6 سال گزر گئے مگر درسی کتب کی تیاری کا معاملہ پسند ناپسند کی نذر
قومی تعلیمی نصاب کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنے کے لیے 2006 میں محکمہ تعلیم کو نئی کتب کی تیاری کا کہا گیا
محکمہ تعلیم پنجاب کی ناقص حکمت عملی کے باعث سرکاری تعلیمی اداروں میں نئے سلیبس کے مطابق آٹھویں اورگیارہویں جماعتوں کی درسی کتب کی تیاری کا معاملہ چھ سا ل گزرجانے کے بعد بھی پسند نہ پسند کی نذر ہوگیا امسال بھی امیدواران پرانے سلیبس کے مطابق ہی درسی کتب کو اختیارکرینگے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے قومی تعلیمی نصاب کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنے اور جدت پیدا کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی گئی کہ وہ 2006 میں آٹھویں اور گیارہویں جماعتوں کا منظورشدہ سلیبس کے مطابق نئی کتب کی تیاری کریں اوراس کو مارکیٹ کریں' اس ضمن میں پنجاب کریکولم اتھارٹی کے تحت ماہر مضامین کی خدمات بھی لی گئیں اورمختلف کمیٹیوں کی صورت میں ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔
اس سلسلے کو پروان چڑھانے کیلیے باقاعدہ تشہیر کی گئی جس میں نئے سلیبس کے مطابق کتب کی تیاری کیلیے افراد کو مدعو کیاگیا اور یہ مرحلہ کئی ماہ تک جاری رہا تاہم محکمہ تعلیم نے اس سلسلے میں تمام معاملات کو فول پروف بنانے اور میرٹ کی بنیاد پر مکمل کرنے کی غرض سے مسوادت کی نظرثانی کیلیے تشکیل کردہ ٹیموں سے حلف بھی لیے لیکن کتب کی تیاری کی منظوری کے موقع پر بغیر وجہ بتائے ان کو منسوخ کردیا۔
یوں جو کتب 2013ء کے تعلیمی سیشن میں مارکیٹ میں امیدواروں کیلیے آجانا چاہیے تھیں وہ تاحال تعطل کا شکارہیں جبکہ ان کی جگہ پر محکمہ تعلیم (اسکولز)نے پرانے سلیبس کے مطابق ہی کتب کی فراہمی کردی جس سے محکمہ تعلیم پر شکوک وشہبات بڑھ گئے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ محکمہ نے اس معاملہ میں حلف لیا ضروردیا نہیں اور بھاری کمیشن کی خاطر نئی کتب کی تیاری کو منسوخ کیا۔ اس کے بارے میں محکمہ تعلیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ براہ راست سیکریٹری تعلیم نمٹا رہے ہیں اس لیے وہ کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم نئی کتب کیلیے ان مسودات کی منظوری دی جائے گی جو منتخب کیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے قومی تعلیمی نصاب کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنے اور جدت پیدا کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی گئی کہ وہ 2006 میں آٹھویں اور گیارہویں جماعتوں کا منظورشدہ سلیبس کے مطابق نئی کتب کی تیاری کریں اوراس کو مارکیٹ کریں' اس ضمن میں پنجاب کریکولم اتھارٹی کے تحت ماہر مضامین کی خدمات بھی لی گئیں اورمختلف کمیٹیوں کی صورت میں ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔
اس سلسلے کو پروان چڑھانے کیلیے باقاعدہ تشہیر کی گئی جس میں نئے سلیبس کے مطابق کتب کی تیاری کیلیے افراد کو مدعو کیاگیا اور یہ مرحلہ کئی ماہ تک جاری رہا تاہم محکمہ تعلیم نے اس سلسلے میں تمام معاملات کو فول پروف بنانے اور میرٹ کی بنیاد پر مکمل کرنے کی غرض سے مسوادت کی نظرثانی کیلیے تشکیل کردہ ٹیموں سے حلف بھی لیے لیکن کتب کی تیاری کی منظوری کے موقع پر بغیر وجہ بتائے ان کو منسوخ کردیا۔
یوں جو کتب 2013ء کے تعلیمی سیشن میں مارکیٹ میں امیدواروں کیلیے آجانا چاہیے تھیں وہ تاحال تعطل کا شکارہیں جبکہ ان کی جگہ پر محکمہ تعلیم (اسکولز)نے پرانے سلیبس کے مطابق ہی کتب کی فراہمی کردی جس سے محکمہ تعلیم پر شکوک وشہبات بڑھ گئے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ محکمہ نے اس معاملہ میں حلف لیا ضروردیا نہیں اور بھاری کمیشن کی خاطر نئی کتب کی تیاری کو منسوخ کیا۔ اس کے بارے میں محکمہ تعلیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ براہ راست سیکریٹری تعلیم نمٹا رہے ہیں اس لیے وہ کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم نئی کتب کیلیے ان مسودات کی منظوری دی جائے گی جو منتخب کیے گئے ہیں۔