معیشت نئی حکومت کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا

سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر جولائی 2023 سے 8 ارب ڈالر کے آس پاس منڈلا رہے ہیں

سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر جولائی 2023 سے 8 ارب ڈالر کے آس پاس منڈلا رہے ہیں (فوٹو : فائل)

انتخابات اعلان کردہ تاریخ پر ہونے سے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا، ابتدائی طور پر غیر یقینی سیاسی صورتحال کے باعث انتخابی مہم سست روی کا شکار رہی کیونکہ ملک میں یہ افواہیں چل رہی تھیں کہ سیکیورٹی اور معاسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے نگران سیٹ اپ کی مدت میں توسیع کی جائے گی۔

انتخابات رائے دہندگان کو اپنے امیدواروں کا انتخاب کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں جو ان کے مسائل کو حل کرنے کیلیے تیار ہیں۔ چونکہ امیدواروں کا تعلق کسی خاص سیاسی جماعت سے ہوتا ہے اس لیے پارٹی کی کارکردگی کا اندازہ پچھلے انتخابات میں کیے گئے وعدوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔پچھلے انتخابات کی طرح موجودہ انتخابی نتائج پر بھی بھروسہ نہیں کیا جا رہاجماعتوں میں سے کسی کو بھی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔

ابھرتی ہوئی صورتحال میں سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہی حکومت تشکیل دے گا۔ اگرچہ سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشور مختلف ہیں، پھر بھی وہ کسی سمجھوتے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے تاہم متوقع سیاسی استحکام حاصل نہ کیا جاسکا۔


یہ بھی پڑھیں: گیس، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھے گی

اسٹینڈ بائی آرڈر (ایس بی اے) کے تحت میکرو اکنامک استحکام کچھ حد تک حاصل کیا گیا ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ڈالر کی شرح تبادلہ بڑھ کر 280 تک پہنچ گئی۔سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر جولائی 2023 سے 8 ارب ڈالر کے آس پاس منڈلا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ قیمتوں میں اضافہ قدرے کم ہو کر 29 فیصد رہ گیا ہے۔

اس استحکام کے باوجود سیاسی صورتحال معمول پر نہیں آرہی،زرمبادلہ کی کمی کی وجہ سے معیشت اپنی صلاحیت سے بہت کم کام کر رہی ہے۔ حکومت کو بقیہ 1.1 بلین ڈالر حاصل کرنے کیلیے ایس بی اے کے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا۔

مزید برآں بیرونی معاہدوں کی ذمے داریوں کو پورا کرنے کیلیے ڈالر کی ضرورت ہوگی اور معیشت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک نئے پروگرام پر بات چیت کرنا ہوگی۔ آخری بات یہ کہ آنے والی حکومت کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Load Next Story