الیکشن کمیشن انتخابی نتائج کیخلاف درخواست گزاروں کے تحفظات دور کرے پشاور ہائیکورٹ

فارم 45 اور 47 میں تضاد ہے تو الیکشن کمیشن اس کو دیکھے اور گزٹ نوٹی فکیشن سے پہلے درخواستوں پر فیصلہ کرے، حکم

(فوٹو: فائل)

ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابی نتائج کے خلاف درخواست گزاروں کے تحفظات کو دور کرے۔

ملک میں ہونے عالے عام انتخابات کے نتائج کے خلاف پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کی درخواستوں پر سماعت کا تحریری فیصلہ پشاور ہائی کورٹ نے جاری کردیا۔

3 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس شکیل احمد نے تحریر کیا، جس میں عدالت نے کہا کہ آر او درخواست گزاروں کو موقع دے کر الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 95 کے مطابق نتائج مرتب کریں۔ آر اوز نے نتائج مرتب کیے ہیں تو پھر درخواست گزار مناسب فورم( الیکشن کمیشن) سے رجوع کریں۔


تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق درخواست گزاروں کے تحفظات کو دیکھے۔ درخواست گزاروں کے تحفظات ایک جیسے ہیں کہ فارم 45 اور 47 میں تضاد ہے۔ درخواست گزاروں کو یہ بھی شکایت ہے کہ نتائج مرتب کرتے وقت الیکشن ایکٹ کے سیکشن 92 اور 95 کی کھلی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ الیکشن نتائج پولنگ ایجنٹس کے سامنے مرتب ہوئے یا ان کی غیر موجوگی میں، فارم 45 اور 47 میں تضاد ہے تو الیکشن کمیشن اس کو دیکھے۔ درخواست گزاروں کے پاس جو فارم 45 اور 47 اور الیکشن کمیشن کے پاس جو فارم 45 اور 47 موجود ہے الیکشن کمیشن مکمل اسکروٹنی کرے۔

عدالتی فیصلے میں حکم دیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق فریقین کو موقع دے اور ان کو سنے۔ الیکشن کمیشن آئین و قانون کے مطابق اس پر پھر فیصلہ کرے۔ الیکشن کمیشن آفیشل گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے سے پہلے ان درخواستوں پر فیصلہ کرے۔
Load Next Story