اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو علیمہ خان کیخلاف کارروائی سے روک دیا
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے ایف آئی اے انکوائری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر کیا تھا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت تک ایف آئی اے کو علیمہ خان کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے علیمہ خان کی 2 درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ایف آئی اے کو آئندہ سماعت تک علیمہ خان کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔ کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے ایف آئی اے انکوائری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر کیا تھا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کا دو فروری کا نوٹس معطل کیا جائے جبکہ ایف آئی اے کو علیمہ خانم کے خلاف شواہد اور ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت ایف آئی اے نوٹس کو کالعدم قرار بھی دے۔
درخواست میں موقف دیا کہ ایف آئی اے نوٹس سوشل میڈیا پر دیکھا ہے جو تاحال درخواست گزار کو موصول نہیں ہوا، انکوائری کا متن یا شکایت آج دن تک علیمہ خانم کو فراہم نہیں کیا گیا۔ ایف آئی اے نوٹس کی آڑ میں درخواست گزار کو ہراساں کرنا اور انتقام کا نشانہ بنانا ہے، شفاف انداز میں انکوائری کی صورت میں علیمہ خانم شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔
درخواست میں ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق علیمہ خان انکوائری کے لیے مقررہ وقت سے آدھ گھنٹہ اوپر گزر جانے کے باوجود ایف آئی اے ہیڈکوارٹر نہ پہنچیں جبکہ ایف آئی اے ہیڈکوارٹر کے انٹری رجسڑ پر علمیہ خان کا نام بھی موجود ہے۔
ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ اسلام آباد نے علیمہ خانم کو آج صبع 11 بجے طلب کر رکھا ہے، ایف آئی اے نے علیمہ خانم کو انکوائری نمبر 4/24 کے لیے 160سی آر پی سی کے تحت نوٹس کیا تھا۔
انکوائری سیکشن آفیسر پالیسی وزارت داخلہ کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ انکوائری ریاست مخالف نفرت انگیزی پھیلانے مجرمانہ سازش کرکے عوام و فوج میں تقسیم پیدا کرنے کے الزامات پر شروع کی گئی۔
نوٹس میں کہا گیا کہ پیش نہ ہونے کی صورت میں سمجھا جائے گا کہ صفائی میں کہنے کے لیے کچھ نہیں، ایسی صورت میں قانون کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
علیمہ خانم کو طلبی نوٹس 2 فروری کو لاہور میں انکی رہائش گاہ کے پتے پر ارسال کیا گیا تھا، علیمہ خانم کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد نے بھی 3 فروری کو طلب کیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئی تھیں۔