پاکستان ایک نظر میں ہائے یہ بجلی

صرف اربوں روپے کے انرجی سیور اور سولر لیمپ عوام میں تقسیم کرنے سے ملک کے اندھیرے ختم نہیں ہوسکتے۔


صرف اربوں روپے کے انرجی سیور اور سولر لیمپ عوام میں تقسیم کرنے سے ملک کے اندھیرے ختم نہیں ہوسکتے۔ فوٹو فائل

ہائے بجلی سستی ہوگئی۔ وہ بھی پورے 1روپے 48 پیسے سستی ۔ یہ خبر سن کر مجھے افسوس ہوا کہ حکمراں بھی کیسے کیسے عوام کو بیوقوف بناتے ہیں ۔کبھی بجلی سستی تو کبھی پٹرول مہنگا۔ میرے خیال میں بجلی تو کبھی وقت پر آتی ہی نہیں ہے اس لئے عوام کو بجلی مہنگی یا سستی ہونے سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا ہوگا۔


یہ خبریں صرف لفظوں کا ہیر پھیر ہی تو ہیں۔ بجلی ہو یا نہ ہو غریب عوام روز اول سے بل بھرتے چلے آرہے ہیں اور یقینی طور پر آئندہ بھی ایسے کرتے رہیں گے۔ ہر نئی آنے والی حکومت وعدہ کرتی ہے کہ بجلی کی قیمت بڑھا کر غریب عوام پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ اور پھر چند روز بعد بجلی مہنگی ہونے کی خوشخبری سنا دیتی ہے۔ بچارے صارفین کے پاس سوائے اتنی مہنگی بجلی استعمال کرنے کے کوئی چارا بھی تو نہیں بچا۔ احتجاج کا لفظ تو بھول ہی جایئے ہم اور آپ آئے روز اخبارات میں لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجوں کی خبریں سنتے اور دیکھتے ہیں لیکن کیا حکومت یا ایوانوں میں بیٹھے لوگوں پر کبھی اس احتجاج کا ثر ہوا ہے؟ نہیں۔

ایک بات مجھے سمجھ نہیں آئی کہ جو ملک توانائی کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے اور لوگ 10 سے 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا عذاب جھیلنے پر مجبور ہیں وہاں واپڈا اہلکاروں کی پوری فوج کو کس خوشی میں بھاری بھرکم تنخواؤں کے علاوہ مفت بجلی کے یونٹ فراہم کئے جارہے ہیں؟ ۔ یہ لوگ خود تو مفت بجلی کے مزے اڑاتے ہیں لیکن ان کے بل کا بوجھ عوام پر ڈال دیا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے آج تک اس بات کا حساب کتاب تک نہیں رکھا کہ پورے پاکستان میں واپڈا اہلکار کتنی بڑی تعداد میں یونٹ استعمال کرتے ہیں اور ان کا بل کس کھاتے میں جاتا ہے۔ اگر حکومت کی جانب سے یہ فری یونٹ کا سلسلہ بند کردیا جائے توسب سے پہلے تو بچارے غریب عوام پر بلوں کا بوچھ کچھ کم ہوجائے گا، توانائی بحران کم کرنے میں بھی مدد ملے گی، سب سے اہم بات تو یہ کہ واپڈ اہلکاروں کے بل ادا کرنے سے واپڈا کی اپنی آمدن میں اضافہ ہوگا اور وہ خود بھی کنجوسی سے بجلی استعمال کریں گے۔

صرف اربوں روپے کے انرجی سیور اور سولر لیمپ عوام میں تقسیم کرنے سے ملک کے اندھیرے ختم نہیں ہوسکتے۔ حکو مت اگر واقعی ملک کی ترقی اور قوم کو خوشحال دیکھنا چاہتی ہے تو اسے اپنے ماتحت محکموں کو نوازنے کی روایت ختم کرنا ہوگی۔ میں جانتا ہوں صرف واپڈا اہلکاروں کو بل ادا کرنے کے احکامات جاری کرنے سے کچھ حاصل نہیں گا ۔ لیکن قطرہ قطرہ ہی دریا بنتا ہے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |