سپریم کورٹ عمران خان کی کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کیخلاف اپیل اعتراضات کے ساتھ واپس
این اے 89 اور این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کیا گیا
عام انتخابات کے انعقاد سے محض 8 روز قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان نے الیکشن لڑنے کی اجازت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا تاہم رجسٹرار نے اپیل اعتراضات کے ساتھ واپس کردی۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کر دی گئیں جس میں این اے 89 اور این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کیا گیا۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ ان کو سنائی گئی سزا کسی اخلاقی بنیاد پر نہیں دی گئی اور اس بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیا جانا غلط ہے، لاہور ہائی کورٹ کا 16 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
استدعا کی گئی کہ درخواست گزار کے قومی اسمبلی کے حلقے 89 سے کاغذات نامزدگی منظور کیے جائیں، انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے اور انتخابی نشان الاٹ کیا جائے۔
سابق چیٸرمین تحریک انصاف کی اپیلوں پر اعتراضات لگاکر اپیلیں واپس کر دی گئیں۔
اعتراض میں کہا گیا کہ اپیل مقررہ وقت کے بعد دائر کی گٸی اور دستاویزات کی فہرست پر ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے دستخط نہیں، اپیل میں لف کردہ دستاویزات کی فوٹوکاپیز پڑھنے کے قابل نہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کر دی گئیں جس میں این اے 89 اور این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کیا گیا۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ ان کو سنائی گئی سزا کسی اخلاقی بنیاد پر نہیں دی گئی اور اس بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیا جانا غلط ہے، لاہور ہائی کورٹ کا 16 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
استدعا کی گئی کہ درخواست گزار کے قومی اسمبلی کے حلقے 89 سے کاغذات نامزدگی منظور کیے جائیں، انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے اور انتخابی نشان الاٹ کیا جائے۔
سابق چیٸرمین تحریک انصاف کی اپیلوں پر اعتراضات لگاکر اپیلیں واپس کر دی گئیں۔
اعتراض میں کہا گیا کہ اپیل مقررہ وقت کے بعد دائر کی گٸی اور دستاویزات کی فہرست پر ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے دستخط نہیں، اپیل میں لف کردہ دستاویزات کی فوٹوکاپیز پڑھنے کے قابل نہیں۔