کراچی سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی متعدد نشستوں پر تاجر و صنعتکار نامزد
تاجر برادری نے پارلیمنٹ میں کاروباری شخصیات کی شمولیت کو کراچی کی ترقی کے لیے اچھی علامت قرار دے دیا
مختلف سیاسی جماعتوں نے کراچی میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی متعدد نشستوں پر تاجر وصنعتکاروں کو نامزد کیا ہے۔ ان سیاسی جماعتوں میں ایم کیو ایم پاکستان، جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی، جی ڈی اے، مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی، پی ٹی آئی اور استحکام پاکستان پارٹی ودیگر شامل ہیں۔
شہر قائد میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر ایم کیو ایم نے این اے 240 پر ڈاکٹر ارشد وہرہ، این اے 238 سے صادق افتخار، این اے 243 سے ہمایوں سلطان، این اے 250 سے فرحان چشتی اور این اے 245 سے محمد اقبال خان محسود کو نامزد کیا گیا۔
اسی طرح پیپلزپارٹی نے این اے 240 سے سلیم مانڈوی والا، این اے 241 سے ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، این اے 244 سے عبدالبر، این اے 248 سے محمد حسن خان، این اے 249 سے عبدالوحید اور این اے 250 سے خواجہ سہیل منصور کو نامزد کیا ہے۔
جماعت اسلامی نے این اے 243 سے شیراز خان جدون، این اے 244 سے عرفان احمد، این اے 245 سے محمد اسحاق خان اور این اے 248 سے بابر خان، پاکستان تحریک انصاف نے این اے 241 سے خرم شیرزمان، استحکام پاکستان پارٹی نے این اے 238 سے محمود مولوی کو نامزد کیا ہے۔
مسلم لیگ ن نے این اے 237 سے ریحان قیصر شیخ، این اے 242 سے خواجہ غلام شعیب، این اے 229 سے قادر کلمتی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ اسی طرح سندھ اسمبلی کی نشستوں پر پیپلزپارٹی نے پی ایس 124 سے اسد حنیف، پی ایس 125 سے محمد نقی، پی ایس 128 سے عارف حسین قریشی، پی ایس 127 سے رضوان رفیق، پی ایس 130 سے رضوان عرفان کو نامزد کیا ہے۔
جماعت اسلامی نے پی ایس 104 سے جنید مکاتی، پی ایس 109 سے محمد ذکر محنتی، ایم کیو ایم نے پی ایس 108 سے محمد دلاور، جی ڈی اے نے پی ایس 84 سے طارق علی سرکی، پی ایس 105 سے عرفان اللہ مروت، مسلم لیگ ن نے پی ایس 96 سے علی اکبر گجر، پی ایس 112 سے خواجہ غلام شعیب اور پی ایس 95 سے رانا احسان، عوامی نیشنل پارٹی نے پی ایس 120 سے کبیر کاکڑ کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔
کراچی تاجر الائنس کے سربراہ خواجہ جمال سیٹھی نے بتایا کہ الیکشن 2024 میں مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے قومی وصوبائی نشستوں پر تاجر وصنعتکاروں کو ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں، جو کہ خوش آئند اقدام ہے۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور یہ شہر ملک کا معاشی پہیہ چلاتا ہے۔ انتخابات میں جو تاجر کامیابی سے ہمکنار ہوں گے وہ اسمبلیوں میں تاجروں کے مسائل کو نہ صرف اجاگر کریں گے بلکہ انہیں حل کرانے کی سنجیدہ کوششیں بھی کریں گے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار احمد شیخ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تاجربرادری کی شمولیت کی کوشش اچھی علامت ہے چاہے وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے منشور کے ساتھ منتخب ہوکر ایوان میں آئیں۔ ایوانوں میں اگر تاجربرادری کی شمولیت ہوگی تو وہ تجارت و صنعت اور معیشت کی ترقی کے لیے مطلوبہ سفارشات پیش کرکے طویل مدتی پالیسیاں بنوانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔
جماعت اسلامی کے نامزد امیدوار اور ایف بی ایریا انڈسٹریل ڈیولپمنٹ منیجمنٹ کمپنی کے سی ای او بابر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد کراچی کے صنعت وتجارتی مسائل کو ون ونڈو اسکیم کے تحت حل کرائے گی۔ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی گیس ایکسپلوریشن اور ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد کروائے گی۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما حسان صابر نے کہا کہ پارٹی نے قومی اور سندھ اسمبلی کی نشستوں پر بزنس کمیونٹی کے کئی امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے ہیں تاکہ ایوان میں تاجر برادری کی موثر نمائندگی ہوسکے۔پیپلز پارٹی کے رہنما وقار مہدی نے کہا کہ پی پی نے کراچی میں بزنس کمیونٹی کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کئی نشستوں پر اپنا امیدوار نامزد کیا ہے تاکہ بزنس کمیونٹی اپنے مسائل ایوان کے ذریعے حل کرسکیں۔واضح رہے کہ بزنس کمیونٹی کے کئی دیگر افراد آزاد امیدوار بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
