انٹربینک میں ڈالر سستا اوپن مارکیٹ میں قدرمستحکم
ڈالر کے طلب گاروں کا محتاط طرز عمل، طلب ورسد کو متوازن رکھنے اور روپے کے استحکام کا باعث بنا ہوا ہے
انتخابات کے بعد اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلٹیشن کونسل کے توسط سے پاکستان میں بڑی نوعیت کی فارن انویسٹمنٹس، نئے انفلوز آنے کی توقعات اور چین کی جانب سے 2ارب ڈالر کے قرضوں کی موخر ادائیگیوں کی سہولت ملنے جیسے عوامل کے باعث بدھ کو بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
مانیٹری پالیسی میں شرح سود بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتظامی اقدامات جاری رہنے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر ودیگر اہم غیرملکی کرنسیوں کی سپلائی معمول کے مطابق ہے، یہی وجہ ہے کہ کاروبار کے تمام دورانیے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 34پیسے کی کمی سے 279 روپے 20پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 5پیسے کی کمی سے 279روپے 50پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 280روپے 86پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے ماہوار بنیادوں پر زرمبادلہ کی انٹربینک مارکیٹ میں سرینڈر کیے جانے اور مستقبل قریب میں نئے انفلوز کی ممکنہ آمد سے ڈالر کی قدر میں مزید نمایاں کمی کے امکانات کے پیش نظر ڈالر کے طلب گاروں نے محتاط طرز عمل اختیار کیا ہوا ہے جو طلب ورسد کو متوازن رکھنے اور روپے کے استحکام کا باعث بنا ہوا ہے۔
مانیٹری پالیسی میں شرح سود بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتظامی اقدامات جاری رہنے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر ودیگر اہم غیرملکی کرنسیوں کی سپلائی معمول کے مطابق ہے، یہی وجہ ہے کہ کاروبار کے تمام دورانیے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 34پیسے کی کمی سے 279 روپے 20پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 5پیسے کی کمی سے 279روپے 50پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 280روپے 86پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے ماہوار بنیادوں پر زرمبادلہ کی انٹربینک مارکیٹ میں سرینڈر کیے جانے اور مستقبل قریب میں نئے انفلوز کی ممکنہ آمد سے ڈالر کی قدر میں مزید نمایاں کمی کے امکانات کے پیش نظر ڈالر کے طلب گاروں نے محتاط طرز عمل اختیار کیا ہوا ہے جو طلب ورسد کو متوازن رکھنے اور روپے کے استحکام کا باعث بنا ہوا ہے۔