جامعہ کراچی سندھ کے مختلف سرکاری بورڈز کے طلبہ کی بڑی تعداد انٹری ٹیسٹ میں فیل
انٹری ٹیسٹ میں سرکاری تعلیمی بورڈز کے طلبہ کے نتائج نے نظام تعلیم اور بورڈز کی اسسمنٹ پر سنجیدہ سوالات اٹھادیے ہیں
جامعہ کراچی میں داخلوں کے لیے منعقدہ انٹری ٹیسٹ میں سندھ کے مختلف تعلیمی بورڈز سے انٹر کرنے والے طلبہ کی بڑی تعداد فیل ہوگئی۔
جامعہ کراچی میں داخلوں کے لیے منعقدہ انٹری ٹیسٹ میں سندھ کے سرکاری تعلیمی بورڈز کے طلبہ کے نتائج نے نظام تعلیم اور بورڈز کی اسسمنٹ پر سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھادیے ہیں، داخلوں کے لیے منعقدہ اس ٹیسٹ میں سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور حیدر آباد بورڈز سے اے ون اور اے گریڈ میں انٹرمیڈیٹ پاس کرنے والے طلبہ کی بڑی تعداد فیل ہوگئی ہے اور مذکورہ ان تمام تعلیمی بورڈ کے طلبہ کی کامیابی کا تناسب 2 سے 17 فیصد تک ہے۔
کراچی بورڈ ، کیمبرج اور آغاخان تعلیمی بورڈ کے ٹیسٹ میں شریک اے ون اور اے گریڈ کے طلبہ کی کارکردگی خاصی بہتر ہے جبکہ ضیا الدین بورڈ کے اے ون اور اے گریڈ کے طلبہ کی کارکردگی بھی مایوس کن ہے۔
ایکسپریس کو اس سلسلے میں جامعہ کراچی ٹیسٹنگ سروس سے موصول ڈیٹا کے مطابق 3 دسمبر 3023 کو جامعہ کراچی کی ٹیسٹنگ سروس کے تحت بی ایس کے داخلوں کے لیے منعقدہ انٹری ٹیسٹ میں حیدرآباد سے اے ون گریڈ میں انٹر کرنے والے 116 طلبہ، اے گریڈ سے انٹر کرنے والے 59 طلبہ ٹیسٹ میں شریک ہوئے اور بالترتیب 12 اور 2 طلبہ کامیابی حاصل کرسکے، اس طرح اے ون گریڈ کے 90 فیصد اور اے گریڈ کے 93 فیصد طلبہ ٹیسٹ میں ناکام ہوگئے۔
مزید برآں لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے اے ون گریڈ کے 201 شریک طلبہ میں سے صرف 14 اور اے گریڈ کے شریک 89 میں سے صرف 2 طالب علم ہی کامیاب ہوسکے اور اے ون گریڈ کی کامیابی کا تناسب 6.9 اور اے گریڈ کے طلبہ کی کامیابی کا تناسب 2.2 فیصد ہے۔
میرپور خاص کے اے ون گریڈ کے شریک 125 میں سے 22 اور اے گریڈ کے شریک 48 میں سے صرف 3 طلبہ نے ٹیسٹ پاس کیا، اے ون گریڈ کی کامیابی کا تناسب 17.6فیصد اور اے گریڈ کی کامیابی کا تناسب 6.25 فیصد رہا۔
سکھر بورڈ کے اے ون گریڈ کے شریک 126 طلبہ میں سے 11 اور اے گریڈ کے شریک 114 میں سے صرف 3طالب علم پاس ہوئے، اے ون گریڈ کی کامیابی کا تناسب 8.7 فیصد جبکہ اے گریڈ کی کامیابی کا تناسب 2.6 فیصد ہے۔
