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ فاقہ کرنا ممکنہ طور پر الزائمرز سے بچنے میں مدد دے سکتا ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کے مطابق تازہ ترین تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ فاقے کرنے سے جسم کے اندر ہونے والی سوزش کو کم کیا جاسکتا ہے۔
سوزش جسم کا کسی انفیکشن یا چوٹ کے خلاف ایک قدرتی عمل ہوتا ہے۔ تاہم، دائمی سوزش کی کیفیت (ایسی کیفیت جب جسم بغیر کسی وجہ کہ سوزش کرنے والے خلیوں کو خارج کرتا ہے) الزائمرز، پارکنسنز اور ٹائپ 2 ذیا بیطس جیسی بیماریوں سے تعلق رکھتی ہے۔
جرنل سیل رپورٹس میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں کیمبرج کے ماہرین نے تقریبا دو درجن ایسے افراد کا معائنہ کیا جنہوں نے 24 گھنٹوں تک صرف پانی پیا تھا۔
رضا کاروں نے صبح آٹھ بجے سے پہلے 500 کیلوری کا ناشتہ کیا اور پھر 24 گھنٹوں تک فاقے پر رہے اور اس دوران انہیں صرف پانی پینے کی اجازت تھی جس کے بعد ان کو اگلے دن 500 کیلوری کا ناشتہ دیا گیا۔
ان افراد کے فاقے سے قبل، 24 گھنٹے کے دورانیے کے اختتام اور پھر اگلے دن ناشتہ کھانے کے بعد خون کے نمونے لیے گئے۔
نتائج میں دیکھا گیا کہ ایک روز ایریکیڈونک ایسڈ نامی لِیپِڈ (جن میں توانائی ذخیرہ ہوتی ہے اور یہ خلیوں کے درمیان معلومات کا تبادلہ کرتا ہے) میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔البتہ، جیسے ہی ان افراد نے دوبارہ کھانا کھایا ایریکیڈونک ایسڈ کی سطح میں کمی دیکھی گئی۔
آزمائشوں میں ایریکیڈونک ایسڈ کی زیادہ مقدار سوزش کرنے والے این آیل آر پی 3 خلیوں کی سرگرمی کو کم کرتی ہوئی پائی گئی۔ یہ خلیے الزائمرز اور پارکنسنز بیماری کے بڑا گہرا تعلق رکھتے ہیں۔ اور اس صورت میں فاقہ جسم میں سوزش کو کم کرتا ہوا پایا گیا۔
کیمبرج یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کے مطابق تازہ ترین تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ فاقے کرنے سے جسم کے اندر ہونے والی سوزش کو کم کیا جاسکتا ہے۔
سوزش جسم کا کسی انفیکشن یا چوٹ کے خلاف ایک قدرتی عمل ہوتا ہے۔ تاہم، دائمی سوزش کی کیفیت (ایسی کیفیت جب جسم بغیر کسی وجہ کہ سوزش کرنے والے خلیوں کو خارج کرتا ہے) الزائمرز، پارکنسنز اور ٹائپ 2 ذیا بیطس جیسی بیماریوں سے تعلق رکھتی ہے۔
جرنل سیل رپورٹس میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں کیمبرج کے ماہرین نے تقریبا دو درجن ایسے افراد کا معائنہ کیا جنہوں نے 24 گھنٹوں تک صرف پانی پیا تھا۔
رضا کاروں نے صبح آٹھ بجے سے پہلے 500 کیلوری کا ناشتہ کیا اور پھر 24 گھنٹوں تک فاقے پر رہے اور اس دوران انہیں صرف پانی پینے کی اجازت تھی جس کے بعد ان کو اگلے دن 500 کیلوری کا ناشتہ دیا گیا۔
ان افراد کے فاقے سے قبل، 24 گھنٹے کے دورانیے کے اختتام اور پھر اگلے دن ناشتہ کھانے کے بعد خون کے نمونے لیے گئے۔
نتائج میں دیکھا گیا کہ ایک روز ایریکیڈونک ایسڈ نامی لِیپِڈ (جن میں توانائی ذخیرہ ہوتی ہے اور یہ خلیوں کے درمیان معلومات کا تبادلہ کرتا ہے) میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔البتہ، جیسے ہی ان افراد نے دوبارہ کھانا کھایا ایریکیڈونک ایسڈ کی سطح میں کمی دیکھی گئی۔
آزمائشوں میں ایریکیڈونک ایسڈ کی زیادہ مقدار سوزش کرنے والے این آیل آر پی 3 خلیوں کی سرگرمی کو کم کرتی ہوئی پائی گئی۔ یہ خلیے الزائمرز اور پارکنسنز بیماری کے بڑا گہرا تعلق رکھتے ہیں۔ اور اس صورت میں فاقہ جسم میں سوزش کو کم کرتا ہوا پایا گیا۔