کولمبیا میں 39 سالہ خاتون کے ہاں 20 ویں بچے کی پیدائش متوقع
کولمبیا کی حکومت مارتھا کو بچوں کی پرورش کیلئے ہر ماہ ڈیڑھ لاکھ روپے دیتی ہے
کولمبیا میں 39 سالہ خاتون کے ہاں 20 ویں بچے کی پیدائش متوقع ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق 39 سالہ مارتھا کا کہنا ہے کہ جب تک ان کا جسم اجازت دے گا وہ بچوں کو جنم دیتی رہیں گی اور اس کام کو وہ کاروبار کے طور پر دیکھتی ہیں۔
ڈیلی میل کے مطابق کولمبیا کی حکومت مارتھا کو ہر ماہ تقریباً پاکستانی ڈیڑھ لاکھ روپے دیتی ہے۔ ان کو مقامی چرچ اور پڑوسیوں سے بھی مدد ملتی ہے جس سے وہ بمشکل بچوں کی پرورش اور دیکھ بھال کے اخراجات پورے کرتی ہے۔
ایک خستہ حال اپارٹمنٹ میں رہنے والی مارتھا تمام بچوں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلانے سے قاصر ہے۔
مارتھا نے بتایا کہ انہیں حکومت سے ہر بچے کے لیے مالی امداد ملتی ہے، سب سے بڑے بچے کے لیے تقریباً 21 ہزار روپے اور چھوٹے کے لیے ساڑھے 8 ہزار روپے ملتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ امداد انکے لیے ناکافی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو سہولیات فراہم نہیں کرسکتی۔ اُن کے خاندان کے 17 افراد کی عمریں اٹھارہ سال سے کم ہیں اور وہ تین بیڈ روم والے ایک چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں۔
مارتھا نے کہا کہ اپنے تمام بچوں کے ساتھ تین بیڈ روم والے اپارٹمنٹ میں اس کی زندگی کافی مشکل ہے، گھر میں اتنی جگہ بھی نہیں ہے کہ سب آرام سے سو سکیں۔
واضح رہے کہ صرف مارتھا ہی زائد بچوں کی ماں نہیں بلکہ روس سے تعلق رکھنے والی کرسٹینا اوزترک نامی 26 سالہ خاتون اس وقت 22 بچوں کی ماں ہیں۔
کرسٹینا اوزترک کا پہلا بچہ جس کی عمر 9 سال ہے وہ واحد بچہ تھا جو قدرتی طور پر پیدا ہوا تھا جبکہ باقی بچے سروگیسی کے ذریعے کیے گئے تھے۔
جوڑے نے کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خاندان میں 105 بچے پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ڈیلی میل کے مطابق 39 سالہ مارتھا کا کہنا ہے کہ جب تک ان کا جسم اجازت دے گا وہ بچوں کو جنم دیتی رہیں گی اور اس کام کو وہ کاروبار کے طور پر دیکھتی ہیں۔
ڈیلی میل کے مطابق کولمبیا کی حکومت مارتھا کو ہر ماہ تقریباً پاکستانی ڈیڑھ لاکھ روپے دیتی ہے۔ ان کو مقامی چرچ اور پڑوسیوں سے بھی مدد ملتی ہے جس سے وہ بمشکل بچوں کی پرورش اور دیکھ بھال کے اخراجات پورے کرتی ہے۔
ایک خستہ حال اپارٹمنٹ میں رہنے والی مارتھا تمام بچوں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلانے سے قاصر ہے۔
مارتھا نے بتایا کہ انہیں حکومت سے ہر بچے کے لیے مالی امداد ملتی ہے، سب سے بڑے بچے کے لیے تقریباً 21 ہزار روپے اور چھوٹے کے لیے ساڑھے 8 ہزار روپے ملتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ امداد انکے لیے ناکافی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو سہولیات فراہم نہیں کرسکتی۔ اُن کے خاندان کے 17 افراد کی عمریں اٹھارہ سال سے کم ہیں اور وہ تین بیڈ روم والے ایک چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں۔
مارتھا نے کہا کہ اپنے تمام بچوں کے ساتھ تین بیڈ روم والے اپارٹمنٹ میں اس کی زندگی کافی مشکل ہے، گھر میں اتنی جگہ بھی نہیں ہے کہ سب آرام سے سو سکیں۔
واضح رہے کہ صرف مارتھا ہی زائد بچوں کی ماں نہیں بلکہ روس سے تعلق رکھنے والی کرسٹینا اوزترک نامی 26 سالہ خاتون اس وقت 22 بچوں کی ماں ہیں۔
کرسٹینا اوزترک کا پہلا بچہ جس کی عمر 9 سال ہے وہ واحد بچہ تھا جو قدرتی طور پر پیدا ہوا تھا جبکہ باقی بچے سروگیسی کے ذریعے کیے گئے تھے۔
جوڑے نے کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خاندان میں 105 بچے پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