شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران ہونیوالے صدارتی انتخاب میں بشارالاسد ایک بار پھر صدر منتخب
انتخاب میں ایک کروڑ 16 لاکھ لوگوں نے ووٹ ڈالے جن میں سے بشار الاسد نے 88 اعشاریہ 7 فیصد ووٹ حاصل کئے، پارلیمانی اسپیکر
لاہور:
شامی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے صدارتی انتخاب کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ عوام نے ایک بار پھر بشار الاسد کو بھاری اکثریت سے شام کا صدر منتخب کرلیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام کے پارلیمانی اسپیکر محمد اللحم نے صدارتی انتخاب کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شامی عوام نے ایک بار پھر بشار الاسد پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بھاری اکثریت سے صدر منتخب کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ 78 لاکھ 40 ہزار 575 رجسٹرڈ ووٹرز میں سے ایک کروڑ 16 لاکھ لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جن میں سے بشار الاسد نے 88 اعشاریہ 7 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ایک امیدوار نے 4 اعشاریہ 3 فیصد اور دوسرے نے 3 اعشاریہ 2 فیصد ووٹ حاصل کئے۔
دوسری جانب شام کی اپوزیشن نے صدارتی انتخاب کا بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ وہ کسی ایسے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے جو موجودہ حکومت کی زیرنگرانی ہوں۔
ملک میں صدارتی انتخاب ایسے وقت ہوئے ہیں جب بشار الاسد کی حامی فوج اور اپوزیشن کے درمیان لڑائی کے دوران اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہوچکے ہیں اور ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران لاکھوں افراد پڑوسی ممالک میں نقل مکانی کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک کے ساتھ سعرب دنیا بھی بشار الاسد حکومت کے زیر نگرانی ہونے والے صدارتی انتخاب کو ڈھونگ قرار دے چکی ہے۔
شامی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے صدارتی انتخاب کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ عوام نے ایک بار پھر بشار الاسد کو بھاری اکثریت سے شام کا صدر منتخب کرلیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام کے پارلیمانی اسپیکر محمد اللحم نے صدارتی انتخاب کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شامی عوام نے ایک بار پھر بشار الاسد پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بھاری اکثریت سے صدر منتخب کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ 78 لاکھ 40 ہزار 575 رجسٹرڈ ووٹرز میں سے ایک کروڑ 16 لاکھ لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جن میں سے بشار الاسد نے 88 اعشاریہ 7 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ایک امیدوار نے 4 اعشاریہ 3 فیصد اور دوسرے نے 3 اعشاریہ 2 فیصد ووٹ حاصل کئے۔
دوسری جانب شام کی اپوزیشن نے صدارتی انتخاب کا بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ وہ کسی ایسے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے جو موجودہ حکومت کی زیرنگرانی ہوں۔
ملک میں صدارتی انتخاب ایسے وقت ہوئے ہیں جب بشار الاسد کی حامی فوج اور اپوزیشن کے درمیان لڑائی کے دوران اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہوچکے ہیں اور ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران لاکھوں افراد پڑوسی ممالک میں نقل مکانی کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک کے ساتھ سعرب دنیا بھی بشار الاسد حکومت کے زیر نگرانی ہونے والے صدارتی انتخاب کو ڈھونگ قرار دے چکی ہے۔