ہنگامے کے الزام میں گرفتار 14 امیدوار اساتذہ ضمانت پر رہا

پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون میں جانے سے روکا تھا، زبردستی جانے کی کوشش پر گرفتار کیاگیا


ایکسپریس July 11, 2012
پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون میں جانے سے روکا تھا، زبردستی جانے کی کوشش پر گرفتار کیاگیا

ہنگامہ آرائی اور ریڈزون میں داخلے پر پابندی کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار 14اسکول اساتذہ امیدواروں کوجوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی ندیم بدر قاضی کی عدالت میںپیش کردیا ہے، فاضل عدالت نے فی کس پانچ ہزار روپے کی ضمانت پر رہا کردیا ہے، پیر کو تھانہ آرٹلری میدان نے محکمہ تعلیم کے تحت اسکول اساتذہ کی اسامیوں کیلیے سندھ یونیورسٹی ٹیسٹ پاس کرنے والے درجنوں امیدواروں کو احتجاج کرنے اور ریڈزون میں داخل ہونے سے روکا تھا جس پر مظاہرین نے ہنگامہ آرائی کی اور وزیراعلیٰ ہاوس کی جانب زبردستی جانے کی کوشش کی تھی

جس پر پولیس نے14 امیدوار اساتذہ کو گرفتار کرلیا تھا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر منور سلطانہ نے فاروق قتل کیس میں مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کے مقدمے میں استغاثہ کے تمام گواہوں کو 4اگست کو عدالت میں طلب کرلیا ہے، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جوڈیشل کمپلیکس جاوید احمد کیریو نے قتل کے الزام میں ملوث کالعدم مذہبی تنظیم کے عطاالرحمٰن ، شہزاد باوجوہ، خالد اور سید عدنان کے 8برس سے زیر التوا مقدمے میں ملزم سید عدنان کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر فاضل عدالت نے وزارت داخلہ کو 28جولائی کو ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے اور حیدرآباد کی جیل سے کراچی سینٹرل جیل منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے

منگل کو جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سید عدنان حیدرآباد جیل میں پابند سلاسل ہے اور وہ ملزم کو عدالت میں پیش نہیں کرسکتے، وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ ملزم کی عدم حاضری کے باعث مقدمہ گذشتہ آٹھ برس سے التوا کا شکار ہے اور ملزم کو حیدرآباد جیل سے کراچی جیل منتقل کرنے کی استدعا کی، دریں اثنا اسی عدالت میں قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کامران عرف مادھوری کے مقدمے میں چشم دید گواہ اور مدعی مقدمہ اپنے بیان سے منحرف ہوگئے ہیں اور ملزم کو شناخت بھی نہ کرسکے، منگل کو مدعی نے عدالت کو بتایا کہ اس نے اپنے بھتیجے مقتول عامر عرف بنڈت کے قتل کا مقدمہ عوامی کالونی میں نامعلوم ملزمان کیخلاف درج کرایا تھا، اس نے عدالت میں موجود ملزم کو نامزد نہیں کیا تھا جبکہ چشم دید گواہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے سادے کاغذ پر دستخط کرائے تھے اور ایسا کوئی واقعہ اس کے سامنے رونما نہیں ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں