کابینہ کی اقتصادی کمیٹی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی اصولی منظوری دے دی
ای سی سی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری مؤخر اور فرٹیلائزرز پلانٹس کے لیے یکساں قیمتیں مقرر کرنے کی سفارش کردی
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی اصولی منظوری دے دی اور مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
اسلام آباد میں نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس منعقد ہوا جہاں چار نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا اور مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
نگران حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرط پر گیس مزید مہنگی کرنے کی اصولی منظوری دے دی ہے تاہم حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔
ذرائع کے مطابق پروٹیکٹڈ، نان پروٹیکٹڈ صارفین،کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیےگیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، پروٹیکٹڈ صارفین کے لیےگیس قیمتوں میں 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے گیس قیمتوں میں 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کا امکان ہے۔
مزید بتایا گیا کہ بلک میں گیس استعمال کرنے والوں کے لیے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمتوں میں 900 روپے کا اضافہ، سی این جی سیکٹر کے لیے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمتوں میں 170 روپےکا اضافہ ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کھاد کارخانوں کے لیے بھی گیس کا ریٹ معمولی بڑھایا گیاہے، وزارت خزانہ کے مطابق گیس قیمتوں میں اضافےکی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائےگی اور گیس کی قیمتوں میں اضافےکا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔
اجلاس میں مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کرنے کی منظوری دے دی گئی، جس کے نتیجے میں گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں یکم فروری سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی سمری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا اور طویل بحث مباحثے کے بعد ای سی سی کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتوں پر نظر ثانی گیس کمپنیوں کی ریونیو کی ضروریات کے مطابق ہونی چاہیے اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری مؤخر اور فرٹیلائزرز پلانٹس کے لیے گیس کی یکساں قیمتیں مقرر کرنے کی سفارش کردی ہے۔
اجلاس میں نیشنل کریڈٹ گارنٹی کمپنی لمیٹڈ کے شیئر سبسکرپشن ایگریمنٹ(ایس ایس اے) کی بھی منظوری دے دی گئی ہے، ای سی سی نے وزارت خزانہ کے ذریعے این سی جی سی ایل، کارانداز اور حکومت پاکستان کے درمیان ایس ایس اے پر دستخط کرنے کی تجویز کی منظوری بھی دے دی ہے۔
اس کے علاوہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان کو ماضی قریب میں یوریا کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے اور وزارت صنعت و پیداوار کو بھی مارکیٹ میں یوریا کی قیمتوں میں استحکام یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ای سی سی نے دہشت گردوں اور ریاست مخالف عناصر کے خلاف کارروائیوں کے لیے انیٹلی جینس بیورو کی رواں مالی سال کے لیے ساڑھے بارہ کروڑ روپے کی اضافی تکنیکی ضمنی گرانٹ فراہم کرنے کی سمری کی بھی منظوری دے دی ہے، فنڈز دہشت گردی کے خاتمے اور ریاست مخالف عناصر کے خلاف آپریشن کے لیے درکار اخراجات میں استعمال کیے جائیں گے۔
کمیٹی نے وزارت تجارت کی طرف سے ایس آر او760(i)/2013 میں ترامیم کے لیے قیمتی دھاتی زیورات اور قیمتی پتھروں کے آرڈر 2013 اور امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں ترامیم کی تجاویز سے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے اور ہدایت کی ہےکہ وزارت تجارت، وزارت قانون، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی سروس سیکٹر کو کھولنے کے لیے اس ایکسپورٹ اوریئنٹڈپالیسی اصلاحات کے لیے تفصیلی تجاویز مرتب کرے۔
اجلاس میں قدرتی گیس کی فروخت کی قیمتوں کا تعین مالی سال 2023-24 (یکم فروری 2024 سے اطلاق)کے حوالے سے پیٹرولیم ڈویژن کی سمری پر تفصیل سے غور کیا گیا اور فیصلہ کیا کہ فروخت کی قیمت/ٹیرف پر نظرثانی سوئی کمپنیوں کی آمدنی کی ضروریات کے مطابق ہونی چاہیے۔
