فیصلے کا دن

آج ایک بارپھر پاکستانی عوام کو ملک و قوم کے مستقبل کے فیصلے کا اختیار حاصل ہے


[email protected]

آج فیصلے اور پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم ترین دن ہے،آج ایک بارپھر پاکستانی عوام کو ملک و قوم کے مستقبل کے فیصلے کا اختیار حاصل ہے۔ ووٹ بظاہر تو کاغذ کی ایک پرچی ہے لیکن حقیقت میں کاغذ کا یہ چھوٹا سا ٹکڑا ملک و قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرتا ہے۔

اس کا درست استعمال ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے اور اس کا غلط استعمال ہماری محرومیوں اور تاریکیوں کی طویل رات کی طوالت کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ گزشتہ کالم میں ہم نے بڑی تفصیل سے ووٹ کی قدر و قیمت اور اس کی اہمیت بیان کی تھی، میں نے حضرت ڈاگئی باباجی رحمہ اللہ علیہ کے ملفوظات اور مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد شفیع نور اللہ مرقدہ کے فتویٰ سے اقتباس پیش کیے تھے۔

ان اکابرین نے شرعی طور پر ہماری رہنمائی فرمائی کہ ووٹ ایک گواہی و شہادت ہے اور شہادت کو چھپانا گناہ ہے۔ ووٹ ایک قومی امانت ہے اور امانت کو اہل اور امانتدار لوگوں کے حوالے کرنا اجر و ثواب کا باعث ہوگا۔ اس لیے مجھ سمیت ہر ووٹر کو آج اپنے ملک اور قوم کے وسیع تر مفاد میں گواہی دینے پولنگ بوتھ تک ہر حال میں جانا ہوگا۔

الیکشن 2024کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ووٹرز کے جو اعداد و شمار جاری کیے ہیں، ان کے مطابق الیکشن 2024 میں ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12 کروڑ، 69 لاکھ 80 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق 2018 میں 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 ووٹرز رجسٹرڈ تھے، اب یہ تعداد 12کروڑ، 69 لاکھ 80 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ 2018 اور 2024 کے الیکشن میں ووٹوں کا اضافہ کم و بیش 3 کروڑ کے قریب ہے۔ یعنی تین کروڑ فریش ووٹرز نسل نو پر مشتمل ہے اور یہی نئے ووٹرز قوم کی تقدیر اور اس الیکشن میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔

نئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 18 سے 35 سال عمر کے ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 70 لاکھ 95 ہزار 197 ہے، 36 سے 45 سال کے ووٹرز کی کل تعداد 2 کروڑ 77 لاکھ 94 ہزار 708 ہے، 46 سے 55 سال عمر کے ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 81 لاکھ 24 ہزار 28 ہے، 56 سے 65 سال کے ووٹرز کی مجموعی تعداد 1 کروڑ 18 لاکھ 89 ہزار 259 ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں 66 سال سے زائد عمر والے ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 20 لاکھ 77 ہزار 80 ہے۔ آج ہر ووٹ اہم ہے مگر بزرگوں کی ذمے داری زیادہ ہے کیونکہ ان پر نسل نو کی رہنمائی کی ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے آج ہر ووٹر کو باہر نکل کر اپنا ووٹ کاسٹ کرنا چاہیے۔

ہم یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ ملک بھر میں بالعموم اور بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال ابتر ہے۔ دہشت گردی کا جن ایک بار پھر بے قابو ہے، انتخابی مہم کے دوران بھی کئی جماعتوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔

اسی خوف کی وجہ سے اس بار انتخابی مہم میں بے یقینی کی صورتحال کی وجہ سے وہ جوش و خروش دکھائی نہیں دیا جو ماضی کے انتخابات میں ہوتا تھا۔ تقریباً تمام سیاسی جماعتیں خوف میں مبتلا ہیں مگر دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان جمعیت علماء اسلام کو پہنچا، باجوڑ میں ہونے والے ورکرز کنونشن میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں سو کے لگ بھگ قائدین و کارکنان شہید ہوئے، سیکڑوں زخمی ہوئے۔

