عام انتخابات میں کھلے دل سے شکست تسلیم کرنےوالے سیاستدان

خواجہ سعد رفیق، جہانگیر ترین، مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کھلے دل سے اپنی شکست تسلیم کی


آصف محمود February 09, 2024
فائل فوٹو

انتخابات میں ہارنے والی سیاسی جماعتیں اور بعض امیدوار جہاں دھاندلی کے الزامات لگا رہے ہیں وہاں کچھ سیاستدان ایسے بھی ہیں جنہوں نے کھلے دل سے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے جیتنے والے امیدوار کو مبارک باد دی ہے۔

سیاسی رواداری اور وضع داری کی مثال قائم کرنے والوں میں لاہور کے حلقہ این اے 122 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ سعد رفیق پہلے سیاستدان تھے جنہوں نے اپنی شکست قبول کی۔

خواجہ سعد رفیق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ایکس' پر سردار لطیف کھوسہ کو دلی مبارکباد دی اور کہا کہ وہ عوامی فیصلے پر خوش دلی سے سر تسلیم خم کرتے ہیں، اللّٰہ کریم آنے والی پارلیمان کو متحد ہو کر قومی بحرانوں پر قابو پانے کی توفیق و تقویت عطا فرمائے۔

استحکامِ پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کو ملتان کے حلقہ این اے 149 میں تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار عامر ڈوگر کے ہاتھوں شکست ہوئی ہے، عامر ڈوگر کے 78 ہزار ووٹوں کے مقابلے میں جہانگیر ترین کو 27 ہزار ووٹ ملے۔

جہانگیر ترین کے صاحب زادے علی خان ترین نے سوشل میڈیا پرایک بیان میں کہا کہ ہمارے مدِ مقابل تحریکِ انصاف کے عامر ڈوگر نے این اے 149 میں بہت اچھی مہم چلائی ہے، ان کی مہم بہت منظم اور پُراثر تھی، وہ کامیابی کے حق دار تھے۔

اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی کے سینیئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے بھی اپنی شکست قبول کرلی اور پارٹی عہدے سے مستعفی ہو گئے۔

سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میں اپنے آبائی ضلع مردان کے تمام حلقوں پر اے این پی کی شکست کی ذمے داری کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں، میرے حلقہ اور مردان کے عوام نے اگر ہم پر اعتماد نہیں کیا تو پارٹی کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔

اسلام آباد کے حلقہ این اے 47 اور 48 سے شکست کا سامنا کرنے والے آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بھی کھلے دل سے اپنی ہار کو تسلیم کیا ہے، ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ میں اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں۔

سرگودھا میں این اے 83 میں مسلم لیگ (ن) کے محسن نواز رانجھا بھی میدان میں تھے البتہ ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار اسامہ احمد میلہ نے کامیابی حاصل کی۔
اسامہ احمد میلہ نے ایک لاکھ 36 ہزار ووٹ حاصل کیے جب کہ محسن نواز رانجھا کو 98 ہزار سے زائد ووٹ ملے۔ یوں ان کو لگ بھگ 38 ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی۔

محسن شاہ نواز رانجھا نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ احمد میلہ کو رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے پر دلی مبارک باد ہے۔

خیبر پختونخوا میں بونیر سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 25 پر پیپلز پارٹی کی امیدوار سویرا پرکاش بھی میدان میں تھیں لیکن ان کو کامیابی نہ مل سکی۔
صوبائی اسمبلی کے اس حلقے سے آزاد امیدوار ریاض خان 28 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جب کہ سویرا پرکاش نے صرف ساڑھے 17 سو ووٹ حاصل کیے، سویرا پرکاش نے سوشل میڈیا پر حلقے کا نتیجہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی حمایت اور پیار کا شکریہ۔

ان کے علاوہ بھی کئی مزید سیاستدان ایسے ہیں جنہوں نے دھاندلی اورنتائج میں ہیرپھیر کا الزام لگائے بغیر شکست تسلیم کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں