امریکامغوی فوجی کی رہائی کیلئےپاکستان میں کارروائی کرناچاہتاتھا واشنگٹن پوسٹ

کچھ امریکی حکام کا خیال تھا کہ اسامہ کی طرز کی کارروائی پاکستانی حکومت اور فوج کو مشتعل کرسکتی ہے

امریکی فوجی بو برگڈال کی رہائی 4 جون کو گوانتا موبے میں قید 5 طالبان قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں عمل میں ائی تھی۔ فوٹو: فائل

امریکی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ امریکا اپنے فوجی اہلکار بو برگڈال کی رہائی کے لیے پاکستان میں فوجی کارروائی کرنا چاہتا تھا لیکن پاک فوج کی جانب سے جوابی کارروائی کے خواف سے باز رہا۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی حکام کا خیال تھا کہ ان کا یرغمال فوجی پاکستان میں موجود ہے اور اس کی رہائی کے لئے اسامہ بن لادن کے لئے مئی 2011 میں کئے جانے والے آپریشن کی طرز کی کارروائی کی جائے تاکہ اپنے فوجی اہلکار کو رہا کروایا جاسکے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے پاکستان میں کارروائی کے لیے تیاریوں کا آغاز بھی کردیا تھا لیکن امریکا کی قومی سلامتی کے سابق مشیر تھامس ڈانلون اور اُن کے نائب ڈینس مکڈونو جو اب وائٹ ہاوس میں بطور چیف آف اسٹاف اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں نے اپنے مغوی فوجی کی رہائی کے لئے اسامہ بن لادن کی طرز کی کارروائی کی سخت مخالفت کی۔


واشنگٹن پوسٹ کے مطابق آپریشن کی مخالفت کرنے والے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ اس قسم کی کارروائی پاکستانی حکومت اور فوج کو مشتعل کرسکتی ہے جس کا اثر دونوں ممالک کے تعلقات پر پڑ سکتا ہے۔ دوسری جانب سابق جوائنٹ چیف آف اسٹاف ایڈمرل مائک مولن اور سابق سی آئی اے چیف لیون پینیٹا مغوی فوجی کی رہائی کے لئے پاکستان میں کارروائی کے حق میں تھے۔

واضح رہے کہ امریکی فوجی بو برگڈال کی رہائی 4 جون کو گوانتا موبے میں قید 5 طالبان قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں عمل میں ائی تھی جب کہ امریکی فوجی کو طالبان نے جون 2009 میں افغان صوبے پکتیکا سے اغوا کیا تھا۔
Load Next Story