جمعیت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور ان کے بیٹے اسد محمود کو انتخابی مہم کے دوران مسلسل تھریٹس الرٹ جاری ہوتے رہے، جس بنا پر جمعیت اپنی انتخابی مہم بھرپور انداز میں نہیں چلا پائی، جس طرح چلانی چاہیے تھی، مولانا فضل الرحمن یہ بات کہنے پر مجبور ہوگئے کہ ہماری جماعت موت کے سائے میں انتخابی مہم چلا رہی ہے۔

ضلع باجوڑ کی جنرل نشست این اے 8 اور صوبائی حلقے پی کے 22 سے الیکشن میں حصہ لینے والے آزاد امیدوار ریحان زیب کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ ریحان زیب کو 31 جنوری کو باجوڑ میں فائرنگ کر کے انتخابی مہم کے دوران شہید کیا گیا۔

ان کے ساتھ موجود تین افراد زخمی بھی ہوئے۔ مقامی لوگ تو کچھ اور کہتے ہیں مگر ان کے قتل کی ذمے داری بھی کالعدم داعش نے قبول کی۔ کراچی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان لڑائی سے اہل کراچی شدید خوف کا شکار ہیں کہ کہیں پرانا دور تو واپس نہیں آرہا۔ بلوچستان کی صورتحال بھی ابتر ہے۔

دہشت گردی کے تمام تر واقعات انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی سازش تھی جو الحمدللہ تا لمحہ موجود ناکام ہوئی۔ گزشتہ دنوں بلوچستان میں کالعدم بی ایل اے سمیت دہشت گردوں کے حملے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیے۔ 3 خودکش بمباروں سمیت 9 دہشت گرد ہلاک 3زخمی ہو گئے۔ اس دوران چار جوان اور دو عام شہری شہید ہوئے۔

مچھ کے قرب و جوار میں کم از کم تین مقامات پر حملہ کیا گیا جس میں مچھ جیل، ریلوے اسٹیشن اور لیویز تھانہ شامل ہے۔ حملے میں تھانہ ایس ایچ او ساجد سولنگی بھی شہید ہو گئے۔ بدھ کو بلوچستان کے ضلع عبداللہ 'پشین اور پنج گور میں دہشت گردوں نے انتخابی دفاتر پر حملے کیے ہیں ' ان حملوں میںبہت سی قیمتی جانیں گئی ہیں۔

سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے تعاقب میں ہیں۔بلوچستان کی پاک افغان سرحد اور پاک ایران سرحد کے قریبی علاقوں میں فورسز مسلسل کارروائیاں کر رہی ہیں لیکن اس کے باوجود دہشت گرد کارروائی کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ دشمن پاکستان کے امن کو برباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔

پاکستان میں انتخابات قریب آتے دیکھ کر دہشت گردی کے واقعات میں تیزی لائی گئی۔ انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں اندرونی اور بیرونی سطح پر ہوتی رہی ہیں۔ پاکستان اور ایران کے مابین کشیدگی کی فضا برقرار رہتی تو انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مشکلات درپیش آسکتی تھیں۔

پاکستان کے اندر موجود کچھ طبقوں کی طرف سے بدستور کہا جاتا رہا کہ امن کی صورتحال بہتر نہیں ہے، دو صوبوں میں پے در پے دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ ایسے جواز پیش کر کے انتخابات کو التوا میں ڈالنے کے مطالبات کیے جاتے رہے ہیں۔ لیکن پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا اور عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا۔ جس طرح حکومت، سلامتی کے ادارے اور الیکشن کمیشن نے انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے اپنا فرض نبھایا اسی طرح آج پوری قوم کو خوف کی چادر اتار کر اپنا قیمتی ووٹ کاسٹ کرنا ہوگا۔

آپ پاکستان اور اپنے مقدر کی باگ ڈور پانچ سال کے لیے کسی کے ہاتھ میں سونپنے جارہے ہیں، آپ کا درست فیصلہ ہی ملک کی تقدیر بدلے گا۔ اللہ ہمیں بحیثیت قوم صحیح فیصلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اللہ کریم آج پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھے، سب سیاسی قائدین، امیدواران اور عوام الناس کی حفاظت فرمائے۔ ان قوتوں کے ناپاک عزائم خاک آلود کرے جو اس ملک میں دہشت و وحشت کا کھیل، کھیل رہے ہیں۔( آمین ثمہ آمین یا رب العالمین)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں