ہمارے بچوں کو تمام انگریزی نظمیں یاد ہیں اور اردو سے اُن کا رابطہ ختم ہوگیا نگراں وفاقی وزیر
کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک کی تاریخ صدیوں پرانی ہے مگر افسوس ہم نے اس کی ثقافت کو اجاگر نہیں کرسکے، پریس کانفرنس
نگراں وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت سید جمال شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے بچے خود سے بے گانے ہورہے ہیں، انہیں انگریزی کی تو تمام نظمیں یاد ہیں مگر اب اُن کا اردو سے رابطہ ختم ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی آرٹس کونسل کے حسینہ معینہ ہال میں نگراں وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت سید جمال شاہ اور نگراں صوبائی وزیر اطلاعات و اقلیتی امور محمد احمد شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ میں حادثاتی طور پر وزیر بنا اور ایسی وزارت میرے پاس ہے جسے میں خود کمی کمین منسٹری کہتا ہوں۔
انہوں نے ثقافت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم تضادات سے معاشرے میں رہے رہے ہیں، کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس ملک کی تاریخ صدیوں پرانی ہے مگر افسوس یہ ہے کہ ہم نے اس کی ثقافت کو اُس طرح اجاگر نہیں کیا جیسا اس کا حق تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر ہم شروع سے اپنی ثقافت کو ٹھیک طریقے سے اجاگر کرتے تو حالات مختلف ہوتے، اب اس معاملے میں آرٹس کونسل اور اس کے صدر محمد احمد شاہ اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس کے بعد حالات میں تبدیلی بھی نظر اارہی ہے۔
نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ 'ہمارے بچے خود سے بے گانے ہورہے ہیں، انہیں انگریزی کی ہر نظم یاد ہے لیکن اُن کا اردو اور اپنی مادری زبان سے رابطہ ختم ہورہا ہے'۔ انہوں نے کہا کہ ثقافت کو اجاگر کرنے کیلیے ہم نے اپنے محکمے میں تمام زبانوں کے افراد کو جمع کرلیا ہے جس کے بعد اُن ہی زبانوں میں اینیمیٹڈ نظمیں بنائیں گے اور پھر ورثہ ٹی وی لانچ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس میں خطاطی کی تعلیم شروع کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جبکہ کئی قدیم مساجد سمیت دیگر تاریخی عمارتوں کی تزئین و آرائش بھی شروع کردی ہے اور امید کرتے ہیں کہ نئی حکومت اس کام کو آگے بڑھائے گی۔
جمال شاہ نے کہا کہ 'جب تک ہماری ثقافت مظبوط نہیں ہو گی ہم بین الاقوامی طور پر آگے نہیں جا سکتے، اسلام آباد بہت خوبصورت شہر ہے آج تک کسی گورنمنٹ نے کوشش نہیں کی کہ وہاں پر میوزیم بنے اور ہم نے منظور بھی کروالیا ہے ہم یہ کوشش کر رہے ہیں جس میں امریکا فرانس بھی ہماری مدد کرے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 150 سینیما ایسے ہیں جہاں عام لوگ نہیں جاسکتے اب ہم کوشش کریں گے کہ ایسے سینما بنائیں کہ جس میں عام عوام بھی آئے ۔نگراں وزیر قومی ورثہ جمال شاہ نے مزید کہا کہ پاکستان وہ ملک ہے جس میں قومی نصاب نام کی کوئی چیز نہیں ہے ہمارے نصاب میں ہماری زبانوں کے بارے میں ہمارے ثقافت کے بارے بھر پور طریقے سے نہیں بتا یا گیا اب ہماری زبان کو قومی زبان کہہ کر دکھیل دیا گیا ہے ہمارا جو نصاب ہے اس میں اس کی چاشنی اور خوبصورتی کاجھلکنا بہت ضرورت ہے ہم آج کا مقابلہ پندرہ سال پہلے سے کریں تو کافی تبدیلی آ چکی ہے ہماری کوشش ہو گی کہ ہم اپنا ورثہ واپس لیں روز ہمیں کلچر کو سیلبریٹ کرنا چاہیے۔
قبل ازیں آرٹس کونسل پہنچنے پر نگراں صوبائی وزیر اطلاعات اقلیتی امور ،سماجی تحفظ وصدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے نگراں وزیر قومی ورثہ و ثقافت سید جمال شاہ کو خوش آمدید کہا۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم یہاں آج دو لوگ موجود ہیں، ہماری ایک ہی شناخت ثقافت اور ادب ہے، اتفاق سے ہم دونوں ہی وزیر ہو گئے۔ جمال شاہ وفاقی وزیرثقافت اور قومی ورثے کے ہیں، میں صوبائی وزیر اطلاعات ہوں۔
