الیکشن کمیشن سلمان اکرم کی آزاد امیدوار قرار دینے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

این اے 128 کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے معاملے پر رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوائی

فوٹو : سوشل میڈیا

الیکشن کمیشن نے سلمان اکرم راجہ کی خود کو آزاد امیدوار قرار دینے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

پی ٹی آئی امیدوار سلمان اکرم راجہ کی خود کو آزاد امیدوار قرار دینے کے خلاف درخواست پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ سلمان اکرم راجہ کی جانب سے وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئےْ

این اے 128 کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے معاملے پر رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوائی۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے معاملہ سماعت کیلئے الیکشن کمیشن کو بھجوایا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ میں اپیل بھی فائل کی۔

ممبر نثار درانی نے سوال کیا کہ دو فورمز پر ایک درخواست پر کیسے سماعت کی جا سکتی ہے؟ چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں سپریم کورٹ سماعت کرے یا الیکشن کمیشن؟

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم بیلٹ پیپرز کی تبدیلی یا الیکشن کا التواء نہیں چاہتے، سلمان اکرم راجہ نے صرف آزاد حیثیت کو چیلنج کیا ہے، ہم بیلٹ پیپرز میں بھی کوئی تبدیلی نہیں چاہتے، الیکشن کمیشن صرف فارم 33 میں ترمیم کر کے آزاد حیثیت ختم کرے۔

ممبر اکرام اللہ خان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ رول 94 کے مطابق سیاسی جماعت وہ ہے جس کو انتخابی نشان الاٹ کیا ہو، پی ٹی آئی کو انتخابی نشان الاٹ نہیں ہوا اور سپریم کورٹ نے فیصلہ برقرار رکھا اس لیے الیکشن کمیشن ایکٹ میں رول 94 میں ترمیم نہیں کرسکتا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں معاملہ زیر التواء ہے تو الیکشن کمیشن کیسے اس پر فیصلہ کرسکتا؟

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انتخابات 8 فروری کو ہونے ہے معاملے کی سنگینی سمجھتے ہوئے الیکشن کمیشن معاملہ دیکھے، الیکشن ایکٹ کے مطابق پی ٹی آئی اس وقت بھی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے۔

ممبر اکرام اللہ خان نے کہا کہ گھر میں اپنا کچھ بھی نام رکھیں پی ٹی آئی کے پاس اس وقت کوئی قانونی حیثیت نہیں، پی ٹی آئی کے پاس اس وقت کوئی سرٹیفکیٹ نہیں۔


وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت الیکشن کمیشن کی رجسٹرڈ جماعتوں میں شامل ہے اور الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر پی ٹی آئی کا نام بھی شامل ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں پی ٹی آئی کا نام الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیں؟ جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کو تحلیل کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں ہے۔

ممبر اکرام اللہ خان نے کہا کہ سرٹیفکیٹ کے بغیر اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی وجود نہیں ہے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ کسی سیاسی جماعت کو تحلیل کرنے کیلئے وفاقی حکومت ریفرنس بھجواتی ہے، سپریم کورٹ ریفرنس کی بنیاد پر سیاسی جماعت تحلیل کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔

ممبر نثار درانی نے سوال کیا کہ بیرسٹر گوہر چیئرمین پی ٹی آئی نہیں تو کس حیثیت میں الیکشن ٹکٹ جاری کیے؟ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم سے قبل بیرسٹر گوہر نے بطور پارٹی چیئرمین ٹکٹ جاری کیے۔

ممبر بابر حسن بھروانہ نے سوال کیا کہ آپ الیکشن کمیشن سے اب چاہتے کیا ہیں؟ درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ سلمان اکرم راجہ کو فارم 33 میں پی ٹی آئی کا امیدوار ظاہر کیا جائے، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ دیا، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لیا نام واپس نہیں لیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ نیا پینڈورا باکس کھول رہے ہیں اس طرف مت جائیں۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ میں بیان دیا کہ پی ٹی آئی آج بھی بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہے۔

سلمان اکرم راجہ کے وکیل کے دلائل کے بعد اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے دلائل میں کہا کہ پارٹی کے پاس ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں تو نام کیسے لکھیں اور اس طرح تو الیکشن کمیشن کبھی فارم 33 جاری ہی نہیں کرسکے گا، ایک ایک حلقے سے پی ٹی آئی کے کئی امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ امیدوار کو کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی ڈیکلریشن بھی جمع کرانا ہوتا ہے، جس امیدوار کے پاس پارٹی کا انتخابی نشان نہیں وہ آزاد تصور ہوگا کیونکہ نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا تو امیدواروں نے آزاد حیثیت سے سینیٹ الیکشن میں حصہ لیا۔

دلائل میں وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں نے مطالبہ کیا پی ٹی آئی نظریاتی کا نشان دے دیں، پی ٹی آئی نظریاتی کا نشان مانگنے پر آر او کو پی ٹی آئی امیدواروں کو نااہل کیا جانا چاہیے تھا، بیان حلفی کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ کا آرڈر ہے کہ امیدوار نااہل ہوگا، بیلٹ پیپرز چھپ چکے اس وقت فارم 33 میں ترمیم نہیں کی جا سکتی۔

چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ کیا ریکارڈ پر ہے کہ پی ٹی آئی کا پی ٹی آئی نظریاتی کے ساتھ الائنس ہے؟ الیکشن کمیشن نے کسی سیاسی جماعت کو الائنس کرنے سے نہیں روکا۔ ممبر شاہ محمد جتوئی نے کہا کہ پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین نے میڈیا پر الائنس سے متعلق اظہار لاتعلقی کیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی امیدواروں نے پہلے پارٹی کی جانب سے ٹکٹ جمع کرایا، پی ٹی آئی کا اگر الائنس ہوا تھا تو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت پی ٹی آئی نظریاتی کا ٹکٹ جمع کراتے، ایک پارٹی کا ٹکٹ جمع کروا کر کسی دوسری سیاسی جماعت کا ٹکٹ جمع نہیں کرایا جاسکتا، سیاسی اتحاد کیلئے الیکشن کمیشن سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہے۔
Load Next Story