شہر قائد میں ڈھائی ہزار افراد لیموں پانی کی فروخت سے گھر چلاتے ہیں ایکسپریس سروے
لیموں پانی سال بھر فروخت ہوتا ہے اور گرمی اس کی فروخت کا بہترین سیزن ہے
کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ ملک کے کونے کونے میں بسنے والے پاکستانی اس شہر میں آکر قیام کرتے ہیں اور اپنے اہل خانہ کی کفالت کے لیے محنت کرکے روزی روٹی کماتے ہیں،یہ افراد مختلف ذرائع روزگار سے وابستہ ہوتے ہیں اور ان ہی روزگار کمانے والوں میں لیموں پانی فروخت کرنے والے بھی شامل ہیں، لیموں پانی کو شکنجین بھی کہا جاتا ہے، لیموں پانی سال بھر فروخت ہوتا ہے،گرمی اس کی فروخت کا بہترین سیزن ہے جس میں لیموں پانی کی فروخت میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔
لیموں پانی گرمی کے موسم میں لو سے محفوظ رکھتا ہے اور جسم میں نمکیات کو پورا کرنے کے علاوہ توانائی اور تازگی پیدا کرتا ہے، لیموں سبزی والے فروخت کرتے ہیں،لیموں مختلف کھانوں چکن تکے، چرغہ ،سجی ،حلیم،نہاری ،پائے اورکڑھائی گوشت میں ذائقہ کیلیے بھی استعمال ہوتا ہے،لیموں کو سلاد کا بھی اہم جزو سمجھاجاتا ہے،طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لیموں کا استعمال جسم میں فالتو چربی کو کم کرتا ہے اور ہاضمے کانظام درست رکھتا ہے،لیموں پانی کاشربت لو بلڈپریشر کو نارمل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
ایکسپریس نے لیموں پانی کی فروخت کے حوالے سے سروے کیا، سروے کے دوران معلوم ہوا کہ لیموں پانی کی فروخت میں تقریباً دو سے ڈھائی ہزار افراد وابستہ ہیں تاہم سردیوں میں صرف 400 سے 500 افراد لیموں پانی کا شربت فروخت کرتے ہیں،صدر میں40سال سے لیموں پانی فروخت کرنے والے شخص محمد دین نے بتایا کہ لیموں پانی کی فروخت یوں تو سال کے 12 ماہ جاری رہتی ہے تاہم مارچ سے ستمبر تک اس کی فروخت عروج پر ہوتی ہے، جیسے جیسے گرمی بڑھتی جاتی ہے وہاں اس کے استعمال میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔
کراچی میں ملیر اور اندرون سندھ کے لیموں کا استعمال ہوتا ہے ،سال بھر منڈی سے شہر میں لیموں کی سپلائی جاری رہتی ہے،لیموں پانی کی فروخت کے کام سے 50فیصد پنجابی اور سرائیکی ، 30 فیصد اردو اور 20 فیصد دیگر کمیونٹی کے لوگ وابستہ ہیں ،انھوں نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع خصوصاً لاہور ،سیالکوٹ اور ملتان سے بڑی تعداد میں لوگ فروری کے آخر میں کراچی آ جاتے ہیں اور لیموں پانی کی فروخت کے کام سے وابستہ ہو جاتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ لیموں پانی زیادہ تر بازاروں ، مارکیٹوں ، فٹ پاتھوں اور عوامی مقامات پر فروخت ہوتا ہے اور زیادہ تر لیموں پانی کے ٹھیلے ٹاور،کھارادر ، لی مارکیٹ ، بولٹن مارکیٹ ، رنچھورلائن ، صدر ، گارڈن ، لسبیلہ ، تین ہٹی ، لیاقت آباد ، کریم آباد ، طارق روڈ ، ناظم آباد ، حیدری ، نیو کراچی ، لانڈھی ، کورنگی ، ملیر ، شاہ فیصل کالونی اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں ۔
