دسمبر کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 343 فیصد اضافہ
نومبر 2023 کے مقابلے میں دسمبر کے دوران پیداوار 15 اعشاریہ 69 فیصد بڑھی،ادارہ شماریات
پاکستان کی بڑی صنعتوں نے دسمبر کے دوران گزشتہ 21 ماہ کی سب سے زیادہ پیدوار کا دعویٰ کیا ہے اور اس پیداوار میں نمایاں حصہ زراعت، پٹرولیم، ٹیکسٹائل اور ادویہ سازی کی صنعتوں کا ہے۔
ادارہ برائے شماریات کے جمعرات کے روز جاری اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بڑی صنعتی پیداوار میں دسمبر 2022 کے مقابلے میں دسمبر 2023 کے دوران 3 اعشاریہ 43 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ اگر نومبر 2023 سے موازنہ کیا جائے تو صنعتی پیداوار دسمبر 2023 کے دوران 15 اعشاریہ 69 فیصد بڑھی ہے تاہم اگررواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کا جائزہ لیں تو صنعتی پیداوار میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران صفر اعشاریہ 39 فیصد کمی نظر آتی ہے۔
ادارہ برائے شماریات کے مطابق جولائی تا دسمبر 2022 کے مقابلے میں جولائی تا دسمبر 2023 کے دوران خوراک، مشروبات، کپڑے، پیٹرولیم مصنوعات، کیمیات، کھاد، ادویہ، غیرمعدنی اشیا، مشینری اور دیگر سامان کی پیداوار میں اضافہ نظر آتا ہے جبکہ تمباکو، لوہے اور اسٹیل، بجلی کے سامان، فرنیچر اور دیگر کی پیداوار میں کمی ہوئی۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ، طاہر عباس کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مقامی معیشتوں کو بتدریج بحال کرنے کی پالیسی کی وجہ سے بڑی صنعتوں کو بھی فائدہ پہنچا اور ان کی پیداوار بڑھی۔
یہ بھی پڑھیں: فلور ملنگ انڈسٹری کی 7 سے 10 لاکھ ٹن گندم ایکسپورٹ کی سفارش
ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران پیداوار میں صفر اعشاریہ 39 فیصد کمی کے باوجود رواں مالی سال کے مکمل ہونے تک صنعتی پیداوار میں 2 سے لے کر 2 اعشاریہ 5 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اس میں سب سے بڑا حصہ شعبہ خوراک کا ہوگا کیونکہ گندم اور گنے کی ?فصل کی پیداوار اس سال بہت زبردست رہی ہے۔
طابر عباس نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کے شعبے کی جانب سے بھی صنعتی پیداوار میں مثبت اضافے میں حصہ نظر آتا ہے حالانکہ پہلی ششماہی میں ٹیکسٹائل پیداوار میں 2 فیصد کمی رہی تاہم امید ہے دوسری ششماہی کے اختتام میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداوار میں بہتر ہوجائے گی جس کا اثر مجموعی صنعتی پیداوار پر پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں طاہر عباس نے کہا کہ صنعتوں کی جانب سے پیداوار میں مثبت اضافہ ہوتا نظر آتا ہے کیونکہ امید ہے کہ مرکزی بینک رواں مالی سال کی دوسری ششماہی کے دوران شرح سود میں مجموعی طور پر 3 سے 4 فیصد کی کٹوتی کرے گا جس کے بعد بڑی صنعتوں کو قرض کے حصول میں آسانی ہوگی اور اس کا اثر ان کی پیداوار میں نظر آئے گا۔
واضح رہے کہ اس وقت پاکستان میں شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ سطح پر ہے جس کی وجہ سے صنعتی سرگرمیوں پر شدید اثر پڑا اور گزشتہ مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو میں کمی رہی۔
ادارہ برائے شماریات کے جمعرات کے روز جاری اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بڑی صنعتی پیداوار میں دسمبر 2022 کے مقابلے میں دسمبر 2023 کے دوران 3 اعشاریہ 43 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ اگر نومبر 2023 سے موازنہ کیا جائے تو صنعتی پیداوار دسمبر 2023 کے دوران 15 اعشاریہ 69 فیصد بڑھی ہے تاہم اگررواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کا جائزہ لیں تو صنعتی پیداوار میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران صفر اعشاریہ 39 فیصد کمی نظر آتی ہے۔
ادارہ برائے شماریات کے مطابق جولائی تا دسمبر 2022 کے مقابلے میں جولائی تا دسمبر 2023 کے دوران خوراک، مشروبات، کپڑے، پیٹرولیم مصنوعات، کیمیات، کھاد، ادویہ، غیرمعدنی اشیا، مشینری اور دیگر سامان کی پیداوار میں اضافہ نظر آتا ہے جبکہ تمباکو، لوہے اور اسٹیل، بجلی کے سامان، فرنیچر اور دیگر کی پیداوار میں کمی ہوئی۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ، طاہر عباس کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مقامی معیشتوں کو بتدریج بحال کرنے کی پالیسی کی وجہ سے بڑی صنعتوں کو بھی فائدہ پہنچا اور ان کی پیداوار بڑھی۔
یہ بھی پڑھیں: فلور ملنگ انڈسٹری کی 7 سے 10 لاکھ ٹن گندم ایکسپورٹ کی سفارش
ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران پیداوار میں صفر اعشاریہ 39 فیصد کمی کے باوجود رواں مالی سال کے مکمل ہونے تک صنعتی پیداوار میں 2 سے لے کر 2 اعشاریہ 5 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اس میں سب سے بڑا حصہ شعبہ خوراک کا ہوگا کیونکہ گندم اور گنے کی ?فصل کی پیداوار اس سال بہت زبردست رہی ہے۔
طابر عباس نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کے شعبے کی جانب سے بھی صنعتی پیداوار میں مثبت اضافے میں حصہ نظر آتا ہے حالانکہ پہلی ششماہی میں ٹیکسٹائل پیداوار میں 2 فیصد کمی رہی تاہم امید ہے دوسری ششماہی کے اختتام میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداوار میں بہتر ہوجائے گی جس کا اثر مجموعی صنعتی پیداوار پر پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں طاہر عباس نے کہا کہ صنعتوں کی جانب سے پیداوار میں مثبت اضافہ ہوتا نظر آتا ہے کیونکہ امید ہے کہ مرکزی بینک رواں مالی سال کی دوسری ششماہی کے دوران شرح سود میں مجموعی طور پر 3 سے 4 فیصد کی کٹوتی کرے گا جس کے بعد بڑی صنعتوں کو قرض کے حصول میں آسانی ہوگی اور اس کا اثر ان کی پیداوار میں نظر آئے گا۔
واضح رہے کہ اس وقت پاکستان میں شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ سطح پر ہے جس کی وجہ سے صنعتی سرگرمیوں پر شدید اثر پڑا اور گزشتہ مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو میں کمی رہی۔