غداری کیس پرویز مشرف کی اضافی دستاویزات کے حصول کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
3 نومبر کی ایمرجنسی کئ لئے وزیراعظم کی طرف سے صدرکو سمری بجھوانے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، وکیل استغاثہ
سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے اضافی دستاویزات کے حصول کے لئے دائر درخواست کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عداالت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے پرویز مشرف کی جانب سے اضافی دستاویزات کے حصول کی درخواست پر دلائل دیئے۔ اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایمرجنسی سے متعلق وزیراعظم کی کوئی سمری ریکارڈ پر نہیں، وزیراعظم شوکت عزیز نے ایمرجنسی کے حوالے سے صرف ایک خط صدر کو لکھا۔ اس خط کو سمری نہیں کہا جا سکتا۔ 3 نومبر 2007 کو کابینہ کا اجلاس ہوا تھا لیکن یہ معاملہ اجلاس کے ایجنڈا میں شامل نہیں تھا۔ 6 نومبر کو وزیر اعظم نے کابینہ کو پہلی مرتبہ ایمرجنسی سے متعلق بتایا اور شریف الدین پیرزادہ نے اس سلسلے میں ارکان کو بریفنگ دی جس کے بعد کابینہ نے ایمرجنسی کی منظوری دی۔ ان کے پاس جتنی دستاویزات تھیں وہ تمام پیش کردی گئیں ہیں اور اب اگر وکلائے صفائی کو مزید دستاویزات کی ضرورت ہے تو وہ خود بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آرمی چیف کی حیثیت سے ایمرجنسی نافذ کی، اور اپنے اگلے حکم نامے میں ایمرجنسی اٹھانے کا اختیار صدر مملکت کو تفویض کردیا۔ جب پرویز مشرف ریٹائر ہوئے اور جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی نے پاک فوج کی کمان سنبھالی تو اس وقت ایمرجنسی نافذ تھی تاہم بحیثیت آرمی چیف پرویز مشرف کے جاری کردہ حکم نامے کے تحت اشفاق پرویزکیانی کو ایمرجنسی اٹھانے کا اختیار نہیں تھا۔وکیل استغاثہ کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی اضافی دستاویزات حوالے کرنے کے لئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 13 جون کو سنایا جائے گا۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عداالت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے پرویز مشرف کی جانب سے اضافی دستاویزات کے حصول کی درخواست پر دلائل دیئے۔ اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایمرجنسی سے متعلق وزیراعظم کی کوئی سمری ریکارڈ پر نہیں، وزیراعظم شوکت عزیز نے ایمرجنسی کے حوالے سے صرف ایک خط صدر کو لکھا۔ اس خط کو سمری نہیں کہا جا سکتا۔ 3 نومبر 2007 کو کابینہ کا اجلاس ہوا تھا لیکن یہ معاملہ اجلاس کے ایجنڈا میں شامل نہیں تھا۔ 6 نومبر کو وزیر اعظم نے کابینہ کو پہلی مرتبہ ایمرجنسی سے متعلق بتایا اور شریف الدین پیرزادہ نے اس سلسلے میں ارکان کو بریفنگ دی جس کے بعد کابینہ نے ایمرجنسی کی منظوری دی۔ ان کے پاس جتنی دستاویزات تھیں وہ تمام پیش کردی گئیں ہیں اور اب اگر وکلائے صفائی کو مزید دستاویزات کی ضرورت ہے تو وہ خود بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آرمی چیف کی حیثیت سے ایمرجنسی نافذ کی، اور اپنے اگلے حکم نامے میں ایمرجنسی اٹھانے کا اختیار صدر مملکت کو تفویض کردیا۔ جب پرویز مشرف ریٹائر ہوئے اور جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی نے پاک فوج کی کمان سنبھالی تو اس وقت ایمرجنسی نافذ تھی تاہم بحیثیت آرمی چیف پرویز مشرف کے جاری کردہ حکم نامے کے تحت اشفاق پرویزکیانی کو ایمرجنسی اٹھانے کا اختیار نہیں تھا۔وکیل استغاثہ کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی اضافی دستاویزات حوالے کرنے کے لئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 13 جون کو سنایا جائے گا۔