نیورو گرڈ انسانی دماغ کی رفتار سے متاثر ہو کر تیار کی گئی کمپیوٹر چِپ

یہ موجودہ کمپیوٹر پروسیسرز سے 9000 گنا تیز رفتار ہے۔

یہ موجودہ کمپیوٹر پروسیسرز سے 9000 گنا تیز رفتار ہے ۔ فوٹو : فائل

اپنی ایجاد کے بعد سے اب تک کمپیوٹر ہزاروں لاکھوں گنا تیز رفتار ہوگیا ہے۔

کمپیوٹر کی رفتار کا انحصار اس کے پروسیسر پر ہوتا ہے جسے مائیکرو چِپ بھی کہا جاتا ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ماہرین اس کی رفتار مزید بڑھانے اور اسے زیادہ سے زیادہ 'باصلاحیت' بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس سلسلے میں انسانی دماغ کی ساخت سے متأثر ہو کر تجربات کے بعد ماہرین نے ایک نئی مائیکرو چِپ تخلیق کی ہے جو موجودہ کمپیوٹر پروسیسرز کے مقابلے میں 9000 گنا زیادہ رفتار کی حامل ہے۔

اس مائیکرو چِپ کو ''نیورو گرڈ '' کا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ''نیورو گرڈ'' مائیکرو چِپس کی تیاری میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ ماہرین اب یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ اس نوع کی مائیکرو چِپس سے کس طرح مصنوعی انسانی اعضا کو کنٹرول کرنے میں کام یابی حاصل کی جاسکتی ہے۔


اس ایجاد کا سہرا اسٹینفررڈ یونی ورسٹی کے بایو انجنیئر Kwabena Boahen اور ان کی ٹیم کے سر ہے۔ Boahen کے مطابق اگر ہم توانائی کے نقطۂ نظر سے دیکھیں تو انسانی دماغ جیسی مثال ملنا مشکل ہے۔ پرسنل کمپیوٹر انسانی دماغ کے مقابلے میں نہ صرف سست رفتار ہیں بلکہ یہ فعال رہنے کے لیے دماغ کے مقابلے میں 40000 گنا زیادہ توانائی بھی استعمال کرتے ہیں۔

''نیوروگرڈ'' سولہ نیورو کور چِپس پر مشتمل ہے جن کا مجموعی پھیلاؤ ایک آئی پیڈ کے برابر ہے۔ خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ سرکٹس کی وجہ سے یہ چِپ عام کمپیوٹر کے مقابلے میں ہزاروں گنا کم توانائی خرچ کرتی ہے۔ یعنی اس میں توانائی کی کھپت ایک ٹیبلٹ کمپیوٹر کے مساوی ہے۔

اس چِپ کے موجد اپنی کوشش کے نتائج اور کارکردگی سے مطمئن ہونے کے بعد اب مزید تجربات اور تحقیق میں مصروف ہیں۔ ٹیکنالوجی کے ماہرین ''نیورو گرڈ'' کو مصنوعی انسانی اعضا کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں کام شروع کر دیا گیا ہے۔ آئیڈیا یہ ہے کہ ''نیورو گرڈ'' کو جسمانی طور پر معذور افراد میں دماغ کے ذریعے ہدایات دینے کے لیے کارآمد بنایا جائے۔ ماہرین کی کوشش ہے کہ یہ ایجاد دماغ پر دباؤ ڈالے بغیر مصنوعی اعضا تک ہدایت پہنچانے کا کام انجام دے سکے۔ اس چِِپ کا ایک اور استعمال روبوٹس کو کنٹرول کرنے کی صورت میں بھی سامنے آسکتا ہے۔

انسانی دماغ سے متاثر ہو کر تخلیق کی گئی اس چِپ کے ہمارے جسم سے متعلق استعمال کے لیے ضروری ہے کہ ماہرین دماغ کے افعال اور کارکردگی ظاہر کرنے کے طریقے سے واقف ہوں جس کے لیے دونوں شعبوں میں مہارت ضروری ہے۔ تاہم ''نیورو گرڈ'' کے موجد کے پاس اس کا حل بھی موجود ہے۔ یہ ''نیوروکمپائلر'' تخلیق کرنا چاہتے ہیں، جس کے بعد انجنیئرز اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کے لیے دماغ کی سائنس کا علم ضروری نہیں رہے گا اور نیوروگرڈ کی تیاری میں ان کے لیے اپنے شعبے میں مہارت کافی ہو گی۔
Load Next Story