اجلاس میں خزانہ ڈویژن کی سمری کا جائزہ لینے کے بعد عالمی بینک کی کریڈٹ لائن کے تحت بقیہ فنڈز کے لیے روپے کے کور کی فراہمی کے لیے 7 ارب 62 کروڑ 17 لاکھ 56 ہزار روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دے دی ہے۔
اسلام آباد میں نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس منعقد ہوا جہاں چار نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا اور مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
نگران حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرط پر گیس مزید مہنگی کرنے کی اصولی منظوری دے دی ہے تاہم حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔
ذرائع کے مطابق پروٹیکٹڈ، نان پروٹیکٹڈ صارفین،کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیےگیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، پروٹیکٹڈ صارفین کے لیےگیس قیمتوں میں 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے گیس قیمتوں میں 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کا امکان ہے۔
مزید بتایا گیا کہ بلک میں گیس استعمال کرنے والوں کے لیے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمتوں میں 900 روپے کا اضافہ، سی این جی سیکٹر کے لیے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمتوں میں 170 روپےکا اضافہ ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کھاد کارخانوں کے لیے بھی گیس کا ریٹ معمولی بڑھایا گیاہے، وزارت خزانہ کے مطابق گیس قیمتوں میں اضافےکی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائےگی اور گیس کی قیمتوں میں اضافےکا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔
اجلاس میں مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کرنے کی منظوری دے دی گئی، جس کے نتیجے میں گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں یکم فروری سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی سمری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا اور طویل بحث مباحثے کے بعد ای سی سی کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتوں پر نظر ثانی گیس کمپنیوں کی ریونیو کی ضروریات کے مطابق ہونی چاہیے اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری مؤخر اور فرٹیلائزرز پلانٹس کے لیے گیس کی یکساں قیمتیں مقرر کرنے کی سفارش کردی ہے۔
اجلاس میں نیشنل کریڈٹ گارنٹی کمپنی لمیٹڈ کے شیئر سبسکرپشن ایگریمنٹ(ایس ایس اے) کی بھی منظوری دے دی گئی ہے، ای سی سی نے وزارت خزانہ کے ذریعے این سی جی سی ایل، کارانداز اور حکومت پاکستان کے درمیان ایس ایس اے پر دستخط کرنے کی تجویز کی منظوری بھی دے دی ہے۔
اس کے علاوہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان کو ماضی قریب میں یوریا کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے اور وزارت صنعت و پیداوار کو بھی مارکیٹ میں یوریا کی قیمتوں میں استحکام یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ای سی سی نے دہشت گردوں اور ریاست مخالف عناصر کے خلاف کارروائیوں کے لیے انیٹلی جینس بیورو کی رواں مالی سال کے لیے ساڑھے بارہ کروڑ روپے کی اضافی تکنیکی ضمنی گرانٹ فراہم کرنے کی سمری کی بھی منظوری دے دی ہے، فنڈز دہشت گردی کے خاتمے اور ریاست مخالف عناصر کے خلاف آپریشن کے لیے درکار اخراجات میں استعمال کیے جائیں گے۔
کمیٹی نے وزارت تجارت کی طرف سے ایس آر او760(i)/2013 میں ترامیم کے لیے قیمتی دھاتی زیورات اور قیمتی پتھروں کے آرڈر 2013 اور امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں ترامیم کی تجاویز سے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے اور ہدایت کی ہےکہ وزارت تجارت، وزارت قانون، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی سروس سیکٹر کو کھولنے کے لیے اس ایکسپورٹ اوریئنٹڈپالیسی اصلاحات کے لیے تفصیلی تجاویز مرتب کرے۔
اجلاس میں قدرتی گیس کی فروخت کی قیمتوں کا تعین مالی سال 2023-24 (یکم فروری 2024 سے اطلاق)کے حوالے سے پیٹرولیم ڈویژن کی سمری پر تفصیل سے غور کیا گیا اور فیصلہ کیا کہ فروخت کی قیمت/ٹیرف پر نظرثانی سوئی کمپنیوں کی آمدنی کی ضروریات کے مطابق ہونی چاہیے۔
اجلاس میں خزانہ ڈویژن کی سمری کا جائزہ لینے کے بعد عالمی بینک کی کریڈٹ لائن کے تحت بقیہ فنڈز کے لیے روپے کے کور کی فراہمی کے لیے 7 ارب 62 کروڑ 17 لاکھ 56 ہزار روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دے دی ہے۔