شہر قائد میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر ایم کیو ایم نے این اے 240 پر ڈاکٹر ارشد وہرہ، این اے 238 سے صادق افتخار، این اے 243 سے ہمایوں سلطان، این اے 250 سے فرحان چشتی اور این اے 245 سے محمد اقبال خان محسود کو نامزد کیا گیا۔
اسی طرح پیپلزپارٹی نے این اے 240 سے سلیم مانڈوی والا، این اے 241 سے ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، این اے 244 سے عبدالبر، این اے 248 سے محمد حسن خان، این اے 249 سے عبدالوحید اور این اے 250 سے خواجہ سہیل منصور کو نامزد کیا ہے۔
جماعت اسلامی نے این اے 243 سے شیراز خان جدون، این اے 244 سے عرفان احمد، این اے 245 سے محمد اسحاق خان اور این اے 248 سے بابر خان، پاکستان تحریک انصاف نے این اے 241 سے خرم شیرزمان، استحکام پاکستان پارٹی نے این اے 238 سے محمود مولوی کو نامزد کیا ہے۔
مسلم لیگ ن نے این اے 237 سے ریحان قیصر شیخ، این اے 242 سے خواجہ غلام شعیب، این اے 229 سے قادر کلمتی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ اسی طرح سندھ اسمبلی کی نشستوں پر پیپلزپارٹی نے پی ایس 124 سے اسد حنیف، پی ایس 125 سے محمد نقی، پی ایس 128 سے عارف حسین قریشی، پی ایس 127 سے رضوان رفیق، پی ایس 130 سے رضوان عرفان کو نامزد کیا ہے۔
جماعت اسلامی نے پی ایس 104 سے جنید مکاتی، پی ایس 109 سے محمد ذکر محنتی، ایم کیو ایم نے پی ایس 108 سے محمد دلاور، جی ڈی اے نے پی ایس 84 سے طارق علی سرکی، پی ایس 105 سے عرفان اللہ مروت، مسلم لیگ ن نے پی ایس 96 سے علی اکبر گجر، پی ایس 112 سے خواجہ غلام شعیب اور پی ایس 95 سے رانا احسان، عوامی نیشنل پارٹی نے پی ایس 120 سے کبیر کاکڑ کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔
کراچی تاجر الائنس کے سربراہ خواجہ جمال سیٹھی نے بتایا کہ الیکشن 2024 میں مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے قومی وصوبائی نشستوں پر تاجر وصنعتکاروں کو ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں، جو کہ خوش آئند اقدام ہے۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور یہ شہر ملک کا معاشی پہیہ چلاتا ہے۔ انتخابات میں جو تاجر کامیابی سے ہمکنار ہوں گے وہ اسمبلیوں میں تاجروں کے مسائل کو نہ صرف اجاگر کریں گے بلکہ انہیں حل کرانے کی سنجیدہ کوششیں بھی کریں گے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار احمد شیخ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تاجربرادری کی شمولیت کی کوشش اچھی علامت ہے چاہے وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے منشور کے ساتھ منتخب ہوکر ایوان میں آئیں۔ ایوانوں میں اگر تاجربرادری کی شمولیت ہوگی تو وہ تجارت و صنعت اور معیشت کی ترقی کے لیے مطلوبہ سفارشات پیش کرکے طویل مدتی پالیسیاں بنوانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔
جماعت اسلامی کے نامزد امیدوار اور ایف بی ایریا انڈسٹریل ڈیولپمنٹ منیجمنٹ کمپنی کے سی ای او بابر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد کراچی کے صنعت وتجارتی مسائل کو ون ونڈو اسکیم کے تحت حل کرائے گی۔ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی گیس ایکسپلوریشن اور ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد کروائے گی۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما حسان صابر نے کہا کہ پارٹی نے قومی اور سندھ اسمبلی کی نشستوں پر بزنس کمیونٹی کے کئی امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے ہیں تاکہ ایوان میں تاجر برادری کی موثر نمائندگی ہوسکے۔پیپلز پارٹی کے رہنما وقار مہدی نے کہا کہ پی پی نے کراچی میں بزنس کمیونٹی کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کئی نشستوں پر اپنا امیدوار نامزد کیا ہے تاکہ بزنس کمیونٹی اپنے مسائل ایوان کے ذریعے حل کرسکیں۔واضح رہے کہ بزنس کمیونٹی کے کئی دیگر افراد آزاد امیدوار بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