مریم نواز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب
محترمہ مریم نواز شریف کے وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کی صورت میں پاکستان بھر کی خواتین فخر کر سکیں گی
جناب نواز شریف سے محبت اور وابستگی رکھنے والے ایک بڑے حلقے میں یہ خبر رنج ، افسردگی اور اُداسی کے ساتھ سُنی جا رہی ہے کہ نواز شریف صاحب وزارتِ عظمیٰ کی مسند پر نہیں بیٹھ رہے۔
یہ کرسی پھر سے ، بوجوہ، جناب شہباز شریف کی منتظر ہے ۔ شہباز شریف کو تین چار بڑے اتحادیوں کی جانب سے بھرپور سپورٹ کا عندیہ دیا جا چکا ہے ۔ مبینہ طور پر آصف علی زرداری بھی اپنے صاحبزادے کے ساتھ، چاردرجن سے زائد سیٹوں کی طاقت کی معیت میں، شہباز شریف کے حامی بن چکے ہیں ۔ پی ڈی ایم ٹُو کی شکل پھر نمودار ہو رہی ہے ۔
اب شہباز شریف کے لیے راستہ تقریباً صاف ہو چکا ہے ۔ کچھ دن ہی میں وہ دوسری بار وزیر اعظم بن جائیں گے ۔ سولہ مہینوں کے لیے پی ڈی ایم کا وزیر اعظم بن کر وہ عوام الناس کی محبتیں سمیٹنے سے محروم ہی رہے تھے ۔ اب وہ پھر وزیر اعظم اور اسحاق ڈار مبینہ طور پر وزیر خزانہ بن رہے ہیں تو عوام کی نبضیں ابھی سے ڈُوبنے لگی ہیں ۔ ہم سب پھر بھی(''قوم کے وسیع تر مفاد میں'') شہباز شریف صاحب سے خیر کی توقع رکھتے ہیں ۔
شریف خاندان کے لیے جناب شہباز شریف کا دوسری بار وزیر اعظم بننا یقیناً ایک بڑی خوشخبری ہے۔ اصل اور بڑی خبر مگر یہ ہے کہ محترمہ مریم نواز شریف وزیراعلیٰ پنجاب بننے جا رہی ہیں ۔
یوں نواز شریف صاحب کے لاتعداد چاہنے والوں کی مایوسی اور افسردگی میں قدرے کمی واقع ہونے کے امکانات ہیں ۔مریم نواز صاحبہ نے لاہور سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی دو سیٹیں جیتی ہیں ۔
یہ اُن کی سیاسی زندگی کا پہلا الیکشن تھا۔اُنہوں نے بیک وقت دونوں نشستوں پر فتح حاصل کرکے اپنی شخصیت اور سیاسی قد کاٹھ کا لوہا منوایا ہے اور یہ بھی ثابت کیا ہے کہ محترمہ اپنے ووٹروں اور سپورٹروں کے نزدیک صوبے اور مرکزمیں اپنا زبردست سیاسی کردار ادا کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔
یہ محبتیں اِسی لیے تو اُنہیں میسر آئی ہیں ۔ کچھ لوگوں کو مگر اُن کی یہ فتح بآسانی ہضم نہیں ہو سکی؛ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ لاہور ہائیکورٹ میں اُن کی انتخابی کامیابی کو چیلنج کر دیا گیا تھا ۔ عدالتِ عالیہ نے جائزہ لینے کے بعد چیلنج کی جانے والی اِن درخواستوں کو مگر مسترد کر دیا ۔محترمہ مریم نواز شریف کے مخالفین کے ہاتھوں میں شکستگی کے سوا کچھ نہیں آیا ۔
نظر یہی آ رہا ہے کہ اب اقتدار کی جانب جانے والا راستہ محترمہ مریم نواز شریف کے لیے بالکل صاف اور ہموار ہو چکا ہے ۔ قدرت بھی اُن کی دستگیری کررہی ہے۔ 8فروری کے انتخابات سے قبل بھی کئی اعلیٰ حلقوں میں یہ بات تواتر اور تسلسل سے کہی جارہی تھی کہ اقتدار کے کئی ایوان محترمہ مریم نواز شریف کے منتظر ہیں ۔
کچھ لوگ تو اُنہیں وزیر اعظم کی شکل میں بھی دیکھ رہے تھے۔ ایسا مگر نہیں ہو سکا ہے کہ نون لیگ ، اپنے خوابوں اور اندازوں کے برعکس، متوقع سیٹیں جیت کر سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
اِس کے باوصف نون لیگ قومی اسمبلی میں (آزادوں کے بعد) سب سے بڑی جماعت کی صورت میں سامنے آئی ہے ۔پنجاب میں تو نون لیگ سادہ اکثریت میں فتحیاب ہو چکی ہے ۔یہی سادہ اکثریت مریم نواز صاحبہ کو اب وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب کرنے جا رہی ہے ، اگرچہ سیاسی حالات تیزی سے گردش میں ہیں اور پے در پے رنگ بدل رہے ہیں ۔
جس طرح کے پی کے اور سندھ میں واضح طور پر کہا جارہا ہے کہ وہاں، بالترتیب، آزادوں ( پی ٹی آئی کے حمائت یافتہ) اور پی پی پی کی اکثریت کے بَل پر پی ٹی آئی اور پی پی پی کے وزرائے اعلیٰ منتخب ہونے جا رہے ہے، اسی طرح پنجاب کے بارے میں بھی کہا جارہا ہے کہ یہاں نون لیگ کی محترمہ مریم نواز شریف وزیر اعلیٰ کی مسند پر تشریف فرما ہونے جارہی ہیں ۔
