بڑی سیاسی جماعتوں کے منشور میں ٹیکس اصلاحات شامل نہیں
جماعت اسلامی نے منشور میں ٹیکسز میں کمی اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنے کا وعدہ کیا
پاکستان کا ٹیکس سسٹم غیر منصفانہ، غیر موثر، ترقی مخالف اور ضرورت سے زیادہ ہے، یہ دکھ کی بات ہے کہ نوا زلیگ اور پیپلزپارٹی سمیت کسی بھی بڑی پارٹی کے منشور میں بزنس اور عوام دوست ٹیکس پالیسی شامل نہیں ہیں۔
جماعت اسلامی نے اپنے منشور میں یہ واضح کیا ہے کہ وہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی، ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور اشرافیہ کو حاصل مراعات کو کم کرے گی، پیپلزپارٹی کے منشور میں ایک بہتر نکتہ یہ ہے کہ پی پی نے غیر مقررہ سبسڈیز اور ٹیکس اخراجات کو کم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
اسی طرح نواز لیگ نے بھی ایک اچھی چیز منشور میں یہ شامل کی ہے کہ وہ موجودہ ٹیکس ریجیم کو آئندہ پانچ سال کے لیے برقرار رکھے گی، پی پی اور نواز لیگ دونوں میں سے کسی نے بھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کو بڑھانے کی بات نہیں کی ہے، لوگوں کا تعاون حاصل کرنے کیلیے فیئر ٹیکس پالیسی کا نفاذ ضروری ہے، جب لوگوں کو سب کے ساتھ یکساں سلوک کا احساس ہوگا تو وہ ملکی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے، لیکن اس کی سیاسی جماعتوں کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔
ضروری ہے کہ عوام '' فیئر ٹیکس چارٹر'' پر دستخط کریں اور اسے حکومت کے سامنے پیش کرے تاکہ حکومت آئندہ بجٹ بناتے وقت فیئر ٹیکس چارٹر پر عمل کرنے پر مجبور ہو۔
جماعت اسلامی نے اپنے منشور میں یہ واضح کیا ہے کہ وہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی، ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور اشرافیہ کو حاصل مراعات کو کم کرے گی، پیپلزپارٹی کے منشور میں ایک بہتر نکتہ یہ ہے کہ پی پی نے غیر مقررہ سبسڈیز اور ٹیکس اخراجات کو کم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
اسی طرح نواز لیگ نے بھی ایک اچھی چیز منشور میں یہ شامل کی ہے کہ وہ موجودہ ٹیکس ریجیم کو آئندہ پانچ سال کے لیے برقرار رکھے گی، پی پی اور نواز لیگ دونوں میں سے کسی نے بھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کو بڑھانے کی بات نہیں کی ہے، لوگوں کا تعاون حاصل کرنے کیلیے فیئر ٹیکس پالیسی کا نفاذ ضروری ہے، جب لوگوں کو سب کے ساتھ یکساں سلوک کا احساس ہوگا تو وہ ملکی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے، لیکن اس کی سیاسی جماعتوں کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔
ضروری ہے کہ عوام '' فیئر ٹیکس چارٹر'' پر دستخط کریں اور اسے حکومت کے سامنے پیش کرے تاکہ حکومت آئندہ بجٹ بناتے وقت فیئر ٹیکس چارٹر پر عمل کرنے پر مجبور ہو۔