علمی و ادبی کتب اور ایک ڈرامہ
ایک اہم شخصیت جن کا نام بچوں کے ادب کے حوالے سے نہایت مقبول ہے، انھوں نے بچوں کے لیے بہت کام کیا ہے
گزشتہ ہفتوں سے میرے مطالعے میں علم و ادب کی کئی کتابیں رہیں، ایک اہم شخصیت جن کا نام بچوں کے ادب کے حوالے سے نہایت مقبول ہے، انھوں نے بچوں کے لیے بہت کام کیا ہے، ان کی تحریروں کو ملکی اور غیر ملکی طور پر سراہا گیا ہے، اس کی تفصیل یہ ہے، پاکستان بک کونسل کے زیر اہتمام بچوں کے ادیبوں کے لیے منعقد کی جانے والی سہ روزہ کانفرنسز میں بطور مقرر اور معلم شرکت کی۔
مطالعے کے فروغ اور بچوں کے ادب کی تخلیق کے حوالے سے منعقد ہونے والے اجلاسوں میں، اس کے علاوہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے بچوں کے قلمکاروں کے لیے 50 سے زائد تربیتی پروگراموں میں بطور مقرر، استاد اور مربی شریک ہوئے، بچوں کے موضوعات پر دستاویزی فلموں کی تیاری بہ حیثیت اسکرپٹ رائٹر اور فلم ڈائریکٹر کی۔ عالمی تعلیمی کانفرنس کے لیے بچوں کے غیر معمولی تعلیمی پروجیکٹ کی دستاویزی تیاری کی، ان کا نام سلیم مغل ہے۔
پروفیسر سلیم مغل کی جنم بھومی کنری، ضلع عمرکوٹ ہے، انھوں نے آنرز سیاسیات اور ماسٹرز صحافت میں کیا ہے، سلیم مغل کی خصوصی شناخت بچوں کے ادب کے حوالے سے ہوتی ہے۔ انھوں نے ملازمت کا آغاز بحیثیت کاپی رائٹر ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی اور پی ٹی وی میں معاون پروڈیوسرکی حیثیت سے کام کیا، ایسوسی ایٹس پروفیسر شعبہ ابلاغ عامہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں خدمات انجام دیں۔
بچوں کے لیے سنگ سنگ چلیں، سارے دوست ہمارے، روشن تارا، اسپیشل ایونٹ پروگرامز، ہفتہ وار پروگرام تھے، جو باقاعدگی سے نشر ہوتے تھے، تمام پروگرامز آج بھی نوجوانوں اور بزرگوں کو اچھی طرح یاد ہیں۔ پی ٹی وی کا ایک خاص پروگرام '' ہونہار'' جس کے اسکرپٹ رائٹر سلیم مغل تھے، ہفت روزہ پروگرام ''ہونہار'' 52 اقساط پر مشتمل تھا، اس کی خاصیت یہ بھی تھی کہ اسے میونخ فلم فیسٹیول کے لیے نامزد کیا گیا، بحیثیت بانی و مدیر ماہ نامہ '' آنکھ مچولی '' خدمات سرانجام دیں۔
نئے موضوعات اور صحت مند ادب کی تخلیق سے بچوں کے شعور اور معلومات میں اضافہ ہوا، بچوں کی ذہنی صلاحیتوں ، شوق اور دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے پانچ کتب تخلیق کے مراحل سے گذریں، جن کے عنوانات کچھ اس طرح ہیں۔ (1 ) دستک (2) جستجو(3) امی ابو کے لیے (4) بھلے لوگ (5) ایک لڑکا سامیں نکل آیا۔
''سفرنامہ امریکا'' اس کتاب میں امریکا کی بارہ ریاستوں کے سفرکا احوال ہے، باقی کتابوں کے ناموں سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ یہ کس نوعیت کی ہیں، بقول شاعر'' خط کا مضمون بھانپ لیتے ہیں لفافہ دیکھ کر'' ، بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تربیت کے لیے TRCاورIUCNکے تعاون سے شایع ہونے والا سہ ماہی گلستان میں معاون مدیرکی حیثیت سے مشاورت، تحقیق اور تربیتی مضامین لکھ کر ذہنوں کو جلا بخشی، تراجم کے اعتبار سے بھی ان کا نام نمایاں ہے، Facts of Lifeکا انگریزی سے سندھی میں ترجمہ کیا، 40 سے زائد تحقیقی مقالے صرف بچوں کے مسائل اور موضوعات پر مشتمل تھے، ان میں بیشتر مقالے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اور اے پی این ایس کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے سیمینار میں پڑھے گئے۔
اپنے اشاعتی ادارے '' ادب دہلیز سے '' بہت اہم کتابیں شایع کرچکے ہیں ، جن کے سرورق بھی قابل دید ہیں، سلیم مغل نے ایک موقع پر بتایا کہ انھوں نے بچوں کا ادب زیادہ لکھا ہے، بلکہ یہ کہنا درست ہوگا کہ انھوں نے اپنی زندگی بچوں کے لیے وقف کردی، ان کی ذہن سازی اور تربیت، اپنی تحریروں کے ذریعے کر کے کئی نسل کی راہوں میں چراغ جلاد یے ہیں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ انھوں نے اپنے ملک وملت سے جذبہ حب الوطنی کی مثال قائم کی ہے۔
انجلا ہمیش ادبی دنیا میں شعروسخن کے حوالے سے جانی جاتی ہیں، ان کی نظموں کی انفرادیت نے قارئین کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے، حال ہی میں ان کی نثری کاوش اسٹیج ڈرامے کی شکل میں سامنے آئی ہے، انجلا نے'' امریکن دیسی فیملی کے'' عنوان سے ڈرامہ لکھا ہے۔
The Penaz Foundationاپنے کام اور کامیاب ڈراموں کے اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے، یہ ادارہ شکاگو میں ساؤتھ ایشیا انسٹیٹیوٹ ، نمائشوں، جدید پروگراموں اور تعلیمی تخلیقی اقدامات کے ذریعے فروغ دینے کے مقصد کے تحت قائم کیا گیاہے، انجلا ہمیش نے ایک خاص موضوع کو تحریرکے قالب میں ڈھالا ہے اور وہ موضوع ہے طلاق کا بڑھتا ہوا رجحان اس کی روک تھام کس طرح کی جائے، تاکہ معاشرے میں توازن پیدا ہوسکے۔
تصویروں کو دیکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ بخوبی ہوتا ہے کہ یہ ایک کامیاب ڈرامہ ہے جسے کافی لوگوں نے دیکھا اور محظوظ ہوئے، اس کے ہدایت کار فیصل ملک اور معاون ہدایتکار شیخ سمیر ندیم تھے، ہم انجلا ہمیش کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ اس ہی طرح وہ معاشرے کے سلگتے ہوئے مسائل پر توجہ مرکوز رکھیں، شاید اس ہی انداز سے کچھ بات بن جائے اور لوگ معمولی معمولی باتوں کی وجہ سے طلاق جیسے ناپسندیدہ عمل سے کنارہ کش ہوجائیں۔
معین الدین جاوید حسام افسانہ نگار ہیں، چارسال قبل انھوں نے دو ناولٹ '' سراب'' اور ''جھروکے '' لکھے تھے، لیکن اشاعت میں تاخیر ہوئی، ان کے دونوں ناولٹ پڑھنے کے بعد اس بات کا اندازہ ہوا کہ ان کے تخلیق کردہ ناولٹ اپنی دلچسپی اورمنظر نگاری کے اعتبار سے کامیاب ناولوں کی صف میں شامل کیے جاسکتے ہیں، گوکہ کچھ تکنیکی غلطیاں بھی رہ گئی ہیں، لیکن اس کے باوجود دونوں ناولٹ کی کہانیاں رواں دواں ہیں، سراب کی کہانی بے حد مختصر ہے، اس کے اختصار نے اسے افسانے کے قریب کر دیا ہے،کہانی کا مرکزی کردار خالدہ جو رفیق کی بیوی اور تیسرا کردار عمران کا ہے،کہانی ابتدا سے لے کر انجام تک قاری کی توجہ مبذول کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔
دوسرا ناولٹ ''جھروکے'' اس ناولٹ میں مصنف نے حرام اور حلال رزق کی ترجمانی کرداروں کے ذریعے کی، ناول کا کردار صاحبِ ایمان فواد صاحب اپنی پرکشش ملازمت کو خیرباد کہہ دیتے ہیں، جب کہ دوسرے اسلامی ممالک پیکڈ فوڈز جس کے اندر Pork یعنی ہلکی سی سورکے گوشت کی آمیزش ہوتی ہے،کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔ ناول کے مرکزی کردار لیلیٰ اور شاہد ہیں اور تارہ اور دانش ہیں، جو ایک دوسرے کے بہن بھائی ہیں، لیلیٰ کی شدید خواہش کے باوجود اس کی شادی شاہد سے نہیں ہوپاتی ہے، دانش اور تارہ شادی کی شکل میں خوبصورت انجام کو پہنچتے ہیں۔
افضل مراد کی تحقیقی و تخلیقی کتاب '' ڈرامہ '' تاریخ روایت اور عصری تقاضے ، ڈرامے سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک اہم اور نادرکتاب ہے، انھوں نے ڈرامے کی تعریف، اقسام، ڈرامے کا فنی پس منظر برصغیرکا فنی پس منظر، برصغیر میں اردو تھیٹرکا آغاز پاکستان میں ڈرامے کی تاریخ لکھ کر اپنے آ پ کو مبصرکی حیثیت سے منوا لیا ہے۔
اصغر ندیم سید، ایوب کھوسہ، ظفر معراج کی خوبصورت اور مدلل آراء بھی درج ہیں، افضل مراد نے بھی '' ڈرامہ اور میں'' کے '' صلاحیت'' عنوان سے خامہ فرسائی کی ہے کہ انھیں کیسے شوق ہوا اورکتنے مدارج طے کرکے یہاں تک پہنچے ہیں، افضل مراد کی کتاب ان کی محنت اور ڈرامے سے محبت کے سبب منظر عام پر آئی ہے، ہم انھیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
مطالعے کے فروغ اور بچوں کے ادب کی تخلیق کے حوالے سے منعقد ہونے والے اجلاسوں میں، اس کے علاوہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے بچوں کے قلمکاروں کے لیے 50 سے زائد تربیتی پروگراموں میں بطور مقرر، استاد اور مربی شریک ہوئے، بچوں کے موضوعات پر دستاویزی فلموں کی تیاری بہ حیثیت اسکرپٹ رائٹر اور فلم ڈائریکٹر کی۔ عالمی تعلیمی کانفرنس کے لیے بچوں کے غیر معمولی تعلیمی پروجیکٹ کی دستاویزی تیاری کی، ان کا نام سلیم مغل ہے۔
پروفیسر سلیم مغل کی جنم بھومی کنری، ضلع عمرکوٹ ہے، انھوں نے آنرز سیاسیات اور ماسٹرز صحافت میں کیا ہے، سلیم مغل کی خصوصی شناخت بچوں کے ادب کے حوالے سے ہوتی ہے۔ انھوں نے ملازمت کا آغاز بحیثیت کاپی رائٹر ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی اور پی ٹی وی میں معاون پروڈیوسرکی حیثیت سے کام کیا، ایسوسی ایٹس پروفیسر شعبہ ابلاغ عامہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں خدمات انجام دیں۔
بچوں کے لیے سنگ سنگ چلیں، سارے دوست ہمارے، روشن تارا، اسپیشل ایونٹ پروگرامز، ہفتہ وار پروگرام تھے، جو باقاعدگی سے نشر ہوتے تھے، تمام پروگرامز آج بھی نوجوانوں اور بزرگوں کو اچھی طرح یاد ہیں۔ پی ٹی وی کا ایک خاص پروگرام '' ہونہار'' جس کے اسکرپٹ رائٹر سلیم مغل تھے، ہفت روزہ پروگرام ''ہونہار'' 52 اقساط پر مشتمل تھا، اس کی خاصیت یہ بھی تھی کہ اسے میونخ فلم فیسٹیول کے لیے نامزد کیا گیا، بحیثیت بانی و مدیر ماہ نامہ '' آنکھ مچولی '' خدمات سرانجام دیں۔
نئے موضوعات اور صحت مند ادب کی تخلیق سے بچوں کے شعور اور معلومات میں اضافہ ہوا، بچوں کی ذہنی صلاحیتوں ، شوق اور دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے پانچ کتب تخلیق کے مراحل سے گذریں، جن کے عنوانات کچھ اس طرح ہیں۔ (1 ) دستک (2) جستجو(3) امی ابو کے لیے (4) بھلے لوگ (5) ایک لڑکا سامیں نکل آیا۔
''سفرنامہ امریکا'' اس کتاب میں امریکا کی بارہ ریاستوں کے سفرکا احوال ہے، باقی کتابوں کے ناموں سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ یہ کس نوعیت کی ہیں، بقول شاعر'' خط کا مضمون بھانپ لیتے ہیں لفافہ دیکھ کر'' ، بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تربیت کے لیے TRCاورIUCNکے تعاون سے شایع ہونے والا سہ ماہی گلستان میں معاون مدیرکی حیثیت سے مشاورت، تحقیق اور تربیتی مضامین لکھ کر ذہنوں کو جلا بخشی، تراجم کے اعتبار سے بھی ان کا نام نمایاں ہے، Facts of Lifeکا انگریزی سے سندھی میں ترجمہ کیا، 40 سے زائد تحقیقی مقالے صرف بچوں کے مسائل اور موضوعات پر مشتمل تھے، ان میں بیشتر مقالے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اور اے پی این ایس کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے سیمینار میں پڑھے گئے۔
اپنے اشاعتی ادارے '' ادب دہلیز سے '' بہت اہم کتابیں شایع کرچکے ہیں ، جن کے سرورق بھی قابل دید ہیں، سلیم مغل نے ایک موقع پر بتایا کہ انھوں نے بچوں کا ادب زیادہ لکھا ہے، بلکہ یہ کہنا درست ہوگا کہ انھوں نے اپنی زندگی بچوں کے لیے وقف کردی، ان کی ذہن سازی اور تربیت، اپنی تحریروں کے ذریعے کر کے کئی نسل کی راہوں میں چراغ جلاد یے ہیں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ انھوں نے اپنے ملک وملت سے جذبہ حب الوطنی کی مثال قائم کی ہے۔
انجلا ہمیش ادبی دنیا میں شعروسخن کے حوالے سے جانی جاتی ہیں، ان کی نظموں کی انفرادیت نے قارئین کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے، حال ہی میں ان کی نثری کاوش اسٹیج ڈرامے کی شکل میں سامنے آئی ہے، انجلا نے'' امریکن دیسی فیملی کے'' عنوان سے ڈرامہ لکھا ہے۔
The Penaz Foundationاپنے کام اور کامیاب ڈراموں کے اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے، یہ ادارہ شکاگو میں ساؤتھ ایشیا انسٹیٹیوٹ ، نمائشوں، جدید پروگراموں اور تعلیمی تخلیقی اقدامات کے ذریعے فروغ دینے کے مقصد کے تحت قائم کیا گیاہے، انجلا ہمیش نے ایک خاص موضوع کو تحریرکے قالب میں ڈھالا ہے اور وہ موضوع ہے طلاق کا بڑھتا ہوا رجحان اس کی روک تھام کس طرح کی جائے، تاکہ معاشرے میں توازن پیدا ہوسکے۔
تصویروں کو دیکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ بخوبی ہوتا ہے کہ یہ ایک کامیاب ڈرامہ ہے جسے کافی لوگوں نے دیکھا اور محظوظ ہوئے، اس کے ہدایت کار فیصل ملک اور معاون ہدایتکار شیخ سمیر ندیم تھے، ہم انجلا ہمیش کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ اس ہی طرح وہ معاشرے کے سلگتے ہوئے مسائل پر توجہ مرکوز رکھیں، شاید اس ہی انداز سے کچھ بات بن جائے اور لوگ معمولی معمولی باتوں کی وجہ سے طلاق جیسے ناپسندیدہ عمل سے کنارہ کش ہوجائیں۔
معین الدین جاوید حسام افسانہ نگار ہیں، چارسال قبل انھوں نے دو ناولٹ '' سراب'' اور ''جھروکے '' لکھے تھے، لیکن اشاعت میں تاخیر ہوئی، ان کے دونوں ناولٹ پڑھنے کے بعد اس بات کا اندازہ ہوا کہ ان کے تخلیق کردہ ناولٹ اپنی دلچسپی اورمنظر نگاری کے اعتبار سے کامیاب ناولوں کی صف میں شامل کیے جاسکتے ہیں، گوکہ کچھ تکنیکی غلطیاں بھی رہ گئی ہیں، لیکن اس کے باوجود دونوں ناولٹ کی کہانیاں رواں دواں ہیں، سراب کی کہانی بے حد مختصر ہے، اس کے اختصار نے اسے افسانے کے قریب کر دیا ہے،کہانی کا مرکزی کردار خالدہ جو رفیق کی بیوی اور تیسرا کردار عمران کا ہے،کہانی ابتدا سے لے کر انجام تک قاری کی توجہ مبذول کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔
دوسرا ناولٹ ''جھروکے'' اس ناولٹ میں مصنف نے حرام اور حلال رزق کی ترجمانی کرداروں کے ذریعے کی، ناول کا کردار صاحبِ ایمان فواد صاحب اپنی پرکشش ملازمت کو خیرباد کہہ دیتے ہیں، جب کہ دوسرے اسلامی ممالک پیکڈ فوڈز جس کے اندر Pork یعنی ہلکی سی سورکے گوشت کی آمیزش ہوتی ہے،کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔ ناول کے مرکزی کردار لیلیٰ اور شاہد ہیں اور تارہ اور دانش ہیں، جو ایک دوسرے کے بہن بھائی ہیں، لیلیٰ کی شدید خواہش کے باوجود اس کی شادی شاہد سے نہیں ہوپاتی ہے، دانش اور تارہ شادی کی شکل میں خوبصورت انجام کو پہنچتے ہیں۔
افضل مراد کی تحقیقی و تخلیقی کتاب '' ڈرامہ '' تاریخ روایت اور عصری تقاضے ، ڈرامے سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک اہم اور نادرکتاب ہے، انھوں نے ڈرامے کی تعریف، اقسام، ڈرامے کا فنی پس منظر برصغیرکا فنی پس منظر، برصغیر میں اردو تھیٹرکا آغاز پاکستان میں ڈرامے کی تاریخ لکھ کر اپنے آ پ کو مبصرکی حیثیت سے منوا لیا ہے۔
اصغر ندیم سید، ایوب کھوسہ، ظفر معراج کی خوبصورت اور مدلل آراء بھی درج ہیں، افضل مراد نے بھی '' ڈرامہ اور میں'' کے '' صلاحیت'' عنوان سے خامہ فرسائی کی ہے کہ انھیں کیسے شوق ہوا اورکتنے مدارج طے کرکے یہاں تک پہنچے ہیں، افضل مراد کی کتاب ان کی محنت اور ڈرامے سے محبت کے سبب منظر عام پر آئی ہے، ہم انھیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