یوں یہ منفرد اعزاز پنجاب کے حصے میں آ رہا ہے کہ پنجاب کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے تمام صوبوں میں کوئی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہو نے جا رہی ہیں۔ یقیناً پاکستان کی کنزرویٹو سوسائٹی میں اُٹھا یہ ایک عظیم قدم ہے۔
میاں محمد شریف مرحوم بھی اپنے مرقد میں خوشی، مسرت اور اطمینان محسوس کررہے ہوں گے کہ اُن کے دو بیٹے تو وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے بعد وزیر اعظم پاکستان بھی منتخب ہُوئے اور اب اُن کی ایک پوتی بھی وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہو نے جا رہی ہیں ۔
یہ ایسا منفرد اعزاز ہے جو آج تک پاکستان کے کسی اور سیاسی خاندان کا مقدر نہیں بن سکا ہے۔ واقع یہ ہے کہ میاں محمد شریف مرحوم بروقت اپنی دولت اور اثرورسوخ کو جس طرح بروئے کار لائے، آج وہ عمل بھرپور انداز میں ثمر آور ہو رہا ہے۔ اگرچہ اِس منزل تک پہنچنے کے لیے شریف خاندان اور شریف برادران کو بہت سی کٹھن اور پُر آزمائش وادیوں اور گھاٹیوں میں سے بھی گزرنا پڑا ہے ۔
محترمہ مریم نواز شریف کے وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کی صورت میں پاکستان بھر کی خواتین فخر کر سکیں گی ۔ یہ دراصل قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے خوابوں اور آدرشوں کی خوبصورت اور دلنواز تعبیر ہے کہ پاکستان کے ہر شعبے میں ، مردوں کے شانہ بشانہ، خواتین بھی اعلیٰ کردار ادا کر سکیں ۔
توقع کی جاتی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کے بعد محترمہ مریم نواز شریف جرأت و استقامت سے مادرِ ملّت محترمہ فاطمہ جناحؒ اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی روایات کو مزید آگے بڑھائیں گی۔ ہماری قومی سیاست پر محترمہ فاطمہ جناح اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی شاندار خدمات کے گہرے اثرات ہیں۔
جناب نواز شریف کی بلند ہمت صاحبزادی اب اِن اثرات و تاثرات میں اضافے کا باعث بنیں گی۔ مریم نواز صاحبہ کو اپنے جہاندیدہ والد گرامی اور چچا جان کے تجربات و مشاہدات کا ساتھ بھی دستیاب ہوگا ۔ یہ تجربات اُن کے لیے صوبائی کارِ حکومت میں مفید ثابت ہوں گے۔
ایسے میں ہمیں 9 سال قبل (26اکتوبر 2015ء کو ) عالمی شہرت یافتہ جریدے (نیوزویک) کی رپورٹر کو مریم نواز صاحبہ کا دیا گیا تفصیلی انٹرویو یاد آ رہا ہے۔ اس انٹرویوکے انٹرو میں رپورٹر نے یوں پیش گوئی کی تھی:'' مریم نواز شریف نے سیاست کو اپنا باقاعدہ اوڑھنا بچھونا بنانے کا عہد کر لیا ہے۔ اُنہیں سیاست میں مشکلات کے دریاؤں سے گزرنا پڑا تو گزر جائیں گی اور ایک نہ ایک دن اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جائیں گی''۔
یہ یادگار انٹرویو The Rebirth of Maryam Nawaz Sharifکے زیر عنوان شائع ہُوا تھا۔ اِس کی پیشگوئی بھی سچ ہونے جا رہی ہے۔13فروری 2024ء کو اسلام آباد میں بزرگ سیاستدان، چوہدری شجاعت حسین، کے گھر پر ہونے والے اتحادیوں کے اجلاس میں جناب شہباز شریف کے بیان نے بھی مریم نواز شریف صاحبہ کے بارے ہر دھند صاف کر دی ہے ۔
یہ بات درست ہے کہ محترمہ مریم نواز شریف کے مقتدر ، متمول اور موثر خاندان نے اُنہیں آگے بڑھنے میں ممکنہ اعانتیں فراہم کی ہیں ، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اُنہیں اِس مقام و مرتبے تک پہنچنے کے لیے کئی کشٹ کاٹنے پڑے ہیں اور قیدو بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑی ہیں ۔ہماری تاریخ کا یہ عجب باب ہے کہ پاکستان کے دونوں سابق منتخب وزرائے اعظم کی دونوں صاحبزادیوں کو جیلوںمیں رکھا گیا ۔