کراچی میں خسرہ اور خناق کی وبا نے سر اٹھا لیا
رواں سال خناق کے دس سے گیارہ جبکہ خسرہ کے ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، ڈاکٹر نعیم راجپوت
ڈینگی کے بعد کراچی میں خناق اور خسرہ کی وبا نے سر اٹھا لیا، حالیہ دنوں میں ایک ہزار کیسز رپورٹ ہوگئے، طبی ماہرین نے اس وبا سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب میں خناق اور خسرہ کے مرض سے آگہی کیلیے حفاظتی ٹیکہ جات کے توسیعی پروگرام( ای پی آئی) کی جانب سے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں ای پی آئی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر نعیم راجپوت نے امیونائزیشن سندھ پروگرام کے بارے میں کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال خناق کے دس سے گیارہ جبکہ خسرہ کے ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 3 لاکھ سے زیادہ بچوں کو ویکسین لگا چکے ہیں ، 35 ہزار بچوں کو خسرہ کی اضافی ویکسینز لگائی ہیں جبکہ مئی میں ویکسین کا دوسرا مرحلہ شروع کریں گے۔
ڈاکٹر نعیم راجپوت نے بتایا کہ سندھ میں تین ہزار ویکسینیٹرز کی ضرورت ہے جبکہ تین ہزار 5 سو ویکسینیٹرز موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے 2 سال کے بجائے 5 سال کی عمر تک بچوں کو ویکسین لگانے کی سفارش دی ہے، اگر وفاقی سطح پر فنڈز کی کمی ہے تو صوبے کی سطح پر سفارش کو منظور کر لیں تا کہ اس وبا کو روکا جا سکے۔
پی ڈی ای پی آئی کا کہنا تھا کہ جہاں بھی آؤٹ بریک ہوئے ہیں وہاں ہم جاکر کام کرتے ہیں، ڈسٹرکٹ آفیسرز کو بھی مطلع کیا ہے اس وبا سے متاثرہ 60 فیصد بچوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی.
پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی ایشن سندھ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ جب تک ویکسین کی شرح 90 فیصد نہیں ہوگی تب تک خسرہ پھیلتا رہے گا، ریاست کی ذمے داری ہے کہ ہر شہری کی حفاظت کرے ، حکومت وسائل مہیا کرے، سندھ میں مزید ویکسین سینٹرز کھولے جانے چاہئیں، انہوں نے کہا کہ والدین کی کوتاہی ہے کہ بچوں کی حفاظت نہیں کرتے۔
طبی ماہرین کے مطابق سال 2023 میں سندھ میں کل 122 آؤٹ بریک رپورٹ ہوئے ۔ کل 21 اضلاع میں خسرہ پھیلنے کی اطلاع ملی۔ سال 2023-24 میں کیس رسپانس سرگرمیوں کے دوران 5 سال سے کم عمر کے 351852 بچوں کو ایم آر ویکسین کی خوراک کے ٹیکے لگائے گئے۔2024 میں پانچویں ہفتے تک خسرہ کے کل رپورٹ کیے گئے مشتبہ کیس کی تعداد 1046 ہے۔
شعبہ امراض اطفال کے سربراہ ڈاکٹر اقبال میمن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ماضی کے مقابلے میں خسرہ میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پریس کانفرنس میں ڈائریکٹر ای پی آئی سمیت پیڈیاٹرک ایسوسی ایشنز، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن، پیڈیاٹرک کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ ڈاکٹر خالد شفی ، اقبال میمن، اسماعیل میمن ، ڈاکٹر سہیل، ڈاکٹر خلیل میمن، ڈاکٹر محبوب بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب میں خناق اور خسرہ کے مرض سے آگہی کیلیے حفاظتی ٹیکہ جات کے توسیعی پروگرام( ای پی آئی) کی جانب سے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں ای پی آئی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر نعیم راجپوت نے امیونائزیشن سندھ پروگرام کے بارے میں کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال خناق کے دس سے گیارہ جبکہ خسرہ کے ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 3 لاکھ سے زیادہ بچوں کو ویکسین لگا چکے ہیں ، 35 ہزار بچوں کو خسرہ کی اضافی ویکسینز لگائی ہیں جبکہ مئی میں ویکسین کا دوسرا مرحلہ شروع کریں گے۔
ڈاکٹر نعیم راجپوت نے بتایا کہ سندھ میں تین ہزار ویکسینیٹرز کی ضرورت ہے جبکہ تین ہزار 5 سو ویکسینیٹرز موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے 2 سال کے بجائے 5 سال کی عمر تک بچوں کو ویکسین لگانے کی سفارش دی ہے، اگر وفاقی سطح پر فنڈز کی کمی ہے تو صوبے کی سطح پر سفارش کو منظور کر لیں تا کہ اس وبا کو روکا جا سکے۔
پی ڈی ای پی آئی کا کہنا تھا کہ جہاں بھی آؤٹ بریک ہوئے ہیں وہاں ہم جاکر کام کرتے ہیں، ڈسٹرکٹ آفیسرز کو بھی مطلع کیا ہے اس وبا سے متاثرہ 60 فیصد بچوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی.
پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی ایشن سندھ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ جب تک ویکسین کی شرح 90 فیصد نہیں ہوگی تب تک خسرہ پھیلتا رہے گا، ریاست کی ذمے داری ہے کہ ہر شہری کی حفاظت کرے ، حکومت وسائل مہیا کرے، سندھ میں مزید ویکسین سینٹرز کھولے جانے چاہئیں، انہوں نے کہا کہ والدین کی کوتاہی ہے کہ بچوں کی حفاظت نہیں کرتے۔
طبی ماہرین کے مطابق سال 2023 میں سندھ میں کل 122 آؤٹ بریک رپورٹ ہوئے ۔ کل 21 اضلاع میں خسرہ پھیلنے کی اطلاع ملی۔ سال 2023-24 میں کیس رسپانس سرگرمیوں کے دوران 5 سال سے کم عمر کے 351852 بچوں کو ایم آر ویکسین کی خوراک کے ٹیکے لگائے گئے۔2024 میں پانچویں ہفتے تک خسرہ کے کل رپورٹ کیے گئے مشتبہ کیس کی تعداد 1046 ہے۔
شعبہ امراض اطفال کے سربراہ ڈاکٹر اقبال میمن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ماضی کے مقابلے میں خسرہ میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پریس کانفرنس میں ڈائریکٹر ای پی آئی سمیت پیڈیاٹرک ایسوسی ایشنز، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن، پیڈیاٹرک کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ ڈاکٹر خالد شفی ، اقبال میمن، اسماعیل میمن ، ڈاکٹر سہیل، ڈاکٹر خلیل میمن، ڈاکٹر محبوب بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