محمد احمد شاہ نے کہا کہ 'جمال شاہ کو آپ سب فلم میکر،اداکار اور فنون لطیفہ کی شخصیت کے طور پر جانتے ہیں، وہ کراچی تشریف لائے، حیدرآباد کا دورہ کیا۔جمال شاہ کا آرٹس کونسل سے ثقافتی رشتہ ہے، ہمیں ساری دنیا میں پاکستان کا مثبت چہرہ دکھانا ہے۔ہم نے جمال شاہ سے ایک قریبی تعلق رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمال شاہ نے فلم کی پالیسی بنائی، جمال شاہ نے ثقافت کے فروغ کے لیے بہت کام کیا ہے۔ہم ڈپلومیسی میں ناکام ہو گئے کلچر سب کو جوڑنے کاواحد ہتھیار ہے ہم اگر اپنی ثقافت کو ساتھ لے کر چلتے پوری دنیا میں تو حالات مختلف ہوتے۔کلچر کی قدر نہ ہونے سے جو نقصان ہوئے ہی وہ آپ کے سامنے ہے۔جمال شاہ نے فلم کی پالیسی اور گیلری بھی بنائی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی آرٹس کونسل کے حسینہ معینہ ہال میں نگراں وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت سید جمال شاہ اور نگراں صوبائی وزیر اطلاعات و اقلیتی امور محمد احمد شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ میں حادثاتی طور پر وزیر بنا اور ایسی وزارت میرے پاس ہے جسے میں خود کمی کمین منسٹری کہتا ہوں۔
انہوں نے ثقافت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم تضادات سے معاشرے میں رہے رہے ہیں، کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس ملک کی تاریخ صدیوں پرانی ہے مگر افسوس یہ ہے کہ ہم نے اس کی ثقافت کو اُس طرح اجاگر نہیں کیا جیسا اس کا حق تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر ہم شروع سے اپنی ثقافت کو ٹھیک طریقے سے اجاگر کرتے تو حالات مختلف ہوتے، اب اس معاملے میں آرٹس کونسل اور اس کے صدر محمد احمد شاہ اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس کے بعد حالات میں تبدیلی بھی نظر اارہی ہے۔
نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ 'ہمارے بچے خود سے بے گانے ہورہے ہیں، انہیں انگریزی کی ہر نظم یاد ہے لیکن اُن کا اردو اور اپنی مادری زبان سے رابطہ ختم ہورہا ہے'۔ انہوں نے کہا کہ ثقافت کو اجاگر کرنے کیلیے ہم نے اپنے محکمے میں تمام زبانوں کے افراد کو جمع کرلیا ہے جس کے بعد اُن ہی زبانوں میں اینیمیٹڈ نظمیں بنائیں گے اور پھر ورثہ ٹی وی لانچ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس میں خطاطی کی تعلیم شروع کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جبکہ کئی قدیم مساجد سمیت دیگر تاریخی عمارتوں کی تزئین و آرائش بھی شروع کردی ہے اور امید کرتے ہیں کہ نئی حکومت اس کام کو آگے بڑھائے گی۔
جمال شاہ نے کہا کہ 'جب تک ہماری ثقافت مظبوط نہیں ہو گی ہم بین الاقوامی طور پر آگے نہیں جا سکتے، اسلام آباد بہت خوبصورت شہر ہے آج تک کسی گورنمنٹ نے کوشش نہیں کی کہ وہاں پر میوزیم بنے اور ہم نے منظور بھی کروالیا ہے ہم یہ کوشش کر رہے ہیں جس میں امریکا فرانس بھی ہماری مدد کرے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 150 سینیما ایسے ہیں جہاں عام لوگ نہیں جاسکتے اب ہم کوشش کریں گے کہ ایسے سینما بنائیں کہ جس میں عام عوام بھی آئے ۔نگراں وزیر قومی ورثہ جمال شاہ نے مزید کہا کہ پاکستان وہ ملک ہے جس میں قومی نصاب نام کی کوئی چیز نہیں ہے ہمارے نصاب میں ہماری زبانوں کے بارے میں ہمارے ثقافت کے بارے بھر پور طریقے سے نہیں بتا یا گیا اب ہماری زبان کو قومی زبان کہہ کر دکھیل دیا گیا ہے ہمارا جو نصاب ہے اس میں اس کی چاشنی اور خوبصورتی کاجھلکنا بہت ضرورت ہے ہم آج کا مقابلہ پندرہ سال پہلے سے کریں تو کافی تبدیلی آ چکی ہے ہماری کوشش ہو گی کہ ہم اپنا ورثہ واپس لیں روز ہمیں کلچر کو سیلبریٹ کرنا چاہیے۔
قبل ازیں آرٹس کونسل پہنچنے پر نگراں صوبائی وزیر اطلاعات اقلیتی امور ،سماجی تحفظ وصدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے نگراں وزیر قومی ورثہ و ثقافت سید جمال شاہ کو خوش آمدید کہا۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم یہاں آج دو لوگ موجود ہیں، ہماری ایک ہی شناخت ثقافت اور ادب ہے، اتفاق سے ہم دونوں ہی وزیر ہو گئے۔ جمال شاہ وفاقی وزیرثقافت اور قومی ورثے کے ہیں، میں صوبائی وزیر اطلاعات ہوں۔
محمد احمد شاہ نے کہا کہ 'جمال شاہ کو آپ سب فلم میکر،اداکار اور فنون لطیفہ کی شخصیت کے طور پر جانتے ہیں، وہ کراچی تشریف لائے، حیدرآباد کا دورہ کیا۔جمال شاہ کا آرٹس کونسل سے ثقافتی رشتہ ہے، ہمیں ساری دنیا میں پاکستان کا مثبت چہرہ دکھانا ہے۔ہم نے جمال شاہ سے ایک قریبی تعلق رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمال شاہ نے فلم کی پالیسی بنائی، جمال شاہ نے ثقافت کے فروغ کے لیے بہت کام کیا ہے۔ہم ڈپلومیسی میں ناکام ہو گئے کلچر سب کو جوڑنے کاواحد ہتھیار ہے ہم اگر اپنی ثقافت کو ساتھ لے کر چلتے پوری دنیا میں تو حالات مختلف ہوتے۔کلچر کی قدر نہ ہونے سے جو نقصان ہوئے ہی وہ آپ کے سامنے ہے۔جمال شاہ نے فلم کی پالیسی اور گیلری بھی بنائی ہے۔