خدشہ ہے کہ فری اینڈ فیئر الیکشن بھی کمپرومائزڈ ہیں بیرسٹر گوہر

فیصلے غیرقانونی طریقوں سے سنائے جارہے ہیں، غیر قانونی ٹرائل کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی، رہنما پی ٹی آئی

گوہر علی خان نے عدالتی فیصلوں پر سوالات اٹھائے—فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر گوہر نے پارٹی کے بانی چیئرمین کے خلاف آنے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ خدشہ ہے کہ فری اینڈ فئیر الیکشن بھی کمپرومائز ہیں، ان فیصلوں سے 8 فروری کو ہونے والے الیکشن پر بڑا سوالیہ نشان آئے گا۔

بیرسٹر گوہر علی نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ غیر قانونی طریقے سے ٹرائل چلائے جا رہے ہیں، آج ساڑھے 9 بجے تک گواہان کے بیانات پر جرح ہوتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ عدالت دباؤ ڈال کر کام کر رہی ہے اور وکلا کو وقت دیے بغیر کام کیا جا رہا ہے، غیر قانونی ٹرائل کی پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی، زیادہ ممکن ہے کہ باقی دو مقدمات کی طرح اس کیس کا بھی فیصلہ آجائے۔

بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عدلیہ عوام کے تحفظ کی امین ہے، اب دیکھ لیں یہ کیسے تحفظ کیا جا رہا ہے، قانون کا تقاضا ہے کہ آپ کو مناسب وقت دیا جائے اور سوالات کا پورا موقع مل جائے۔


عدالتی کارروائیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جج صاحب نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق ہو، جیسے مقدمات کے فیصلے ہو رہے ہیں اب یہ خدشہ ہے کہ فری اینڈ فئیر الیکشن بھی کمپرومائزڈ ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ فیصلوں سے 8 فروری کو ہونے والے الیکشن پر بڑا سوالیہ نشان آئے گا، سوال یہ ہے جن لوگوں کی نگرانی میں فیصلے ہورہے ہیں تو کیا فری اینڈ فئیر الیکشن ہوں گے۔

بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ جج صاحب نے فیصلے میں ہمارے وکلا کے حوالے سے درست نہیں لکھا، ہمارے وکلا ہر وقت موجود ہوتے ہیں اور ہر تاریخ پر پیش ہوتے ہیں، ہمیں موقع نہیں دیا جارہا، جو وکلا دیے گئے ان کے پاس کچھ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ وکلا ہمارے خلاف پیش ہوتے رہے اور وہ پراسیکیوشن کی ٹیم کا حصہ تھے، ہمارے وکلا موجود تھے لیکن درخواست کے باوجود ہمیں موقع نہیں دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جج نے ملزمان کے 342 کے بیانات اپنے موبائل میں دکھائے، اس سے پہلے بھی بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے بیانات پر دستخط نہیں لیے گئے تھے اور فیصلے غیر قانونی طریقوں سے سنائے جارہے ہیں۔
Load Next Story