غزہ پر اسرائیلی بمباری ترکیہ میں احتجاجاً امریکی ملازمین کو یرغمال بنالیا گیا
فلسطینی اسکارف پہنا شخص اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کی جانب دنیا کی توجہ دلانا چاہتا تھا
ترکیہ میں ایک شخص نے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر احتجاجاً معروف ملٹی نیشنل امریکی کمپنی پراکٹر اینڈ گیمبل میں داخل ہوکر ملازمین کو یرغمال بنالیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول کے صنعتی ایریا میں واقع پراکٹر اینڈ گیمبل کمپنی میں بارودی جیکٹ اور بندوق تھامے حملہ آور داخل ہوگیا جس نے غزہ کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور نے ایک دیوار پر فلسطینی اور ترکیہ ک پرچم بنایا ہوا ہے اور سرخ رنگ سے ''غزہ کے لیے" تحریر ہے۔
''اے ایف پی'' سے بات کرتے ہوئے کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ تاحال معلوم نہیں ہوسکا کہ کتنے ملازمین کو یرغمال بنایا گیا ہے تاہم مزدو یونین کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور نے 7 افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے جب کہ باقی کو رہا کر دیا۔
امریکی کمپنی میں ملازمین کو یرغمال بنانے کی خبر ملنے پر جائے وقوعہ پر خصوصی آپریشن ٹیمیں اور ایمبولینسیں پہنچ گئیں۔ پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے فیکٹری کا محاصرہ کرلیا۔
آپریشن کے نتیجے میں یرغمالیوں کو آزاد اور حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا جو کہ فیکٹری کا ہی ایک سابق ملازم تھا اور اس کارروائی سے اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کی جانب دنیا کی توجہ دلانا چاہتا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول کے صنعتی ایریا میں واقع پراکٹر اینڈ گیمبل کمپنی میں بارودی جیکٹ اور بندوق تھامے حملہ آور داخل ہوگیا جس نے غزہ کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور نے ایک دیوار پر فلسطینی اور ترکیہ ک پرچم بنایا ہوا ہے اور سرخ رنگ سے ''غزہ کے لیے" تحریر ہے۔
''اے ایف پی'' سے بات کرتے ہوئے کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ تاحال معلوم نہیں ہوسکا کہ کتنے ملازمین کو یرغمال بنایا گیا ہے تاہم مزدو یونین کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور نے 7 افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے جب کہ باقی کو رہا کر دیا۔
امریکی کمپنی میں ملازمین کو یرغمال بنانے کی خبر ملنے پر جائے وقوعہ پر خصوصی آپریشن ٹیمیں اور ایمبولینسیں پہنچ گئیں۔ پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے فیکٹری کا محاصرہ کرلیا۔
آپریشن کے نتیجے میں یرغمالیوں کو آزاد اور حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا جو کہ فیکٹری کا ہی ایک سابق ملازم تھا اور اس کارروائی سے اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کی جانب دنیا کی توجہ دلانا چاہتا تھا۔