دوسری جانب اعداد و شمار کے مطابق کراچی تعلیمی بورڈ سے اے ون گریڈ میں انٹر کرنے والے 886 طلبہ اس ٹیسٹ میں شریک تھے، جن میں سے 600 طلبہ ٹیسٹ پاس کرگئے ان کی کامیابی کا تناسب 67 فیصد سے کچھ زیادہ ہے جبکہ کراچی بورڈ کے اے گریڈ کے شریک طلبہ کا تناسب بھی زیادہ بہتر نہیں رہا۔
کراچی بورڈ سے اے گریڈ کے شریک ایک ہزار 959 میں سے 607 طلبہ نے ٹیسٹ پاس کیا اور ان کی کامیابی کا تناسب تقریباً 31 فیصد ہے۔
واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ کے تعلیمی بورڈز عرصہ دراز سے ایڈہاک ازم کا شکار ہیں اور کلیدی عہدوں پر قائم مقام افسران کام کر رہے ہیں۔
ادھر کیمبرج سسٹم کے تحت آنے والے طلبہ نے اپنی برتری قائم رکھی اور اے ون گریڈ کے شریک 46 میں سے 38 اور اے گریڈ کے شریک 55 میں سے 31 طلبہ کامیاب ہوئے، ان طلبہ کی کامیابی کا تناسب بالترتیب 82.2 فیصد اور 56 فیصد ہے۔
آغا خان بورڈ کے اے ون گریڈ کے 53 میں سے 46 اور اے گریڈ کے شریک 43 میں سے 22 طلبہ کامیاب ہوئے، ان طلبہ کی کامیابی کا تناسب بالترتیب 86.7 فیصد اور 51 فیصد ہے اگرچہ ان دونوں تعلیمی بورڈز کے شریک طلبہ کی تعداد محدود ہے۔
سندھ میں نجی بنیادوں پر کام کرنے والے ضیا الدین بورڈ کے اے ون گریڈ کے شریک 57 میں سے 5 اور اے گریڈ کے 143 میں سے صرف 4 طلبہ ہی پاس ہوسکے اور نتیجہ بالترتیب 8.7 اور 2.7 فیصد رہا۔
فیڈرل بورڈ کے اے ون گریڈ کے شریک 108 میں سے 57 طلبہ اور اے گریڈ کے 99 میں سے 22 طلبہ کامیاب ہوئے ہیں، ان طلبہ کا بالترتیب نتیجہ 53 اور 22 فیصد رہا ۔
جامعہ کراچی میں داخلوں کے لیے منعقدہ انٹری ٹیسٹ میں سندھ کے سرکاری تعلیمی بورڈز کے طلبہ کے نتائج نے نظام تعلیم اور بورڈز کی اسسمنٹ پر سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھادیے ہیں، داخلوں کے لیے منعقدہ اس ٹیسٹ میں سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور حیدر آباد بورڈز سے اے ون اور اے گریڈ میں انٹرمیڈیٹ پاس کرنے والے طلبہ کی بڑی تعداد فیل ہوگئی ہے اور مذکورہ ان تمام تعلیمی بورڈ کے طلبہ کی کامیابی کا تناسب 2 سے 17 فیصد تک ہے۔
کراچی بورڈ ، کیمبرج اور آغاخان تعلیمی بورڈ کے ٹیسٹ میں شریک اے ون اور اے گریڈ کے طلبہ کی کارکردگی خاصی بہتر ہے جبکہ ضیا الدین بورڈ کے اے ون اور اے گریڈ کے طلبہ کی کارکردگی بھی مایوس کن ہے۔
ایکسپریس کو اس سلسلے میں جامعہ کراچی ٹیسٹنگ سروس سے موصول ڈیٹا کے مطابق 3 دسمبر 3023 کو جامعہ کراچی کی ٹیسٹنگ سروس کے تحت بی ایس کے داخلوں کے لیے منعقدہ انٹری ٹیسٹ میں حیدرآباد سے اے ون گریڈ میں انٹر کرنے والے 116 طلبہ، اے گریڈ سے انٹر کرنے والے 59 طلبہ ٹیسٹ میں شریک ہوئے اور بالترتیب 12 اور 2 طلبہ کامیابی حاصل کرسکے، اس طرح اے ون گریڈ کے 90 فیصد اور اے گریڈ کے 93 فیصد طلبہ ٹیسٹ میں ناکام ہوگئے۔
