مودی سرکار کیخلاف احتجاج ہزاروں کسان نئی دہلی کا گھیراؤ کرنے پہنچ گئے
مطالبات کی منظوری تک واپس گھروں کو نہیں جائیں گے، کسان رہنما
بھارت میں مودی سرکار کی کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف ملک بھر سے کسان ٹریکٹرز، گاڑیوں اور پیدل احتجاج کرتے ہوئے دارالحکومت کے لیے روانہ ہوگئے جہاں مودی کے قلعے کا گھیراؤ کیا جائے گا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش، ہریانہ اور پنجاب سے کسان ہزاروں کی تعداد میں نئی دہلی پہنچنا شروع ہوگئے جو مطالبات منظور ہونے تک دہلی کی سرحدوں پر دھرنا دیئے رہیں گے۔
کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اپنے مطالبات کی منظوری تک گھر نہیں جائیں گے اور ضرورت پڑی تو وزیراعظم ہاؤس کا بھی گھیراؤ کریں گے۔ اپنے جائز مطالبات کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
کسانوں کے ''دہلی چلو مارچ'' سے قبل ہی بھارتی پولیس نے مظاہرین کی آمد روکنے کے لیے سنگھو، غازی پور اور ٹکری کی سرحدوں پر ناکہ بندی کر دی۔ گاڑیوں کو روکنے کے لیے سڑکوں پر کیلیں بچھا دیں۔
دہلی کے اطراف کسان مارچ سے قبل ہی مودی سرکار نے 5 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیئے۔ مختلف اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی جب کہ انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
بھارتی پولیس نئی دہلی میں داخل ہونے والی پبلک ٹرانسپورٹ کی بھی کڑی نگرانی کر رہی ہے۔11 فروری سے ہی دہلی کی سرحدوں کے اطراف سخت سیکیورٹی کے باعث عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
یاد رہے کہ 2019 اور 2021 میں بھی کسانوں نے وفاق کی متنازع اور امتیازی پالیسی کے خلاف دارالحکومت تک مارچ کیا تھا لیکن ہر بار معاملات طے پا جانے کے بعد اس عمل درآمد نہیں ہوپاتا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش، ہریانہ اور پنجاب سے کسان ہزاروں کی تعداد میں نئی دہلی پہنچنا شروع ہوگئے جو مطالبات منظور ہونے تک دہلی کی سرحدوں پر دھرنا دیئے رہیں گے۔
کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اپنے مطالبات کی منظوری تک گھر نہیں جائیں گے اور ضرورت پڑی تو وزیراعظم ہاؤس کا بھی گھیراؤ کریں گے۔ اپنے جائز مطالبات کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
کسانوں کے ''دہلی چلو مارچ'' سے قبل ہی بھارتی پولیس نے مظاہرین کی آمد روکنے کے لیے سنگھو، غازی پور اور ٹکری کی سرحدوں پر ناکہ بندی کر دی۔ گاڑیوں کو روکنے کے لیے سڑکوں پر کیلیں بچھا دیں۔
دہلی کے اطراف کسان مارچ سے قبل ہی مودی سرکار نے 5 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیئے۔ مختلف اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی جب کہ انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
بھارتی پولیس نئی دہلی میں داخل ہونے والی پبلک ٹرانسپورٹ کی بھی کڑی نگرانی کر رہی ہے۔11 فروری سے ہی دہلی کی سرحدوں کے اطراف سخت سیکیورٹی کے باعث عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
یاد رہے کہ 2019 اور 2021 میں بھی کسانوں نے وفاق کی متنازع اور امتیازی پالیسی کے خلاف دارالحکومت تک مارچ کیا تھا لیکن ہر بار معاملات طے پا جانے کے بعد اس عمل درآمد نہیں ہوپاتا تھا۔