امریکی فوجی کے بدلے چھوڑے گئے طالبان دہشتگرد نہیں جنگی قیدی تھے امریکا

طالبان اُس طویل مدتی جنگ میں محض جنگی فریق ہے جس میں امریکہ گزشتہ 10 سالوں سے شامل ہے، ترجمان وائٹ ہاؤس


ویب ڈیسک June 04, 2014
طالبان اُس طویل مدتی جنگ میں محض جنگی فریق ہے جس میں امریکہ گزشتہ 10 سالوں سے شامل ہے: فوٹو: اے ایف پی

ISLAMABAD: امریکا نے مغوی فوجی کی رہائی کے بدلے چھوڑے گئے 5 افغان طالبان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ رہا کئے گئے طالبان قیدی دہشت گرد نہیں بلکہ جنگی قیدی تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاوس کے ترجمان جے کارنے نے کہا کہ افغانستان میں طالبان اس جنگ کا ایک جنگی فریق ہے جس میں امریکا گزشتہ 10 برس سے شامل ہے۔ جے کارنے کا کہنا تھا کہ امریکا نے قطر کی حکومت کے ذریعے مذاکرات کو کامیاب بناتے ہوئے گوانتاناموبے میں قید 5 طالبان قیدیوں کی رہائی کو ممکن بنایا اور اِسی فیصلے کے نتیجے میں امریکی فوجی کو بحفاظت آزاد کروایا۔

دوسری جانب امریکی صدر بارک اوبامہ نے بھی اپنے اِس اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کبھی بھی اپنے فوجیوں کو تنہا نہیں چھوڑتا۔ انہیں امریکی فوجی کی رہائی کا موقع ملا جس کا انہوں نے فائدہ اٹھایا۔

واضح رہے کہ امریکی فوجی کی آزادی کے بدلے 5 طالبان قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کی وجہ سے اوباما حکومت پر مسلسل تنقید ہورہی ہے۔ ریپبلیکن پارٹی مطالبہ کررہی ہے کہ اِس فیصلے کے خلاف امریکی صدر بارک اوبامہ سے جواب طلبی ہونی چاہیے کیونکہ اُنہوں نے کانگریس کو اعتماد میں لیے بغیر یہ فیصلہ کیا ہے جو قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ افغانستان نے بھی اِس فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں