تیزی سے چارج ہونے والی لیتھیئم بیٹری ایجاد
محققین پُر امید ہیں کہ یہ ایجاد برقی گاڑیاں چلنے والوں کو طویل فاصلہ طے نہ کرنے کی فکر سے آزاد کر سکتی ہے
امریکی سائنس دانوں نے ایک نئی لیتھیئم بیٹری بنائی ہے جو پانچ منٹ کے اندر چارج ہونے کی صلاحیت رکھنے کے ساتھ طویل مدت تک استعمال کے لیے مستحکم رہ سکتی ہے۔
محققین پُر امید ہیں کہ یہ ایجاد برقی گاڑیاں چلنے والوں کو طویل فاصلہ طے نہ کرنے کی فکر سے آزاد کرتے ہوئے برقی گاڑیوں(کم لاگت میں بننے) سمیت ٹیکنالوجی کے استعمال کے دیگر پائیدار طریقوں کے لیے وسیع پیمانے پر اطلاق میں مدد دے سکتی ہے۔
امریکی ریاست نیو یارک میں قائم کورنیل یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ اِنڈیئم (ایک دھاتی عنصر جو ڈسپلے اور سولر پینلز کی کوٹنگ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے) بیٹریوں کو تیزی سے چارج ہونے اور چارجنگ کو محفوظ کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ اس عنصر کا مخصوص مرکب بیٹری کو تیزی سے چارج بھی کر دیتا ہے اور بیٹری سے چارجنگ ضائع بھی نہیں ہو پاتی۔
جرنل جول میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اس نئی ایجاس کے ساتھ بیٹریوں کو مختصر کرتے ہوئے مزید کارگر بنایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اِنڈیئم دھات بھارتی ہوتی ہے لہٰذا ایسی خصوصیات رکھنے والا کوئی دوسرا لیکن کم وزن عنصر ڈھونڈنا ممکنہ طور پر زیادہ بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔
منصوبے کی نگرانی کرنے والے کورنیلز کالج آف انجینئرنگ کے ڈین اور انجینئرنگ کے پروفیسر لنڈن آرچر کا کہنا تھا کہ بیٹری کی حد کے متعلق تشویش مقابلے نقل و حرکت کو برقی ٹیکنالوجی پر ڈھالنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے اور سائنس دانوں نے استعمال کیے جانے والے ریشنل الیکٹروڈ ڈیزائن کو ختم کرنے کی راہ ڈھونڈ لی ہے۔
محققین پُر امید ہیں کہ یہ ایجاد برقی گاڑیاں چلنے والوں کو طویل فاصلہ طے نہ کرنے کی فکر سے آزاد کرتے ہوئے برقی گاڑیوں(کم لاگت میں بننے) سمیت ٹیکنالوجی کے استعمال کے دیگر پائیدار طریقوں کے لیے وسیع پیمانے پر اطلاق میں مدد دے سکتی ہے۔
امریکی ریاست نیو یارک میں قائم کورنیل یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ اِنڈیئم (ایک دھاتی عنصر جو ڈسپلے اور سولر پینلز کی کوٹنگ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے) بیٹریوں کو تیزی سے چارج ہونے اور چارجنگ کو محفوظ کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ اس عنصر کا مخصوص مرکب بیٹری کو تیزی سے چارج بھی کر دیتا ہے اور بیٹری سے چارجنگ ضائع بھی نہیں ہو پاتی۔
جرنل جول میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اس نئی ایجاس کے ساتھ بیٹریوں کو مختصر کرتے ہوئے مزید کارگر بنایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اِنڈیئم دھات بھارتی ہوتی ہے لہٰذا ایسی خصوصیات رکھنے والا کوئی دوسرا لیکن کم وزن عنصر ڈھونڈنا ممکنہ طور پر زیادہ بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔
منصوبے کی نگرانی کرنے والے کورنیلز کالج آف انجینئرنگ کے ڈین اور انجینئرنگ کے پروفیسر لنڈن آرچر کا کہنا تھا کہ بیٹری کی حد کے متعلق تشویش مقابلے نقل و حرکت کو برقی ٹیکنالوجی پر ڈھالنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے اور سائنس دانوں نے استعمال کیے جانے والے ریشنل الیکٹروڈ ڈیزائن کو ختم کرنے کی راہ ڈھونڈ لی ہے۔