جسٹس ر مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں گواہان کے بیانات قلمبند
نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے متعلقہ افسر اور نجی بینک منیجر کونسل میں ریکارڈ سمیت طلب
آڈیو لیک اسکینڈل کے خلاف درخواستوں پر سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں جسٹس (ر) مظاہر نقوی کے خلاف گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق جج جسٹس (ر) مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس جاری ہے جو کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت کھلی عدالت میں منعقد ہوا۔
کونسل نے مظاہر نقوی کے خلاف آفیشل گواہان کے بیانات قلم بند کرنے کا فیصلہ کرلیا، پراسیکوٹر منصور عثمان اعوان نے گواہان کی فہرست کونسل میں پیش کردی۔
پراسیکیوٹر منصور عثمان اعوان نے کہا کہ مجموعی طور پر پانچ آفیشل گواہان کی فہرست پیش کی ہے، پہلے گواہ ملٹری اسٹیٹ آفیسر لاہور کینٹ عبدالغفار ریکارڈ کے ہمراہ کونسل کے سامنے پیش ہوئے، ملٹری اسٹیٹ آفیسر لاہور کینٹ عبدالغفار نے بیان قلم بند کرانے سے قبل حلف اٹھایا۔
ایڈووکیٹ خواجہ حارث نے مظاہر نقوی کے وکیل کی حیثیت سے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ریٹائرڈ یا مستعفی جج کے خلاف کارروائی کے بارے میں کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
عدالت میں پہلے گواہ نے لاہور کنٹونمنٹ میں 1983ء اسکوائریاڈر کے پلاٹ کے دستاویزات پیش کردیں، ریکارڈ کے مطابق پلاٹ 28 جون 2022ء کو سابق جج مظاہر نقوی کے نام کروایا گیا، سن جونز پارک پراپرٹی لاہور کینٹ کا ریکارڈ کونسل میں پیش کر دیا گیا۔
چیئرمین کونسل چیف جسٹس نے گواہ سے مکالمہ کیا کہ آپ کے پاس کونسی پراپرٹی کا ریکارڈ ہے؟
گواہ نے بتایا کہ لاہور کنٹونمنٹ بورڈ کی پراپرٹی نمبر 100 کا ریکارڈ ہے، 1962ء میں یہ پراپرٹی محمد افضال کو لیز پر دی گئی، 1967ء میں یہ پراپرٹی محمد اسحاق کو ٹرانسفر ہوئی، محمد اسحاق نے پراپرٹی اپنی بیوی نسیمہ وارثی کو گفٹ کردی، 2004ء میں یہ زمین نسیمہ وارثی کی بیٹی بسمہ وارٹی کو ٹرانسفر ہوٸی، بسمہ وارٹی نے اس زمین کو 2 پلاٹس میں تقسیم کیا، بسمہ وارثی کے بعد شوہر چوہدری شہباز اور بیٹے حسن شہباز کو یہ پلاٹس ملے، حسن شہباز سے 2022ء میں پراپرٹی جسٹس مظاہر نقوی نے 10 کروڑ سے زائد میں خریدی۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے آج کی کارروائی میں سات گواہان کے بیانات ریکارڈ کر لیے کونسل کل مزید 4 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرے گی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ کے فیصلوں تک کسی فیصلے پر نہیں پہنچے گی، مظاہر نقوی کی درخواست پر کارروائی پبلک کے لیے اوپن ہے، مظاہر نقوی نے رجسٹرار کو بذریعہ خط مطلع کیا ہے کہ انہوں نے خواجہ حارث سے وکالت نامہ واپس لے لیا ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ کونسل نے مظاہر نقوی کو اجازت دی ہے کہ وہ کسی بھی گواہ پر جرح کر سکتے ہیں، کونسل کی اوپن کارروائی میں کوئی بھی آ کر گواہ پر جرح کر سکتا ہے، آج کی کارروائی میں کسی نے گواہان پر جرح نہیں کی۔
دریں اثنا مظاہر نقوی کے خلاف کونسل کی کارروائی کل گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی، کونسل نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے متعلقہ افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا، کونسل نے نجی بنک کے منیجر کو بھی ریکارڈ کے ہمراہ طلب کرلیا۔