جہاں اس کی فروخت کے کاریگر صبح 10 بجے اپنے کام کا آغاز کر دیتے ہیں اور لیموں پانی کی فروخت رات 8 بجے تک جاری رہتی ہے ،انھوں نے بتایا کہ سارا دن محنت کرنے کے بعد400سے600 روپے تک کی بچت ہو جاتی ہے تاہم لیموں اور برف مہنگی ہونے کی وجہ سے بعض دفعہ بچت کم ہوتی ہے لیکن ہم پھر بھی خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کیونکہ حق حلال کے ذریعے ہم اپنے خاندانوں کی کفالت کرتے ہیں،لیموں پانی کی فروخت کرنے والوں کی بڑی تعداد سردیوں میں سوپ ، مچھلی اور میوہ جات کی فروخت سے وابستہ ہو جاتے ہیں ۔
اکتوبر سے فروری تک یہ افراد اس کام سے وابستہ ہوتے ہیں،شہر میں لیموں پانی فروخت کرنے والے 60 فیصد افراد کرائے پر ٹھیلے حاصل کرتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر 50 روپے کرایہ مالک کو ادا کرتے ہیں جبکہ ٹھیلے کی چوکیداری کے لیے ٹھیلا کھڑے کرنے کے مقامات پر مقامی چوکیداروں کو فی ٹھیلا 30 روپے معاوضہ دیا جاتا ہے۔
کراچی میں3اقسام کا لیموں پانی کا شربت فروخت ہوتا ہے، اس میں میٹھا ، نمکین اور سادہ لیموں پانی کا شربت شامل ہے، سروے کے مطابق لیموں پانی کا شربت تیار کرنے کیلیے سب سے پہلے ایک بڑے کولر یا اسٹیل کے دیگچے میں پانی بھر لیا جاتا ہے، پھر اس پانی میں 2 کلو چینی ملائی جاتی ہے، پھر ایک بڑے اسٹیل کے چمچ سے چینی کو گھول لیا جاتا ہے پھر اس میں برف ڈالی جاتی ہے،اس کے بعد یہ چینی ملا پانی ٹھنڈا ہو جاتا ہے، گاہک جب لیموں پانی کا شربت مانگتا ہے تو اس کی پسند کے مطابق شربت تیار کرکے دیا جاتا ہے ،اگر میٹھا شربت چاہیے ہوتا ہے تو پھر کولر یا دیگچے میں سے گلاس میں چینی ملا ٹھنڈا پانی ڈالا جاتا ہے،ایک گلاس میں دو یا تین لیموں کاٹ کر لکڑی سے تیار کردہ آلہ کی مدد سے اس کا رس نکالا جاتا ہے اور پھر اس رس کو گلاس میں ڈال دیا جاتا ہے، پھر اس میں کالا اور سفید نمک ملا آمیزہ شامل کیا جاتا ہے اور چمچ سے اس کو ملایا جاتا ہے۔
جس کے بعد ٹھنڈا میٹھا لیموں پانی تیار ہو جاتا ہے، نمکین لیموں پانی کا شربت ٹھنڈا پانی لیموں کے رس اور کالا اور سفید نمک ملے آمیزے سے تیار ہوتا ہے ،سادہ لیموں پانی کے شربت میں صرف ٹھنڈے پانی میں لیموں کا رس ملا کر فروخت کیا جاتا ہے، نوجوان طبقہ میٹھا لیموں پانی جبکہ خواتین کی بڑی تعداد نمکین لیموں پانی اور شوگر کے مریض سادہ لیموں پانی کا شربت استعمال کرتے ہیں، لیموں کارس نکلنے کا خصوصی آلہ لیاقت آباد کے کارپینٹر تیار کرتے ہیں جہاں اس کے15ماہر کاریگر ہیں،یہ شیشم کی لکڑی سے تیار ہوتا ہے۔
