موسیقی کو ’’کمال‘‘ بخشنے والے کمال احمد کو بچھڑے 21 برس ہوگئے

’’کس نے توڑا ہے دل حضور کا‘‘ جیسے سپرہٹ نغموں کی موسیقی سے شہرت پائی


Cultural Reporter June 07, 2014
1937ء میں گڑ گاؤں بھارت میں پیدا ہوئے، 6 جون 1993ء کو لاہور میں وفات پائی۔ فوٹو : فائل

پاکستان کے نامور فلمی موسیقار کمال احمدکی اکیسویں برسی گذشتہ روز منائی گئی۔

کمال احمد 1937ء میں متحدہ ہندوستان کے شہر گڑ گاؤں (اترپردیش) بھارت میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتداہی سے انھیں موسیقی سے شغف تھا۔ ان کو سب سے پہلے فلم شہنشاہ جہانگیر میں موسیقی دینے کا موقع ملا ، تاہم انھیں اصل شہرت رنگیلا کی پہلی ذاتی فلم 'دیا اور طوفان' سے حاصل ہوئی جس میں رنگیلا نے اداکاری اور ڈائریکشن کے ساتھ بطور گلوکار ''گا میرے منوا گاتا جارہے'' بہت مقبول ہوا جو فلم کے ہیرو اعجاز پر فلمایا گیا تھا۔ رنگیلا کی اگلی فلم 'رنگیلا' میں بھی کمال احمد نے واقعتاً کمال کردکھایا، اردو میں بنائی جانیوالی اس فلم میں تصور خانم کی آواز میں نغموں نے دھوم مچا دی تھی جس میں ''وے سب توسوہنیا'' اور ''کس نے توڑا ہے دل حضور کا'' اپنے دور کے سپرہٹ نغمے ہوئے۔

رنگیلا کی تیسری فلم ''دل اور دنیا'' کی موسیقی بھی کمال احمد نے ہی ترتیب دی تھی اور ان میں ''چمپا اور چنبیلی یہ کلیاں نئی نویلی '' سمیت تین گانے مقبول ہوئے ۔کمال احمد کے کریڈٹ پر ''آج کا دور'' ''محبت اور مہنگائی '' ، '' مٹھی بھر چاول'' ، '' لال آندھی '' ، '' عشق عشق'' ، '' عشق نچاوے گلی گلی '' ، ''سنگرام '' ،''ان داتا'' ، ''قانون '' ، ''سلاخیں'' ،'' جینے کی سزا'' ، '' جرات '' ، ''دھنک'' ، '' دہلیز''،'' آندھی اور طوفان'' ، '' خان دوست '' ، '' چور سپاہی ''، '' فراڈ'' ، ''شوکن میلے دی'' ۔

'' آندھی '' ، ''وارنٹ'' ، '' ننگی تلوار''، '' سارجنٹ''، '' پرنس '' ،''نظر کرم'' ،''ہائے یہ شوہر'' ، ''منزل '' ، '' تیرے بنا کیا جینا'' ، '' آدمی '' ، ''مضبوط'' ، '' نصیب '' ، '' جہیز'' ، '' صبح کا تارا'' ، '' کائنات'' ، ''مہندی لگے ہاتھ'' ،'' میاں بیوی راضی'' ، ''لاڈ پیار اور بیٹی'' ، ''نام میرا بدنام '' ، '' بازی'' ، '' قسم منے کی '' ، ''جینے نہیں دونگی'' اور ''مسٹر 420'' شامل ہیں ۔ ہدایتکار اسلم ڈار کی مشہور فلم ''بشیرا'' کے موسیقار بھی کمال احمد تھے جس کا گانا ''کندھا ڈولی نوں دے جاویں ویر وے '' بے حد عمدہ اور اثر انگیز نغمہ تھا ۔ انھوں نے اپنی بہترین موسیقی پر 6 فلموں عشق نچاوے گلی گلی، میں جینے نہیں دوں گی، کندن، آسمان، آندھی اور آج کا دور میں نگار ایوارڈ بھی حاصل کیے۔ کمال احمد 6 جون 1993ء کولاہور میں وفات پاگئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں