آنتوں کے وائرس کا ذہنی تناؤ کے ساتھ تعلق کا انکشاف
یہ دریافت پیٹ اور دماغ کے درمیان تعلق کے سبب ذہنی تناؤ سے متعلق کیفیات سے نمٹنے کےلیے نئے طریقہ علاج تک لے جا سکتی ہے
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہماری آنتوں میں رہنے والے ذیلی وائرس ذہنی تناؤ کو قابو کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
یہ دریافت پیٹ اور دماغ کے درمیان تعلق کے سبب لوگوں کے رویوں پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے مقدمے کو مضبوط کرتی ہے اور ذہنی تناؤ سے متعلقہ کیفیات سے نمٹنے کے لیے نئے علاجوں تک لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ماضی کے مطالعوں میں یہ بتایا جاچکا ہے کہ پیٹ میں رہنے والے ان مائیکروبز کے مرکبات ذہنی تناؤ کے نتیجے میں بدلتے رہتے ہیں۔ ان مطالعات میں 'وائروم' کے بجائے زیادہ توجہ بیکٹیریا پر دی گئی تھی۔
یونیورسٹی کالج کارک سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر نیتھنیل رِٹز کا کہنا تھا کہ وائروم بیکٹیریا پر اثر انداز ہونے اور تناؤ سے متعلقہ صحت کومتاثر کرنے سمیت بیماری کے اسٹیٹس کے متعلق زیادہ تر معلومات نہیں تھی۔ یہ تحقیق وائروم کو ہدف بنا کر تناؤ کے اثرات کا علاج کرتے ہوئے کیفیت کی شدت کم کرنے کے امکان کی راہ کھولتی ہے۔
نیتھنلین اور ان کے ساتھیوں نے تحقیق میں بیکٹیریوفیجز نامی وائرسز کے سب سیٹ کو توجہ کا مرکز بنایا۔ یہ ذیلی وائرس بیکٹیریا کو متاثر کرتے ہیں اور ان کے ساتھ نقل بناتے ہیں۔
محققین نے ان ذیلی وائرس کے حامل چوہوں پر کیے جانے والے مطالعے میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ جب ان کو دائمی سماجی تناؤ (پنجرے میں اکیلے قید یا ضرورت سے زیادہ بھیڑ جیسی کیفیات) سے گزرا گیا تو ان میں کیا تبدیلیاں رُنما ہوئیں۔
محققین نے دیکھا کہ جب چوہوں کو تناؤ کا سامنا ہوا تو ان کی آنتوں میں موجود وائرسز کی ترتیب اور بیکٹیریا میں تبدیلی واقع ہوئی۔
بعد ازاں سائنس دانوں نے تناؤ کا سامنا نہ کرنے والے چوہوں کے پیٹ سے وائرس اکٹھے کر کے تناؤ میں مبتلا چوہوں میں ٹرانسپلانٹ کیے تو دیکھا گیا کہ ان وائرسز کے سبب متاثر چوہوں میں ڈپریشن اور بے چینی میں کمی واقع ہوئی تھی۔