بھارت ایک اور تاریخی مسجد میں ہندوؤں کو پوجا کی اجازت

مسجد کا یہ تہہ خانہ 1993 سے سیل بند تھا جب کہ انتہا پسند ہندو مسجد کے جیولوجیکل سروے پر زور دے رہے ہیں


ویب ڈیسک January 31, 2024
مسجد کا یہ تہہ خانہ 1993 سے سیل بند تھا جب کہ انتہا پسند ہندو مسجد کے جیولوجیکل سروے پر زور دے رہے ہیں، فوٹو: فائل

بھارتی عدالت نے وارانسی کی قدیم اور تاریخی حیثیت کی حامل ''گیانواپی مسجد'' کے سِیل بہ مہر تہہ خانے میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دیدی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی مقامی عدالت میں ایک ہندو پنڈت کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ جس میں استدعا کی گئی تھی کہ موروثی پجاری ہونے اور وہیں مقیم ہونے کی وجہ سے انھیں اس مقام تک رسائی دی جائے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : بھارت میں ایک اور قدیم مسجد کی جگہ مندر بنانے کی تیاریاں

جسپر مقامی عدالت نے یہ مسجد کے اس حصے سے سِیل ختم کرکے درخواست گزار ہندو پنڈت کو پوجا اور اندر داخل ہونے کی اجازت دیتے ہوئے حکم دیا کہ مقامی شہری انتظامیہ ایک ہفتے کے اندر اس حصے میں پوجا کے انتظامات کروائے۔

یہ خبر پڑھیں : بھارتی عدالت انتہا پسندوں کی آلۂ کار بن گئی؛ تاریخی مسجد کے سروے کا حکم

جج نے یہ بھی حکم دیا کہ تمام رکاوٹیں ہٹانے سمیت دیگر انتظامات ایک ہفتے میں مکمل کیے جائیں اور مسجد ملحق کاشی وشواناتھ مندر کے پنڈتوں سے مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کروائی جائے۔

خیال رہے کہ اس مسجد کے تہہ خانے کے اندر 4 میں سے ایک ''تکانہ'' ہندو پنڈت خاندان کے پاس ہے جو اس کے موروثی متولی بھی ہیں اور وہیں مقیم ہیں۔ وہ 1993 تک اس حصے میں پوجا کرنے آتے رہے تھے تاہم پھر یہ حصہ سیل کردیا گیا تھا۔

یہ پڑھیں : بھارت میں تاریخی مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر؛عدالتی جانبداری بے نقاب

خیال رہے کہ دو سال قبل اسی مسجد کے وضو خانے سے ایک قدیم فوارا ملنے پر انتہا پسندوں نے طوفان مچایا تھا کہ یہ ان کا مقدس شیولنگ ہے جس سے مسجد کے مندر ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔

جس جگہ سے یہ خود ساختہ شیولنگ ملا تھا وہاں ہندوؤں نے داخل ہوکر پوجا پاٹ کی کوشش بھی کی تھی اور معاملہ کوٹ کچہری تک پہنچا جس پر 2022 میں سپریم کورٹ کے حکم پر وضو خانے کو بھی سِیل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں ہندو فریق نے اب عدالت سے مسجد کی آرکیالوجیکل سروے کروانے کی درخواست کی جسے گزشتہ ماہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں