سیاست دانوں کی تاحیات نااہلی کیس سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری
کسی امیدوار کے کردار کا تعین کرنا عدالتوں کا کام نہیں بلکہ جمہوری معاشروں میں یہ کام ووٹر کا ہے، جسٹس منصور
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاست دانوں کی نااہلی کے کیس کا تفصیلی جاری کردیا۔
آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاست دانوں کی نااہلی کیس کا 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کو عوامی رائے اور عوام کی شاباشی حاصل کرنے کے بجائے آئین و قانون کے تحت فیصلے کرنے چاہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاناما کیس فیصلے میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت سپریم کورٹ براہ راست کورٹ آف لاء کے تحت کسی امیدوار کی اہلیت کا تعین کیسے کر سکتی ہے؟ کسی امیدوار کو نااہل کرنے میں عدلیہ کو انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی امیدوار کے کردار کا تعین کرنا عدالتوں کا کام نہیں بلکہ جمہوری معاشروں میں یہ کام ووٹر کا ہے، نہ آئین میں اور نہ ہی کسی قانون میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ کورٹ آف لاء کونسا عدالتی فورم ہوگا جو ڈیکلریشن دینے کا مجاز ہوگا۔
آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاست دانوں کی نااہلی کیس کا 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کو عوامی رائے اور عوام کی شاباشی حاصل کرنے کے بجائے آئین و قانون کے تحت فیصلے کرنے چاہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاناما کیس فیصلے میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت سپریم کورٹ براہ راست کورٹ آف لاء کے تحت کسی امیدوار کی اہلیت کا تعین کیسے کر سکتی ہے؟ کسی امیدوار کو نااہل کرنے میں عدلیہ کو انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی امیدوار کے کردار کا تعین کرنا عدالتوں کا کام نہیں بلکہ جمہوری معاشروں میں یہ کام ووٹر کا ہے، نہ آئین میں اور نہ ہی کسی قانون میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ کورٹ آف لاء کونسا عدالتی فورم ہوگا جو ڈیکلریشن دینے کا مجاز ہوگا۔