ملائیشیا کے نئے بادشاہ کی دولت کے چرچے 300 کاریں نجی فوج طیاروں کا مالک
سلطان ابراہیم کے سنگاپور کی قیادت اور چینی سرمایہ کاروں سے دیرینہ تعلقات ہیں، اسی لیے خطے پر ان کا کردار اہم ہوگا
ملائیشیا کے شاہی خاندان کے 65 سالہ جوہر سلطان اسکندر ملک کے نیا بادشاہ بننے جار ہے ہیں اور دنیا میں ان کی دولت کے چرچے ہو رہے ہیں، ایک اندازے کے مطابق ان کا خاندان 5.7 ارب ڈالر سے زائد اثاثوں کا مالک ہے، جس میں کاریں، نجی فوج اور طیارے بھی شامل ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے این دی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جوہر سلطان اسکندر کی دولت صرف ملائیشیا تک محدود نہیں ہے بلکہ ملک سے باہر بھی اثاثوں کے مالک ہیں، ان کے اثاثوں میں زمینیں، کانیں، ٹیلی کمیونیکیشن، پام آئل سمیت دیگر شعبوں میں ان کا حصہ شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق جوہر سلطان کا محل استانا بوکیٹ ان کے خاندان کی دولت کا مظہر ہے، جہاں جرمنی کے ایڈولف ہٹلر کی تحفہ کی ہوئی کار سمیت 300 لگژری کاریں، نجی طیاروں کی فلیٹ، گولڈن اور نیلے رنگ کا 737 بوئنگ بھی کھڑا رہتا ہے اور ان کے خاندان کی نجی فوج بھی ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ان کے خاندان کی دولت کا حجم ایک اندازے کے مطابق 5.7 ارب ڈالر ہے لیکن سلطان ابراہیم کی دولت اس سے کہیں زیادہ ہے، ملائیشیا کی بڑی موبائل سروس کمپنیوں میں سے ایک یو موبائل میں 24 فیصد سے زیادہ حصص ہیں، نجی اور سرکاری کمپنیوں میں کی گئی مجموعی سرمایہ کاری 58 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔
سلطان کی دولت میں سنگاپور میں 4 ارب ڈالر مالیت کی اراضی سمیت بوٹینک گارڈن سے متصل مہنگا علاقہ ٹائیرسال پارک بھی شامل ہے، حصص اور رئیل اسٹیٹ ٹرانزیکشنز سے اضافی 1.1 ارب ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔
سلطان کا ملکی اور خطے کے امور میں کردار
سلطان ابراہیم کا ملائیشیا کے انتظامی امور میں کردار علامتی ہوگا لیکن ملک کے سیاسی ماحول میں ان کی کردار اہمیت رکھتا ہے اور اپنے پیش رو کے مقابلے میں ان کی شہرت نمود و نمائش اور بے باک شخصیت کے طور پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق انہیں سنگاپور کی سیاسی قیادت اور مشہور چینی ڈیولپرز سے تعلقات کی وجہ سے انہیں مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اثر و رسوخ حاصل ہے اور ملک کی خارجہ پالیسی پر اس کا اثر پڑے گا۔
چینی سرمایہ کاروں اور سنگاپور کی قیادت کے ساتھ دیرینہ تعلقات کی بنا پر انہیں خطے کے معاملات میں نمایاں مقام حاصل ہوگا اور ملائیشیا کے اندر ذاتی جائیداد یا دولت سے بڑھ کر ملکی معیشت پر بھی ان کا بڑا اثر و رسوخ ہوگا کیونکہ چائینیز تائیکون کے ساتھ مل کر انہوں نے ملک کے اندر کئی بڑے منصوبوں کی تکمیل میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے این دی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جوہر سلطان اسکندر کی دولت صرف ملائیشیا تک محدود نہیں ہے بلکہ ملک سے باہر بھی اثاثوں کے مالک ہیں، ان کے اثاثوں میں زمینیں، کانیں، ٹیلی کمیونیکیشن، پام آئل سمیت دیگر شعبوں میں ان کا حصہ شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق جوہر سلطان کا محل استانا بوکیٹ ان کے خاندان کی دولت کا مظہر ہے، جہاں جرمنی کے ایڈولف ہٹلر کی تحفہ کی ہوئی کار سمیت 300 لگژری کاریں، نجی طیاروں کی فلیٹ، گولڈن اور نیلے رنگ کا 737 بوئنگ بھی کھڑا رہتا ہے اور ان کے خاندان کی نجی فوج بھی ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ان کے خاندان کی دولت کا حجم ایک اندازے کے مطابق 5.7 ارب ڈالر ہے لیکن سلطان ابراہیم کی دولت اس سے کہیں زیادہ ہے، ملائیشیا کی بڑی موبائل سروس کمپنیوں میں سے ایک یو موبائل میں 24 فیصد سے زیادہ حصص ہیں، نجی اور سرکاری کمپنیوں میں کی گئی مجموعی سرمایہ کاری 58 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔
سلطان کی دولت میں سنگاپور میں 4 ارب ڈالر مالیت کی اراضی سمیت بوٹینک گارڈن سے متصل مہنگا علاقہ ٹائیرسال پارک بھی شامل ہے، حصص اور رئیل اسٹیٹ ٹرانزیکشنز سے اضافی 1.1 ارب ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔
سلطان کا ملکی اور خطے کے امور میں کردار
سلطان ابراہیم کا ملائیشیا کے انتظامی امور میں کردار علامتی ہوگا لیکن ملک کے سیاسی ماحول میں ان کی کردار اہمیت رکھتا ہے اور اپنے پیش رو کے مقابلے میں ان کی شہرت نمود و نمائش اور بے باک شخصیت کے طور پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق انہیں سنگاپور کی سیاسی قیادت اور مشہور چینی ڈیولپرز سے تعلقات کی وجہ سے انہیں مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اثر و رسوخ حاصل ہے اور ملک کی خارجہ پالیسی پر اس کا اثر پڑے گا۔
چینی سرمایہ کاروں اور سنگاپور کی قیادت کے ساتھ دیرینہ تعلقات کی بنا پر انہیں خطے کے معاملات میں نمایاں مقام حاصل ہوگا اور ملائیشیا کے اندر ذاتی جائیداد یا دولت سے بڑھ کر ملکی معیشت پر بھی ان کا بڑا اثر و رسوخ ہوگا کیونکہ چائینیز تائیکون کے ساتھ مل کر انہوں نے ملک کے اندر کئی بڑے منصوبوں کی تکمیل میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