آج کل پلاسٹک سے بھی یہ آلہ تیار ہوتا ہے،اس کو لیمن جوسر بھی کہا جاتا ہے ،یہ وی شیپ نما ہوتا ہے،اس میں لیموں کاآدھا ٹکڑا رکھنے کے دوسانچے بنے ہوتے ہیں جس کے ایک سانچہ میںلیموں کا ٹکڑا رکھا جاتا ہے اورپھراس آلہ کے دونوں حصوں کو ہاتھ کی مدد سے دبایا جاتا ہے ،ایک حصہ کا خالی سانچہ لیموں کے کاٹے ہوئے ٹکڑے پر دباؤ ڈالتا ہے اور لیموں کا رس اس آلہ کی مدد سے حاصل ہوجاتا ہے ،یہ آلہ بازار میں 150سے300روپے تک کا ملتا ہے۔
لیموں پانی گرمی کے موسم میں لو سے محفوظ رکھتا ہے اور جسم میں نمکیات کو پورا کرنے کے علاوہ توانائی اور تازگی پیدا کرتا ہے، لیموں سبزی والے فروخت کرتے ہیں،لیموں مختلف کھانوں چکن تکے، چرغہ ،سجی ،حلیم،نہاری ،پائے اورکڑھائی گوشت میں ذائقہ کیلیے بھی استعمال ہوتا ہے،لیموں کو سلاد کا بھی اہم جزو سمجھاجاتا ہے،طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لیموں کا استعمال جسم میں فالتو چربی کو کم کرتا ہے اور ہاضمے کانظام درست رکھتا ہے،لیموں پانی کاشربت لو بلڈپریشر کو نارمل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
ایکسپریس نے لیموں پانی کی فروخت کے حوالے سے سروے کیا، سروے کے دوران معلوم ہوا کہ لیموں پانی کی فروخت میں تقریباً دو سے ڈھائی ہزار افراد وابستہ ہیں تاہم سردیوں میں صرف 400 سے 500 افراد لیموں پانی کا شربت فروخت کرتے ہیں،صدر میں40سال سے لیموں پانی فروخت کرنے والے شخص محمد دین نے بتایا کہ لیموں پانی کی فروخت یوں تو سال کے 12 ماہ جاری رہتی ہے تاہم مارچ سے ستمبر تک اس کی فروخت عروج پر ہوتی ہے، جیسے جیسے گرمی بڑھتی جاتی ہے وہاں اس کے استعمال میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔
کراچی میں ملیر اور اندرون سندھ کے لیموں کا استعمال ہوتا ہے ،سال بھر منڈی سے شہر میں لیموں کی سپلائی جاری رہتی ہے،لیموں پانی کی فروخت کے کام سے 50فیصد پنجابی اور سرائیکی ، 30 فیصد اردو اور 20 فیصد دیگر کمیونٹی کے لوگ وابستہ ہیں ،انھوں نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع خصوصاً لاہور ،سیالکوٹ اور ملتان سے بڑی تعداد میں لوگ فروری کے آخر میں کراچی آ جاتے ہیں اور لیموں پانی کی فروخت کے کام سے وابستہ ہو جاتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ لیموں پانی زیادہ تر بازاروں ، مارکیٹوں ، فٹ پاتھوں اور عوامی مقامات پر فروخت ہوتا ہے اور زیادہ تر لیموں پانی کے ٹھیلے ٹاور،کھارادر ، لی مارکیٹ ، بولٹن مارکیٹ ، رنچھورلائن ، صدر ، گارڈن ، لسبیلہ ، تین ہٹی ، لیاقت آباد ، کریم آباد ، طارق روڈ ، ناظم آباد ، حیدری ، نیو کراچی ، لانڈھی ، کورنگی ، ملیر ، شاہ فیصل کالونی اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں ۔