مزید برآں لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے اے ون گریڈ کے 201 شریک طلبہ میں سے صرف 14 اور اے گریڈ کے شریک 89 میں سے صرف 2 طالب علم ہی کامیاب ہوسکے اور اے ون گریڈ کی کامیابی کا تناسب 6.9 اور اے گریڈ کے طلبہ کی کامیابی کا تناسب 2.2 فیصد ہے۔
میرپور خاص کے اے ون گریڈ کے شریک 125 میں سے 22 اور اے گریڈ کے شریک 48 میں سے صرف 3 طلبہ نے ٹیسٹ پاس کیا، اے ون گریڈ کی کامیابی کا تناسب 17.6فیصد اور اے گریڈ کی کامیابی کا تناسب 6.25 فیصد رہا۔
سکھر بورڈ کے اے ون گریڈ کے شریک 126 طلبہ میں سے 11 اور اے گریڈ کے شریک 114 میں سے صرف 3طالب علم پاس ہوئے، اے ون گریڈ کی کامیابی کا تناسب 8.7 فیصد جبکہ اے گریڈ کی کامیابی کا تناسب 2.6 فیصد ہے۔
دوسری جانب اعداد و شمار کے مطابق کراچی تعلیمی بورڈ سے اے ون گریڈ میں انٹر کرنے والے 886 طلبہ اس ٹیسٹ میں شریک تھے، جن میں سے 600 طلبہ ٹیسٹ پاس کرگئے ان کی کامیابی کا تناسب 67 فیصد سے کچھ زیادہ ہے جبکہ کراچی بورڈ کے اے گریڈ کے شریک طلبہ کا تناسب بھی زیادہ بہتر نہیں رہا۔
کراچی بورڈ سے اے گریڈ کے شریک ایک ہزار 959 میں سے 607 طلبہ نے ٹیسٹ پاس کیا اور ان کی کامیابی کا تناسب تقریباً 31 فیصد ہے۔
واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ کے تعلیمی بورڈز عرصہ دراز سے ایڈہاک ازم کا شکار ہیں اور کلیدی عہدوں پر قائم مقام افسران کام کر رہے ہیں۔
ادھر کیمبرج سسٹم کے تحت آنے والے طلبہ نے اپنی برتری قائم رکھی اور اے ون گریڈ کے شریک 46 میں سے 38 اور اے گریڈ کے شریک 55 میں سے 31 طلبہ کامیاب ہوئے، ان طلبہ کی کامیابی کا تناسب بالترتیب 82.2 فیصد اور 56 فیصد ہے۔
آغا خان بورڈ کے اے ون گریڈ کے 53 میں سے 46 اور اے گریڈ کے شریک 43 میں سے 22 طلبہ کامیاب ہوئے، ان طلبہ کی کامیابی کا تناسب بالترتیب 86.7 فیصد اور 51 فیصد ہے اگرچہ ان دونوں تعلیمی بورڈز کے شریک طلبہ کی تعداد محدود ہے۔
سندھ میں نجی بنیادوں پر کام کرنے والے ضیا الدین بورڈ کے اے ون گریڈ کے شریک 57 میں سے 5 اور اے گریڈ کے 143 میں سے صرف 4 طلبہ ہی پاس ہوسکے اور نتیجہ بالترتیب 8.7 اور 2.7 فیصد رہا۔
فیڈرل بورڈ کے اے ون گریڈ کے شریک 108 میں سے 57 طلبہ اور اے گریڈ کے 99 میں سے 22 طلبہ کامیاب ہوئے ہیں، ان طلبہ کا بالترتیب نتیجہ 53 اور 22 فیصد رہا ۔