جہاں اس کی فروخت کے کاریگر صبح 10 بجے اپنے کام کا آغاز کر دیتے ہیں اور لیموں پانی کی فروخت رات 8 بجے تک جاری رہتی ہے ،انھوں نے بتایا کہ سارا دن محنت کرنے کے بعد400سے600 روپے تک کی بچت ہو جاتی ہے تاہم لیموں اور برف مہنگی ہونے کی وجہ سے بعض دفعہ بچت کم ہوتی ہے لیکن ہم پھر بھی خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کیونکہ حق حلال کے ذریعے ہم اپنے خاندانوں کی کفالت کرتے ہیں،لیموں پانی کی فروخت کرنے والوں کی بڑی تعداد سردیوں میں سوپ ، مچھلی اور میوہ جات کی فروخت سے وابستہ ہو جاتے ہیں ۔
اکتوبر سے فروری تک یہ افراد اس کام سے وابستہ ہوتے ہیں،شہر میں لیموں پانی فروخت کرنے والے 60 فیصد افراد کرائے پر ٹھیلے حاصل کرتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر 50 روپے کرایہ مالک کو ادا کرتے ہیں جبکہ ٹھیلے کی چوکیداری کے لیے ٹھیلا کھڑے کرنے کے مقامات پر مقامی چوکیداروں کو فی ٹھیلا 30 روپے معاوضہ دیا جاتا ہے۔
کراچی میں3اقسام کا لیموں پانی کا شربت فروخت ہوتا ہے، اس میں میٹھا ، نمکین اور سادہ لیموں پانی کا شربت شامل ہے، سروے کے مطابق لیموں پانی کا شربت تیار کرنے کیلیے سب سے پہلے ایک بڑے کولر یا اسٹیل کے دیگچے میں پانی بھر لیا جاتا ہے، پھر اس پانی میں 2 کلو چینی ملائی جاتی ہے، پھر ایک بڑے اسٹیل کے چمچ سے چینی کو گھول لیا جاتا ہے پھر اس میں برف ڈالی جاتی ہے،اس کے بعد یہ چینی ملا پانی ٹھنڈا ہو جاتا ہے، گاہک جب لیموں پانی کا شربت مانگتا ہے تو اس کی پسند کے مطابق شربت تیار کرکے دیا جاتا ہے ،اگر میٹھا شربت چاہیے ہوتا ہے تو پھر کولر یا دیگچے میں سے گلاس میں چینی ملا ٹھنڈا پانی ڈالا جاتا ہے،ایک گلاس میں دو یا تین لیموں کاٹ کر لکڑی سے تیار کردہ آلہ کی مدد سے اس کا رس نکالا جاتا ہے اور پھر اس رس کو گلاس میں ڈال دیا جاتا ہے، پھر اس میں کالا اور سفید نمک ملا آمیزہ شامل کیا جاتا ہے اور چمچ سے اس کو ملایا جاتا ہے۔
جس کے بعد ٹھنڈا میٹھا لیموں پانی تیار ہو جاتا ہے، نمکین لیموں پانی کا شربت ٹھنڈا پانی لیموں کے رس اور کالا اور سفید نمک ملے آمیزے سے تیار ہوتا ہے ،سادہ لیموں پانی کے شربت میں صرف ٹھنڈے پانی میں لیموں کا رس ملا کر فروخت کیا جاتا ہے، نوجوان طبقہ میٹھا لیموں پانی جبکہ خواتین کی بڑی تعداد نمکین لیموں پانی اور شوگر کے مریض سادہ لیموں پانی کا شربت استعمال کرتے ہیں، لیموں کارس نکلنے کا خصوصی آلہ لیاقت آباد کے کارپینٹر تیار کرتے ہیں جہاں اس کے15ماہر کاریگر ہیں،یہ شیشم کی لکڑی سے تیار ہوتا ہے۔
آج کل پلاسٹک سے بھی یہ آلہ تیار ہوتا ہے،اس کو لیمن جوسر بھی کہا جاتا ہے ،یہ وی شیپ نما ہوتا ہے،اس میں لیموں کاآدھا ٹکڑا رکھنے کے دوسانچے بنے ہوتے ہیں جس کے ایک سانچہ میںلیموں کا ٹکڑا رکھا جاتا ہے اورپھراس آلہ کے دونوں حصوں کو ہاتھ کی مدد سے دبایا جاتا ہے ،ایک حصہ کا خالی سانچہ لیموں کے کاٹے ہوئے ٹکڑے پر دباؤ ڈالتا ہے اور لیموں کا رس اس آلہ کی مدد سے حاصل ہوجاتا ہے ،یہ آلہ بازار میں 150سے300روپے تک کا ملتا ہے۔